کراچی(اسٹاف رپورٹر)محکمہ داخلہ سندھ نے اڈیالہ جیل منتقل کئے گئے منی لانڈرنگ کیس کے 2 ملزمان عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کی جمعرات کو بینکنگ کورٹ کراچی میں سماعت کے موقع پر پیش کرنے کیلئے محکمہ داخلہ پنجاب و اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو لیٹر ارسال کردیا ہے ۔کیس کا تیسرا ملزم انور مجید تاحال قومی ادارہ امراض قلب کراچی میں ہے۔ سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کی درخواست پر منی لانڈرنگ و جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں گرفتار اومنی گروپ کے سربراہ انوار مجید،ان کے بیٹے عبدالغنی عرف اے جی مجید اور سابق صدر سمٹ بینک حسین لوائی کو اڈیالہ جیل ،جبکہ انور مجید کو این آئی سی وی ڈی سے پمز اسپتال اسلام آباد منتقل کرنے کاحکم جاری کیا تھا ۔گزشتہ ہفتے اے جی مجید و حسن لوائی کوبذریعہ طیارہ اڈیالہ جیل راولپنڈی پہنچایا گیا تاہم ہوائی سفر کے قابل نہ ہونے کی طبی رپورٹ پر انور مجید کی منتقلی رک گئی۔ ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کراچی سینٹرل جیل و این آئی سی وی ڈی میں ملزمان سے ان کی تفتیش متاثر ہورہی ہے اورملزمان تعاون نہیں کر رہے۔منی لانڈرنگ و جعلی بینک اکاؤنٹس کی سماعت جمعرات کو بینکنگ کورٹ 3میں ہوگی۔ ملزمان کو عدالت لانے کیلئے محکمہ داخلہ سندھ نے محکمہ داخلہ پنجاب کو گزشتہ ماہ خط ارسال کیا تھا ،جس کی نقول سندھ و پنجاب کے متعلقہ جیل حکام کو بھی ارسال کی گئیں ۔قانون کے مطابق اڈیالہ سے کراچی تک پہنچانے کی ذمہ داری حکومت پنجاب اور اڈیالہ جیل انتظامیہ کی ہوگی ۔بذریعہ طیارہ کراچی لائے جانے پر ملیر جیل انتظامیہ انہیں تحویل میں لے کرعدالت پہنچائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ مقدمہ جب تک کراچی کی بینک کورٹ میں زیر سماعت ہے ملزمان کا آنا جانالگا رہے گا۔کیس پنجاب منتقل ہونے کی صورت میں ملزمان کوکراچی لانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ تاہم انور مجید کی بیماری ڈاکٹر کی رپورٹ کے مطابق ہے یا اس کے پیچھے کوئی چال ہے۔ اس کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے ۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ عدالت عظمیٰ اس معاملے میں ماہر ڈاکٹروں پر مشتمل پینل بھی تشکیل دے سکتی ہے۔