کراچی(رپورٹ/ خالد سلمان)موٹر رجسٹریشن ونگ نے گاڑیوں کا ریکارڈ روم شہریوں سے ’’کمائی‘‘ کا ذریعہ بنا لیا۔ شہر بھر سے اپنی گاڑیوں کے کاغذات کی جانچ پڑتال کے لئے آنے والے شہریوں سے 1000 سے 1500 روپے ”گولی“ وصول کی جانے لگی، جبکہ پرانے ماڈل کی کسی بھی پرائیویٹ گاڑی کی فائل کی واپسی کی مد میں 2000 روپے ”گولی“ مقرر ہے۔ ذرائع کے مطابق سوک سینٹر میں واقع محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے شعبہ موٹر رجسٹریشن ونگ کے تھرڈ فلور پر قائم پرائیویٹ گاڑیوں کا ریکارڈ روم شہریوں سے کمائی کا ذریعہ بنادیا گیا ۔ریکارڈ روم میں کئی برسوں سے ایک ہی اے ای ٹی او طارق قریشی تعینات ہے، جہاں شہر بھر سے اپنی گاڑیوں کی فائلیں ریٹرن (واپس) کرانے کے لئے آنے والے شہریوں سے فی فائل 1000 سے 1500 روپے تک ”گولی“ (رشوت) وصول کی جاتی ہے، ذرائع نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ پرانے ماڈل کی کسی بھی پرائیویٹ گاڑی کی فائل واپسی کی مد میں 2000 روپے گولی مقرر ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ کسی بھی شہری کی جانب سے خریدی گئی گاڑی کو اپنے نام ٹرانسفر کرانے اور گاڑی کی فائل جو ریکارڈ روم میں موجود ہے کو ریٹرن (واپس) کرانے کی مد میں بھی گولی دینا لازمی ہے۔اس کے بغیر ریکارڈ روم میں تعینات عملہ شہری کو بغیر ادائیگی گاڑی کے بارے میں کچھ نہیں بتاتا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ موٹر رجسٹریشن ونگ میں قائم ریکارڈ روم سے یومیہ درجنوں گاڑیوں کی فائلوں کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے ، جس کی مد میں ہونے والی آمدنی ریکارڈ روم میں تعینات عملے کی جیب میں جاتی ہے ۔موٹر رجسٹریشن ونگ میں آنے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ بنا رشوت دیئے موٹر رجسٹریشن ونگ میں گاڑیوں کی رجسٹریشن یا ٹرانسفر کرانا انتہائی دشوار کام ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کوئی بھی شہری اپنی گاڑی کی ٹرانسفر یا نیو رجسٹریشن بنا رشوت دیئے خود نہیں کراسکتا اگر کوئی شہری موٹر رجسٹریشن ونگ میں خود گاڑی کے کام کے لئے جاتا ہے ، تو وہاں موجود عملہ شہری کی گاڑی کی فائل میں کوئی بھی پیچیدگی بتاکر ٹال دیا جاتا ہے۔حتیٰ کہ معمولی کام کے لئے بھی سائلین درجنوں چکر لگانے کے باوجود ناکام رہتے ہیں، جس کے بعد موٹر رجسٹریشن ونگ کے فرسٹ اور سیکنڈ فلور پر موجود بروکر مافیا کے کارندے مذکورہ شہری کو گھیر کر وہی کام اپنا اور موٹر رجسٹریشن ونگ میں تعینات انسپکٹرز کا حصہ وصول کرکے بآسانی کرادیتے ہیں۔ ”امت“ کی جانب سے خبر کے حوالے سے جب موقف جاننے کے لئے ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن موٹر رجسٹریشن ونگ وحید شیخ سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ میرے علم میں رشوت وصولی کی کوئی بات نہیں۔نشاندہی ہونے پر اب کارروائی کروں گا۔