کراچی(رپورٹ:نواز بھٹو) نیب کراچی نے لیاری ایکسپریس وے بحالی منصوبے کے نام پر ہونے والی اربوں روپے کی کرپشن اور بدعنوانیوں کی تحقیقات شروع کردیں ۔8دسمبرتک ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ 2008 سے اب تک تعینات پروجیکٹ ڈائریکٹرز ودیگرا فسران کا مکمل ریکارڈمانگ لیا ہے۔ جاری کئے جانے والے تمام پلاٹوں پی سی ون، نظر ثانی شدہ پی سی ون ، فنڈز اخراجات، ٹینڈر دستاویزات اور منظور شدہ بل اور ٹھیکیداروں کو کی جانے والی ادائیگیوں، چیک نمبرز، بینک اکاؤنٹس اور تمام متاثرین کا ریکارڈ طلب کر لیا گیا۔ منصوبے کی پرجیکٹ ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس ریکارڈ نہیں جتنا بھی ریکارڈ تھا ،وہ اینٹی کرپشن حکام لے گئے تھے۔ تفصیلات کے مطابق نیب کراچی نے لیاری ایکسپریس وے منصوبے کے متاثرین کی بحالی، پلاٹوں کی الاٹمنٹ اور ترقیاتی کاموں کے نام پر ہونے والی اربوں روپے کی کرپشن اور سنگین مالی بدعنوانیوں کی تحقیقات شروع کرتے ہوئے لیاری ایکسپریس وے بحالی منصوبے کی پروجیکٹ ڈائریکٹر لبنیٰ صلاح الدین اور سیکریٹری بلدیات خالد حیدر شاہ کو ریکارڈ پیش کرنے کے لئے نوٹس جاری کر دیا ہے۔ منصوبے کے حکام کو نیب نے 5دسمبر کو طلب کیا تھا ،تاہم انہوں نے پیر 10دسمبر تک مہلت طلب کر لی تھی۔ نیب کی طرف سے ڈپٹی ڈائریکٹر رضوان سومرو اس معاملے سے متعلق تحقیقاتی افسر مقرر کئے گئے ہیں ۔ نیب حکام کا کہنا ہے کہ ان کو مختلف ذرائع سے اور موصول ہونے والی شکایات کی چھان بین کے دوران معلوم ہوا کہ اس منصوبے اور متاثرین کی بحالی کے نام پر سنگین کرپشن کی گئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی چھان بین کے دوران کرپشن اور مختلف امور میں سنگین بدعنوانیوں کے شواہد موصول ہوئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس منصوبے میں 2008سے لیکر اس وقت تک اربوں روپے کی کرپشن کے ثبوت اور دستاویزات ملی ہیں ،جن کا بہت باریک بینی سے جائزہ لیا گیا۔ نیب کراچی کے حکام نے جاری کئے جانے والے نوٹس میں لیاری ایکسپریس وے منصوبے سے متعلق منظور کئے جانے والے قوانین، قواعد و ضوابط، شرائط اور حکومت کی طرف سے متاثرین کی بحالی سے متعلق مختلف اوقات میں جاری کی جانے والی پالیسی ہدایات کا مکمل ریکارڈ طلب کیا ہے۔ نیب حکام نے منصوبے کے مجوزہ اور منظور شدہ ماسٹر پلان، نظر ثانی شدہ اور دوبارہ نظر ثانی شدہ سائٹ پلان، تقسیم کئے جانے والے رہائشی، کمرشل اور رفاہی پلاٹوں کی تفصیلات اور ان کی موجودہ حیثیت، مقام، الاٹمنٹ، نیلامی کی دستاویزات، پلاٹوں کے دئیے جانے والے قبضوں کی تفصیلات اور محکمہ ریونیو کی طرف سے تیار کی جانے والی متاثرین کی فہرست فراہم کی بھی ہدایت کی ہے۔ جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اصل اور تمام نظر ثانی شدہ پی سی ون کی تفصیلات، مختلف مدوں میں جاری ہونے والے فنڈز، اس وقت تک کئے جانے والے اخراجات، ٹینڈر دستاویزات، منظور شدہ بل، ہر ایک ٹھیکیدار کو کی جانے والی ادائیگی اور پروگریس رپورٹ فراہم کر دی جائیں۔نوٹس میں اس منصوبے کے حوالے سے 2008سے اس وقت تک تعینات کئے جانے والے پروجیکٹ ڈائریکٹرز، ڈپٹی ڈائریکٹرز، اسسٹنٹ ڈائریکٹرز اور سرویئرز کے پتے موجودہ پوسٹنگ اور فون نمبر اور بھرتی کئے جانے والے تمام ملازمین کی فہرست فراہم کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ نیب حکام کی طرف سے 2008سے اس وقت تک تعینات ہونے والے تمام پروجیکٹ ڈائریکٹرز کی طرف سے ٹھیکیداروں کو کی جانے والی تمام ادائیگیوں کی تفصیلات ٹھیکیداروں کے نام اور پتے ، لیاری ایکسپریس وے بحالی منصوبے کے تمام متاثرین سے متعلق مختلف اوقات میں کئے جانے والے تمام سرویز کا ریکارڈ ، متاثرین کو جاری کی جانے والی الاٹمینٹ دستاویزات، پلاٹ نمبرز اور ان کو جاری کئے جانے والے چیک نمبرز کی تفصیلات فراہم کرنے کے لئے بھی کہا گیا ہے۔ لیاری ایکسپریس وے بحالی منصوبے سے متعلق کھولے جانے والے بینک اکاؤنٹس کی تعداد، اکاؤنٹ نمبرز، برانچوں کا نام، اکاؤنٹ کھولنے کی تاریخ اور ان اکاؤنٹس کی موجودہ صورتحال ، تعمیر کی جانے والی تمام دکانوں کی الاٹمنٹ اور دئیے جانے والے قبضے سے متعلق تمام ریکارڈ،منتقل شدہ اور الاٹ کئے جانے والے تمام پلاٹوں کی تفصیلات اور ان کی الاٹمنٹ کی دستاویزات فراہم کرنے کے لئے بھی کہا گیا ہے۔ نیب حکام کی طرف سے جاری نوٹس میں پروجیکٹ حکام کو واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ریکارڈ کی عدم فراہمی کی صورت میں نیب آرڈیننس کے تحت کاروائی کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق منصوبے کی پروجیکٹ ڈائریکٹر کی طرف سے ایک آفیسر کو فوکل پرسن نامزد کیا گیا ہے اور انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ ریکارڈ جمع کریں۔ واضح رہے کہ پچھلے 6ماہ سے متاثرین کی طرف سے نصف درجن سے زائد کرپشن کی شکایات موصول ہونے اور متاثرین کے پلاٹوں کی بندر بانٹ سے متعلق شکایات پر چھان بین کی جا رہی تھی اور تمام شکایت کندگان کے بیان قلمبند کئے جا چکے ہیں ۔دوسری جانب سیکریٹری بلدیات کی طرف سے پروجیکٹ ڈائریکٹر کو ہدایت کی گئی ہے کہ منصوبے سے متعلق نیب حکام کو ریکارڈ کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور کسی قسم کی کوئی سستی نہ کی جائے۔ لیاری ایکسپریس وے بحالی منصوبے کی پروجیکٹ ڈائریکٹر لبنیٰ صلاح الدین کا کہنا ہے کہ نیب حکام نے منصوبے سے متعلق شروع سے لیکر اس وقت تک تمام ریکارڈ طلب کیا ہے جبکہ ہمارے پاس ریکارڈ موجود نہیں ہے جتنا بھی ریکارڈ تھا وہ اینٹی کرپشن حکام لے گئے تھے ۔ انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ اس کے باوجود کہ اس معاملے کا مجھ سے تعلق نہیں ہے پھر بھی جتنا ریکارڈ موجود ہے ہم فراہم کر دیں گے۔