مانسہرہ (نعمان شاہ ) مانسہرہ کے علاقہ اوگی سے تعلق رکھنے والے سابق وفاقی وزیر اعظم خان سواتی کا سیاسی کیرئیر تنازعات میں گھرارہا۔ 2000 میں امریکہ سے مانسہرہ واپس آنے والے اعظم خان سواتی ڈالر مین کے طور پر مانسہرہ میں مشہور ہوئے اعظم سواتی نے اپنی سیاسی کیریئر کا آغاز ہی مبینہ طور پر دھوکہ فراڈ سے کیا اور ڈاڈر میں سیلاب متاثرین کو 10 ملین کا جعلی چیک دیا جس پر بعد ازاں مقدمہ کے اندراج کے بعد گورنر سرحد افتخار خان کی مداخلت کے بعد ہزارہ یونیورسٹی کی چاردیواری کے لیے نقد رقوم ادا کرکے مقدمہ سے جان چھڑائی اور معافی کے بعد معاملہ رفع دفاع ہوا 2001 کے بلدیاتی انتخابات میں ضلع ناظم کی سیٹ پر الیکشن لڑا اور کامیابی ہوئی بعد ازاں ڈی پی او مانسہرہ کے تبادلہ سمیت دیگر تنازعات کے باعث منتخب ہونے کے کچھ عرصہ بعد ہی مستعفی ہونا پڑا بعدازاں جمعیت علماء اسلام میں شامل ہوئے اور سینٹر منتخب ہونے کے بعد پی پی پی کے دور حکومت میں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا قلم دان ملا مگر کچھ عرصہ بعد ہی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنی ہی حکومت پر تنقید اور حج سکینڈل کے بعد وزارت سے برطرف کردیا جمعیت علماء اسلام سے علیحدگی کے بعد پی ٹی آئی میں شامل ہوئے پی ٹی آئی کے سابق راہنما و امیدوار صوبائی اسمبلی کو زبردستی تھری ایم پی او کے تحت جیل بجھوایا 2013 میں قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا پارٹی مخالف دوسرے امیدواروں کو سپورٹ کرنے پر الیکشن میں تمام پی ٹی آئی امیدواروں کو شکست ہوئی پی ٹی آئی کی ضلعی قیادت مکمل مخالف تھی دوبارہ پی ٹی آئی سے سینر منتخب ہونے کے بعد 2018 میں عام انتخابات سے قبل پارٹی کی خاتون راہنما عنبرین سواتی کو ٹکٹ زبردستی واپس کرانے پر دھمکی آمیز کال منظر عام پر آئی خاتون سے بعد ازاں جاری شدہ قومی اسمبلی کے حلقہ کا ٹکٹ واپس لیا گیا پی ٹی آئی کی حکومت بننے کے بعد دوبارہ وزارت کا قلمدان ملا مگر غریب پڑوسیی خواتین اور بچوں پر گائے کے باغ میں چلے جانے پر تشدد کروایا اور بعدازں غریب خاندان کو جیل بھجوا دیا اور فون کال نہ سننے پر آئی جی اسلام آباد کو تبدیل کروا دیا سپریم کورٹ کے سوموٹو نوٹس لینے کے بعد تاحیات نااہلی کی تلوار دیکھ کر نااہلی سے بچنے کے لیے تین ماہ بعد ہی ایک باد پھر وزارت سے مستعفی ہونا پڑا تاہم دوسری جانب سپریم کورٹ میں تاحیات نااہلی کی تلوار بھی لٹک رہی ہے.اعظم سواتی کے مستعفی ہونے پر مانسہرہ میں پی ٹی آئی کی اکثر کارکنان خوش دیکھائی دیتے ہیں۔