مٹھی گرم کرنے پر ملیر جیل میں مرضی کی ملاقات کی سہولت

کراچی(رپورٹ : سید علی حسن)ڈسٹرکٹ جیل ملیر میں قیدیوں کی اہلخانہ سے ملاقات کرانے کے عوض بھاری رشوت وصولی کا انکشاف ہوا ہے ۔مٹھی گرم کرنے پر بی کلاس روم اور ماڑی میں مرضی کی ملاقات کرائی جاتی ہے، جبکہ رشوت ادا نہ کرنے والوں کو گھنٹوں انتظار کرانے کے بعد چند منٹ کے لئے ملنے دیا جاتا ہے۔اہلخانہ کی جانب سے فراہم کردہ کھانے پینے سمیت دیگر اشیا کی فراہمی پر بھی رشوت مانگی جاتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ جیل ملیر میں ساڑھے 3ہزار سے زائد قیدی بند ہیں ،جبکہ روزانہ کی بنیاد پر مختلف مقدمات میں گرفتار ہونے والے ملزمان کو بھی جیل لایا جاتا ہے۔اس کے علاوہ جیل میں روزانہ کی بنیاد پر قیدیوں کی ان سے ملنے آنے والے اہلخانہ کی ملاقات بھی کرائی جاتی ہے ۔روزانہ کی بنیاد پر 90سے زائد عام قیدیوں اور 10سے 12بی کلاس حاصل کرنے والے قیدیوں کے اہلخانہ ملاقات کے لئے آتے ہیں۔جیل میں ملاقات صبح 9سے شام 5بجے تک کرائی جاتی ہے۔اہلخانہ سے پہلے فارم جمع کرایا جاتا ہے۔ اس کے بعد نمبر کے حساب سے قیدیوں سے ملاقات کرائی جاتی ہے۔قیدیوں کے اہلخانہ سے ملاقات کرانے کے عوض بھاری رشوت وصول کی جارہی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ ملاقاتیوں سے رشوت وصولی کا سلسلہ دروازے سے ہی شروع ہوجاتا ہے۔جیل میں داخل ہونے کے لئے اہلکاروں کی جانب سے سو روپے تک اور ڈیوٹی پر تعینات اہلکا ر ملاقاتیوں کے سامان کی تلاشی کے نام پر فی تھیلا 50روپے اور اس کے بعد جیل میں ملاقات فارم کے 50روپے فی قیدی کے حساب سے وصول کئے جاتے ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ اہلخانہ سے بھاری رشوت کا تقاضہ کرکے ہزار سے2 ہزار روپے پر معاملات طے ہونے پر ماڑی میں ملاقات کرائی جاتی ہے ۔اس کے علاوہ ماڑی کے ساتھ بی کلاس روم بنایا گیا ہے، جہاں اکثر بی کلاس حاصل کرنے والے قیدیوں کی ان کے اہلخانہ سے ملاقات ہوتی ہے ،تاہم عام قیدیوں کے اہلخانہ سے 3سے 5ہزار روپے تک رشوت وصول کرکے انہیں بی کلاس روم میں ملاقات کرادی جاتی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ مذکورہ اہلخانہ جتنی دیر ملاقات کرنا چاہے، انہیں تنگ نہیں کیا جاتا۔ذرائع نے بتایا کہ رشوت نہ دینے والے اہلخانہ کو پہلے گھنٹوں انتظار کراکر چند منٹ ملاقات کرائی جاتی ہے۔ملاقات بھی اس روم میں کرائی جاتی ہے، جہاں فریقین کے درمیان شیشے کی دیوار بنی ہوتی ہے اور ایک دوسرے سے بات انٹر کام کے ذریعے ہوپاتی ہے۔ رشوت ادا کرنے والوں کو بغیر نمبر کے ملاقات کرائی جاتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ رشوت وصولی جیل میں تعینات اہلکار عبدالعزیز کرتا ہے، جس کا چند ماہ قبل سکھر جیل تبادلہ کردیا گیا تھا، تاہم اثر و رسوخ استعمال کرکے اس نے تبادلہ دوبارہ ملیر جیل میں کرالیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ملاقات کے موقع پر اہلخانہ کی جانب سے اپنے پیاروں کے لئے کھانے پینے سمیت دیگر اشیا بھی لیکر آتے ہیں، تاہم ڈیوٹی پر تعینات اہلکار مذکورہ سامان قیدیوں کو فراہم کرنے کے عوض بھی 200سے 500 روپے تک وصول کرتے ہیں۔اس کے علاوہ اگر کوئی اہلخانہ کسی قیدی کو جیل سے ضروری اشیا خریدنے کے لئے پیسے دیتے ہیں۔اہلکار اس سے بھی کٹوتی کرتے ہیں۔ اگر کسی قیدی کو اہلخانہ کی جانب سے ہزار روپے دیئے جائیں، تو اس میں سے 200روپے کاٹ لئے جاتے ہیں۔ اہلخانہ اپنے پیاروں سے ملنے کے لئے رشوت ادا کرنے پر مجبور ہیں۔ اس حوالے سے ماتحت عدالتوں میں پیشی پر آئے ہوئے قیدیوں سے بات کی گئی، تو انہوں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ جیل میں اہلخانہ سے وصولی کے بعد ماڑی میں ملاقات کرائی جاتی اور وقت بھی اچھا ملتا ہے، جب کہ پیسے نہ دینے کی صورت میں جالی سے ملاقات کرادی جاتی ہے۔ قیدیوں کا کہنا تھا کہ پیسوں کی وجہ سے اکثر ہمارے اہلخانہ جیل میں ملاقات کے لئے نہیں آتے، بلکہ عدالتوں میں پیشی کے موقع ہی ملاقات کرتے ہیں۔دوسری جانب خبر پر مؤقف جاننے کے لئے جیل سپریٹنڈنٹ محمد حسن سہتو سے متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، مگر ان سے رابطہ نہ ہوسکا، تاہم خبر سے متعلق ان کا جواب موصول ہونے پر من و عن شائع کردیا جائے گا۔

Comments (0)
Add Comment