کراچی(امت نیوز) مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافے نے بدھ کو پاکستان حصص بازار کو دہلا کر رکھ دیا۔حکومت کی جانب سے مداخلت کے اعلانات کے باوجود روپیہ پھر بے توقیر ہو گیا، انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر80پیسے بڑھ گئی ۔ماہرین کے مطابق ڈالر مہنگا ہونے سے بیرونی قرضوں کے حجم میں مزید90 ارب کا اضافہ ہو گیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافے کے نتیجے میں پیداواری لاگت بڑھنے کے خدشات پر بدھ کو پاکستان حصص بازار میں کاروبار کا آغاز ہی مندی سے ہوا۔ مارکیٹ کا آغاز 39 ہزار 6 سو 7 پوائنٹ کے ساتھ ہوا تھا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس میں کمی آتی گئی ۔دن کے وسط تک کے ایس ای100انڈیکس888 پوائنٹس کی کمی سے38 ہزار 7 سو19 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ چکا تھا۔سرمایہ کاروں کی جانب سے شیئرز کی خریداری کے بجائے حصص کی دھڑا دھڑ فروخت پر زور دیا گیا تاہم بعد ازاں کئی شعبوں میں بہتری ریکارڈ کی گئی ، تاہم مارکیٹ299 پوائنٹس کی کمی کے بعد39 ہزار303 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوئی۔17اگست کو تحریک انصاف کی حکومت بننے کے بعد سے اب تک اسٹاک مارکیٹ 3 ہزار پوائنٹس سے زائد گنوا چکی ہے۔پی ٹی آئی کی حکومت بننے سے قبل مارکیٹ 42 ہزار 447 پوائنٹس کی سطح پر تھی ۔کاروباری ہفتے کے آغاز پر پیر اور منگل کو مارکیٹ میں شدید مندی رہی ۔ادھر حکومت کی جانب سے مداخلت کے انتباہ پر بدھ کو انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر 80پیسے بڑھ کر138.59 روپے ہو گئی ہے ۔انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت خرید 138.30 روپے ہو گئی اور قیمت فروخت 138.75 روپے تک جا پہنچی۔بینکرز کا کہنا ہے کہ درآمدات کیلئے ڈالر کی قدر میں اضافے اور قرض ادائیگی کی وجہ سے اسٹیٹ بینک نے روپے کی گراوٹ پر خاموشی سادھے رکھی ۔معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق کرنسی میں اتار چڑھاؤ کے بارے میں ٹھوس حکومتی فیصلوں تک صورتحال میں تبدیلی نہ آئے گی اور یہ بات معیشت کیلئے مثبت شگون نہیں ہے ۔ ڈالر مہنگا ہونے سے مارکیٹ میں پہلے سے ذخیرہ شدہ دالوں کی قیمت فروخت میں فی کلو10 سے 15 روپے کا اضافہ ہو چکا ہے اور خوردہ مارکیٹ میں اضافہ زیادہ ہوگا۔کراچی چیمبرز کے ایک سابق صدر کے مطابق روپے کی قدر میں متواترکمی انتہائی تشویشناک ہے، حکومت اس حوالے سے عملی اقدامات اٹھائے۔معیشت پر کراچی میں دکانیں گرانے کے منفی اثرات بھی پڑیں گے۔امن و امان کی صورتحال بھی خراب ہونے کا خدشہ ہے۔