اسلام آباد(رپورٹ:اخترصدیقی) قومی احتساب بیورو(نیب)نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کے مشیرزلفی بخاری کوآف شور کمپنیوں میں حتمی کاروائی اور اس پرعمل درآمدسپریم کورٹ کی جانب سے زلفی بخاری کے دوہری شہریت والے زیر التواء کے فیصلے کے بعد کیے جانے کاامکان ہے۔ قومی احتساب بیورو نے ریفرنس کی تیاری کرنے کافیصلہ کیاتھامگر اب سپریم کورٹ میں ایک اور مقدمے کی وجہ سے اس معاملے کووقتی طوررپرموخر کردیاہے ۔دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز زلفی بخاری نیب کے دفتر میں پیش ہوگئے۔زلفی بخاری نیب راولپنڈی کی جانب سے آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کے سلسلے میں نیب کے سامنے پیش ہوئے۔22سے زائد سوالات کے جوابات دیے ہیں انھیں مزیدسوالات تھمادیے گئے ہیں اور ان کاجواب اگلی پیشی پر مانگ لیاہے ۔ڈی جی نیب عرفان منگی کی ہدایت پر زلفی بخاری سے تحقیقات کی جارہی ہیں اور نیب کی تین رکنی ٹیم نے ان سے تحقیقات کی۔ذرائع کے مطابق نیب نے زلفی بخاری کی 6 آف شور کمپنیوں کی آڈٹ رپورٹ حاصل کرلی اور زلفی بخاری نے نیب کو 6 آف شور کمپنیوں کے حوالے سے تفصیلات بھی بتادیں۔ ذرائع کے مطابق زلفی بخاری نے بتایا کہ 4 آف شور کمپنیاں نقصان میں جارہی ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ لندن میں پیدائش ہوئی، وہیں پلا بڑھا اور کاروبار کیا، پاکستان میں 2016 میں آنا شروع کیا، میرے والد بھی 38 سال سے لندن میں مقیم ہیں، میرا اور میرے والد کا پاکستان میں کوئی کاروبار نہیں۔ذرائع کاکہناہے کہ دوگھنٹے سے بھی کم وقت میں وہ نیب آفس موجودرہے اور سوالات کے جوابات دیے نیب کی جانب سے با ربار یہی سوال کیاگیاکہ آپ کاپاکستان میں کیاکیاکاروبار ہے وہ بار بار اس سوال کاگھماپھرکرجواب دیتے رہے کہ ان کایہاں کوئی کاروبار نہیں ہے انہیں بعض شخصیات سے تعلق کی سزادی جارہی ہے ان کے خلاف ایک طرف سپریم کورٹ میں کیس چل رہاہے تودوسری طرف ہائی کورٹس میں بھی درخواستیں دائر کی گئی ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ انھو ں نے اس ملک کاایک روپیہ بھی نہیں لوٹااور نہ ہی اس ملک کے پیسے سے کوئی کاروبار اور جائیدادبنائی ہے ۔اس پر نیب حکام نے پوچھاکہ آپ کی چھ آف شور کمپنیوں کی آڈٹ رپورٹ بھی ہمارے پاس موجودہے اس پر کیاکہیں گے اس پر زلفی بخاری نے کہاکہ رپورٹ کی کاپی دیں اس کاجائزہ لے کرہی اس کاجواب دے سکوں گاویسے جہاں تک ان کی معلومات کاتعلق ہے تووہ یہی کہ سکتے ہیں کہ ان کی چار کمپنیاں بہت زیادہ گھاٹے میں جارہی ہیں اور دوکمپنیوں کابھی اتنازیادہ نفع نہیں ہے بس کام چل رہاہے بہرحال ان کوپاکستان سے پیارہے اور وہ اس لیے پاکستان آتے جاتے ہیں ان کے خلاف خواہ مخواہ میں کئی غلط قسم کے پروپیگنڈے بھی کیے گئے ۔میرے ہاتھ شفا ف ہیں جس کے پاس میرے خلاف کوئی ثبوت ہیں وہ پیش کرے وہ ان کاسامناکرنے کوتیار ہیں مجوعی طورپر انھوں نے بائیس سوالات کے جوابات دیے تاہم نیب نے انھیں مزیدسوالات تھمادیے ہیں جن کے جواب اگلی پیشی پر مانگے گئے ہیں جبکہ نیب کے قریبی ذرائع کاکہناہے کہ نیب نے بعض اہم شواہد حاصل کررکھے ہیں اور ان کی بنیادپر ریفرنس کی تیار ی بھی کی جارہی تھی مگراس دوران زلفی بخاری کے خلاف سپریم کورٹ میں دوہری شہریت کامعاملہ آگیااب نیب کواس معاملے کے فیصلے کاانتظار ہے اس لیے نیب نے حتمی کارروائی کوسپریم کورٹ کے فیصلے تک موخر کردیاہے ۔نیب میں سوالات کے جوابات دینے کے بعدجب زلفی بخاری باہر نکلے توانھیں میڈیاکے سوالات کے جوابات بھی دیناپڑے جاتے ہوئے بھی انھوں نے سوالا ت کے جوابات دیے ۔صحافی کے سوال پر کہ کیا نیب پراسیکیوٹر نے آپ سے لڑائی کے باعث استعٰفی دیا ہے؟ وزیراعظم کے معاون خصوصی نے جواب دیا کہ اس سے بڑا کوئی جھوٹ ہو ہی نہیں سکتا، نیب پراسیکیوٹر کو جانتا ہی نہیں۔استعفے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ جو دو وزرا مستعفی ہوئے ان میں سے ایک پر ریفرنس تھا اور دوسرے وزیر پر جے آئی ٹی بنی تھی، میرا دوہری شہریت کا کیس ہے جس کا فیصلہ سپریم کورٹ کرے گی۔زلفی بخاری کا کہنا تھاکہ میرے کیس میں کوئی چوری کا الزام نہیں اور کوئی ریفرنس نہیں جب کہ ای سی ایل میں میرے نام کے حوالے سے فیصلہ آنے والا ہے۔زلفی بخاری کا نام آف شور کمپنیوں کے باعث پاناما لیکس میں بھی آیا ہے جس بناء پر نیب میں ان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں اور اس سلسلے میں وہ کئی بار نیب میں پیش بھی ہوچکے ہیں۔