کراچی(اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی کراچی نے متاثرین کو متبادل جگہ فراہم نہ کرنے پر 8 دسمبر کو پریس کلب پر احتجاج کا اعلان کردیا ہے ۔گزشتہ روز ایمپریس مارکیٹ پر متاثرین اور جماعت اسلامی کے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کر تے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان مدینے جیسی ریاست بنانے کی بات کرتے ہیں، مگر یہ کیسی ریاست ہے جہاں غریبوں کی مارکیٹوں پر 2گھنٹے کے نوٹس پر بلڈوزر چلا دیا جاتا ہے۔ریاست عوام کو روزگار فراہم کرتی ہے ، مگر یہاں ریاست روزگار دینے کے بجائے روزگار چھین رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ رہائشی علاقوں سے کمرشل سرگرمیوں اور دکانوں کے خاتمے کے احکامات بھی عوام اور تاجروں کے لیے بے چینی کا سبب بن رہے ہیں۔ 6ہزار مارکیٹوں کے انہدام کے بعد حکومت رہائشی علاقوں میں بھی کاروبار کا خاتمہ چاہتی ہے۔حکومت کا ایجنڈا کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے پارکوں اور سر کاری زمینوں سے چائنا کٹنگ اور قبضوں کے خاتمے کا حکم دیا، مگر میئر کراچی پارکوں کے بجائے مارکیٹوں کی جانب چل پڑے ۔بلدیہ اور ایس بی سی اے کے کرپٹ افسران رشوت کے بل پر کروڑ پتی بن گئے ہیں۔حافظ نعیم نے مطالبہ کیا کہ متاثرہ تاجروں کا کاروبار بحال اور نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔جے یو آئی کے رہنما قاری عثمان نے کہا کہ 50لاکھ نوکریاں دینے والوں نے ہزاروں لوگوں کو بے روزگار کر دیا۔ایمپریس مارکیٹ کی تباہی یہودی ایجنڈے کا حصہ ہے۔مظاہرے سے اسمال ٹریڈرز کراچی کے صدر محمود حامد ، عثمان شریف ، عمر فاروق مارکیٹ کے محمد رضوان ، ایمپریس مارکیٹ فیڈریشن کے صدر اقبال کاکڑ ، کھوڑی گارڈن ٹریڈرز کے رہنما عمران قریشی ، ایم اے جناح روڈ اسپورٹس مارکیٹ کے صدر سلیم ملک ، نعمان قریشی ، محمد محبوب ، نور محمد آفریدی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔