کراچی(رپورٹ: عظمت رحمانی)ابوالحسن اصفہانی روڈ پراے ون اپارٹمنٹ کی یونین کی ملی بھگت سے بنائی گئی غیر قانونی دیوار گرنے سے کمسن بہن اور بھائی کی ہلاکت ہوئی ہے۔ایس بی سی اے افسران کی غلطی کی وجہ سے چوتھے فلور کی بالکونی سے دیوار اٹھائی گئی اور چھت کی سیڑھیاں تک گھروں میں شامل کر لی گئی ہیں۔متوفی بچوں کے والد نے ملوث افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی تیاری کی ہوئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق عباس ٹاؤن اور ابوالحسن اصفہانی روڈ پر واقع 4منزلہ اے ون اپارٹمنٹ میں غیر قانونی تعمیرات کی گئی ہیں، جو ایک جانب فلیٹ کے مناسب ماحول کو خراب کرنے کا سبب ہے ، تو دوسری جانب غیر قانونی اور نقشے کے برعکس ہونے والی تعمیر حادثات جنم دے رہی ہے ۔اے ون اپارٹمنٹ کی یونین کی ملی بھگت سے قانونی طور پر 4منزلہ عمارت کے بعد چھت کے علاوہ بالکونی پر بھی تعمیرات کر رکھی گئی ہیں، جس کی وجہ سے بدھ کی سہ پہر ساڑھے 3سے پونے 4بجے کے قریب پہلی منزل کے رہائشی فیاض کے دو کمسن بچے زنیرہ اور مصعب جو گلی میں کھیل رہے تھے۔وہ چوتھی منزل کی بالکونی میں قائم غیر قانونی دیوار گرنے کے نتیجے میں جاں بحق ہوگئے۔متاثرہ شخص فیاض کے رشتہ داروں نے ایم ایل او وغیرہ کرالی تھی، تاہم دیگر قانونی کارروائی 3 روز بعد کی جائے گی۔یاض جو وفاقی سرکاری ادارے کا ملازم ہے نے امت کو بتایا کہ اپارٹمنٹ میں 110سے 120فلیٹس ہیں، تاہم بعض مکینوں نے تجاوزات قائم کی ہیں ،جو نقصان کا باعث بنی ہیں۔چوتھے فلور پر چھت پر جانے والی سیڑھیاں پر بھی مکینوں نے تجاوزات قائم کرلی ہیں، جس کی وجہ سے چھت پر جانے کا راستہ بھی نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کراکر ملوث افراد کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔اس معاملے کی تحقیقات ایس ایس پی سطح کو افسر کرے گا تب ہمیں انصاف کی توقع ہے ۔فیاض کا ایک رشتہ دار جو سرکاری ملازم ہے نے بتایا کہ پولیس سے کارروائی کی استدعا کی ہے کہ کیوں کہ 5ویں فلور کی تعمیر کے لئے ایس بی سی اے کے رولز کے مطابق لفٹ لازمی ہے، جبکہ یہاں ایسا نہیں ہے۔بالکونی سے دیوار اٹھانے والے کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔ایس ایچ او سچل فرخ شہریار کا کہنا ہے کہ متوفی بچوں کے والد فیاض کے مطابق کہا کہ رشتہ داروں سے مشاورت کے بعد مقدمے کا سوچا جائے گا۔عباس ٹاؤن چوکی انچارج میر حسن کا کہنا تھا کہ آخری منزل پر بوسیدہ چھجہ گرا ہے۔اس سے قبل بھی اس طرح کا واقعہ رونما ہوا ہے، تاہم اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔معلوم رہے کہ مذکورہ فلیٹس کی یونین کی لاپرواہی اور ملی بھگت سے بعض فلیٹوں کے مکین خود ہی اپنے فلیٹس کے نقشے میں تبدیلی کرتے ہوئے بعض دیواریں توڑتے اور دوسری جگہ قائم کرتے ہیں، جبکہ بعض مکینوں کی جانب سے بالکونیوں کی جھالیاں ختم کرکے وہاں دیواریں بنائی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے اس طرح کے حادثات رونما ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے نمائندہ امت نے مذکورہ فلیٹس کی یونین سے رابطہ کیا۔یونین کے دفتر میں موجود حسن نامی شخص کے مطابق کوئی بھی ذمہ دار موجود نہیں ہے۔اگر ثقیب آئیں گے ، تو اس آپ کی بات کرائی جائے گی۔حیرت انگیز طور پر مذکورہ 120 فلیٹس سے ماہانہ ہزار کے حساب سے ایک لاکھ 20ہزار روپے جمع کئے جاتے ہیں، جن میں سے نصف رقم بھی مرمت وغیرہ پر خرچ نہیں کی جاتی، جب کہ یونین کے عہدیدار اور ملازمین بھی دفتر میں موجود نہیں ہوتے، تاہم چوکیدار کے پا س ہی پیسے جمع کئے جاتے ہیں۔