بھنبھور میں چھٹی کھدائی کیلئے ڈرونز کا استعمال

کراچی(رپورٹ:نواز بھٹو)پاکستانی و اطالوی ماہرین آثار قدیمہ نے بھنبھور میں چھٹی بار کھدائی کی تیاری شروع کر دی ہے، جس کا ایک مقصد شہر کو دیبل قرار دینے کے حوالے سے بعض محققین کی رائے جانچنا ہے ۔کھدائی کیلئے ڈرون کیمروں سے علاقے کا جائزہ لینا شروع کر دیا گیا ہے اور دیکھا جا رہا ہے کہ کھدائی کیلئے موسم سازگار ہے ۔فرانس کے غیر ملکی ماہرین موئن جو دڑو تاریخ سے مماثلت رکھنے والے نوابشاہ کےعلاقے چانہیوں جو دڑو کی کھدائی5جنوری سے شروع کریں گے۔محکمہ آثار قدیمہ نے مکلی کے قبرستان کے بعد بھنبھور کو بھی عالمی ثقافتی ورثہ قرار دلانے کے لئے تحقیقی ریکارڈ یونیکسو کو فراہم کر دیا ہے۔ حکام پر امید ہیں کہ آئندہ سال آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں ورلڈ ہیرٹیج سائٹ کانفرنس میں بھنبھور عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا جا سکتا ہے۔بھنبھور آثار کو محفوظ رکھنے کیلئے حکومت نے میوزیم کیلئے ٹینڈر بھی جاری کر دیا ہے ۔ اٹلی کی حکومت کے تعاون سے اطالوی ماہرین آثار قدیمہ کی ٹیم پروفیسر ولیریا کی سربراہی میں بھنبھور کی چھٹی بارکھدائی کیلئے بھنبھور پہنچ گئی ہے، جہاں سندھ کے ماہرین کی ایک ٹیم نے پہلے سے کام شروع کر رکھا ہے۔ اٹلی کے ماہر کھدائی سے قبل جدید ڈرون کیمروں کی مدد سے علاقے کا فضائی سروے جاری رکھے ہوئےہیں جو 20 دسمبر تک جاری رہے گا ۔ اس کے بعد وہ کرسمس منانے واپس روم روانہ ہوں گے اور 5جنوری کو واپسی پر کھدائی کا کام 20 جنوری تک جاری رکھا جائے گا ۔ بھنبھور میں پچھلے5برس سے دسمبرو جنوری ماہ میں کھدائی کی جاتی ہے۔نئے آثار میں انسانی ڈھانچے ، ٹیرا کوٹا کے کچے ٹکڑے اور مٹی اور یپتل کے برتنوں کے ٹکڑے ملے ہیں ۔ماہرین کے مطابق بھنبھورسے ملنے والے آثارانتہائی قدیم ہیں ۔انسانی ڈھانچوں و دیگر اشیا کو ان کی قدامت کے تعین کیلئے روم کی عالمی آرکیالوجی لیبارٹری بھیجا جا چکا ہے۔بعض مورخین کا خیال ہے کہ بھنبھور ہی دیبل نامی وہ بندر گاہ تھا جہاں محمد بن قاسم اترا تاہم مقامی مورخین اس دعوے سے متفق نہیں اور ان کے پاس اس کے حق میں کچھ مضبوط دلائل ہیں۔دوسری جانب فرانسیسی آثار قدیمہ کے ماہرین کی ایک ٹیم بھی نوابشاہ کے قریب چانہیوں جودڑو پہنچ چکی ہے ، جو مقامی ماہرین کی معاونت کے ساتھ 5جنوری سے کھدائی شروع کریں گے۔چانہیوں جو دڑو کی کھدائی3سال سے جاری ہے اور وہاں سے ملنے والے نوادرات محفوظ کرنے کے لئے حکومت سندھ نے میوزیم کے قیام کی کوششیں تیز کرتے ہوئے ٹینڈر بھی جاری کر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چانہیوں جو دڑو سے ملنے والے نوادرات موئن جو دڑو سے مماثل ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل محکمہ آثار قدیمہ و نوادرات سندھ منظور احمد کناسرو نے امت کو رابطے پر بتایا کہ مکلی کے تاریخی قبرستان کے بعد بھنبھور کو محفوظ عالمی ثقافتی ورثہ قرار دلانا ہماری سب سے بڑی کامیابی ہوگی۔ یونیسکو کو بھنبور سے متعلق تحقیقی ریکارڈ بھیج دیا گیا ہے ۔بھنبھور کی کھدائی پر توجہ نہ دی جاتی تو ایسا ممکن نہ تھا۔

Comments (0)
Add Comment