نواز شریف کے خلاف کیس24 دسمبر تک نمٹانے کا حکم

اسلام آباد(نمائندہ امت/مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف کیس24 دسمبر تک نمٹانے کا حکم دے دیا۔سابق وزیراعظم کے وکیل کو العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں بحث مکمل کرنے کیلئے 17 دسمبر کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ احتساب عدالت کو فیصلہ لکھنے کیلئے 4 دن دے رہے ہیں۔ 24 دسمبر تک فیصلہ سنا دیا جائے۔ جمعہ کے روز سپریم کورٹ میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کی مدت میں آٹھویں بار توسیع کے لیے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی درخواست پر سماعت ہوئی۔چیف جسٹس نے بحث کیلئے زیادہ وقت لینے پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ دونوں ریفرنسز پر بحث کہاں تک پہنچی، بحث کا وقت ہوتا ہے الف لیلیٰ کی کہانی تو بیان نہیں کرنی ہوتی ، آپ نے ساری قوم اور عدلیہ کو محصور بنا کر رکھا ہوا ہے، یہ ہے آپ کی وکالت، کیوں معاملہ لٹکا رہے ہیں، کیسے بڑے وکیل ہیں آپ۔ اگر آپ وقت پر کام مکمل نہیں کرسکتے تو کیس لیا ہی نہ کریں، آپ مقررہ مدت تک اپنی بحث مکمل کریں۔خواجہ حارث نے جواب میں کہا کہ میں کوئی بڑا وکیل نہیں، کیا کسی نے یہ شکایت کی کہ ہم معاملہ کو لمبا کر رہے ہیں، اگر آپ کو ایسا لگتا ہے تو مقدمہ چھوڑ دیتا ہوں، میرے خیال سے یہ کہنا مناسب نہیں ہے کہ میں معاملہ کھینچ رہا ہوں۔ میرا انرجی لیول آپ جیسا نہیں ہے، عدالت کہتی ہے تو میں بحث چھوڑ دیتا ہوں۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا رویہ ہی ایسا ہے، ہر بات پر آپ ناراض ہو کر بائیکاٹ کر دیتے ہیں، آپ کو ہفتہ اتوار کو دلائل دینے پر بھی اعتراض تھا۔ آپ کو پتا ہے میں کیسے کام کرتا ہوں، اب آپ کیس چھوڑنے کی بات کررہے ہیں ،یہ بھی تاخیری حربہ ہے۔ اپنی عدلیہ کو تباہ نہیں ہونے دوں گا، ہمیں بتا دیں کب تک بحث ختم ہوگی۔خواجہ حارث نے کہا کہ میں 17 دسمبر تک بحث مکمل کرلوں گا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خواجہ صاحب ہم نے آپ کی بات مان لی ہے، اب آپ بھی اس مقدمے کو جلد نمٹانے کی کوشش کریں، 17 دسمبر تک دلائل مکمل کرلیں، احتساب عدالت کو فیصلہ لکھنے کے لئے 4 دن دے رہے ہیں۔ احتساب عدالت 24 دسمبر تک فیصلہ سنائے۔
٭٭٭٭٭
اسلام آباد(نمائندہ امت/مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے نیب قوانین میں تبدیلی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ نیب کا قانون ہی غلط ہے ،تاہم نیب جس طرح ہے ،اسی طرح رہنا چاہیے ،ہم بھگت چکے ہیں ،باقی بھی بھگتیں۔ میرے وقت ڈالر پوچھے بغیر دس پیسے بھی اوپر نہیں جاتا تھا۔ نیب ریفرنسز کی سماعت کے دوران احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر کمرہ عدالت میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ دنیا نے ہمارے دور حکومت میں معیشت کی تعریف کی،19 ہزار سے اسٹاک ایکسچینج کو بڑھا کر 53 ہزار پر لے گئے، ہمارے 4 سال میں ڈالراتنا نہیں بڑھا ،جتنا اس حکومت کے چند ماہ میں بڑھ گیا، ملکی معیشت کے لیے کرنسی مستحکم ہونی چاہیے، 2013 سے 2017 تک اسٹاک ایکسچینج بہت اچھا رہا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ ہو نہیں سکتا کہ ڈالر بڑھے اور وزیراعظم کو پتہ نہ ہو، ہمارے دور میں میرے فیصلے کے بغیر ڈالر 10 پیسے بھی نہیں بڑھا، مجھے نہیں پتہ کہ ڈالر کو نچلی سطح پر رکھنے کے لیے مصنوعی طریقہ کار کیا ہے، اگر ہم نے ڈالر کو نیچے رکھنے کے لیے مصنوعی طریقہ اختیار کیا تھا تو موجودہ حکومت بھی کر لے۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے دہشت گردی پر قابو پالیا تھا، کراچی شہر کو پر امن بنایا تھا، شہباز شریف نے پہلی بار وہاں سے الیکشن لڑا، انتخابی مہم کے دوران کراچی گئے بھی نہیں اور فیصل واوڈا صرف چار پانچ سو ووٹوں سے کامیاب ہوئے اور وہ بھی آپ کو پتہ ہے ،فیصل واوڈا کیسے جیتے، فافن رپورٹ دیکھ لیں، ہم نے ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کر دیا تھا، آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق ہمارے دور میں معیشت کی گروتھ 6.6 فیصد رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں ٹماٹر 20 روپے کلو تھا اور اب 200 سے زیادہ ہے، گیس اور کھاد کی قیمتوں میں دوگنا اضافہ ہو گیا ہے، دنیا میں پیٹرول کی قیمتوں میں کمی ہوتی ہے ،یہاں بڑھ جاتی ہے۔سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت یو ٹرن سے نہیں سچ بولنے اور کام کرنے سے مستحکم ہوتی ہے ،جب کہ ملکی معیشت موجودہ حکومت کے سوا ہر چیز کی متحمل ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب کو میں نے نہیں مشرف نے بنایا، نیب کا قانون ہی غلط ہے، پوچھتے ہیں آپ کی فیملی 1999 میں کیوں باہر گئی، مشرف نے جلاوطن کیا، خود مرضی سے نہیں گئے۔نواز شریف نے کہا کہ کوئی تو پوچھے احتساب کس طرح ہو رہا ہے، نیب جس طرح ہے ،اسی طرح رہنا چاہیے ،ہم بھگت چکے ہیں ،باقی بھی بھگتیں، نیب عمران خان کے ہیلی کاپٹر کا بھی احتساب کرے، نیب عمران خان کے باقی خاندان کے ذرائع آمدن کا بھی احتساب کرے۔ ہمارا تو ذرائع آمدن کا ریکارڈ 1937 سے موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں آنے سے پہلے زیادہ خوشحال تھے، سیاست میں آنے کے بعد پریشانیوں میں اضافہ ہوا۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ذاتی وجوہات کی بنا پر دل نہیں کرتا کہ کچھ بولوں، شہباز شریف کے خلاف تفتیش میں کیا نکلا، آج نہیں تو کل قوم اس کا جواب مانگے گی، شہبازشریف کو ڈھائی مہینے کیوں بند رکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ صاف پانی سے کچھ نکلا ،نہ آشیانہ سے کچھ نکلا، جس شخص نے دن رات محنت کی ،اس کو یہ صلہ دیا، شہبازشریف کے کام کا میں گواہ ہوں ،کیونکہ 60 سال سے ہم ساتھ ہیں۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ بہت ساری چیزوں کو میں بھی محسوس کرتا ہوں، کیا میں اور شہباز شریف اس سزا کے مستحق تھے ،جو دی گئی، بیرون ملک موجود تھا تو سزا دی گئی، بیوی کو بستر مرگ پر چھوڑ کر آیا اورایئرپورٹ سے گرفتار کر کے جیل بھیج دیاگیا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment