علیمہ خان کیلئے جےآئی ٹی میں کون رکاوٹ ہے؟اسفندیارولی

پشاور(امت نیوز) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کی بے نامی جائیداد اور جرمانہ ادا کرکے جرم کے اعتراف پر چیف جسٹس کی خاموشی پر تعجب اور حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں احتساب گھر کی لونڈی بن چکا ہے اور اسے صرف سیاسی مخالفین کے خلاف انتقام کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ولی باغ چارسدہ میں رکنیت سازی فارم پر کرنے کے بعد نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتساب کی گردان کرنے والے علیمہ خان کی بے نامی اربوں روپے کی جائیداد کے معاملے میں مصلحت سے کام لے رہے ہیں جو اس بات کی جانب واضح اشارہ ہے کہ ملک میں احتساب صرف سیاسی مخالفین کیلئے ہے ۔اسفندیار ولی خان نے اس موقع پر خود کو احتساب کیلئے پیش کرتے ہوئے کہا کہ اے این پی بلا امتیاز احتساب پر یقین رکھتی ہے اور سیاسی وابستگی سے قطع نظر تمام افراد اور اداروں کا بلا تفریق احتساب ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حسن نواز اور حسین نواز کی چھان بین کیلئے جے آئی ٹی بن سکتی ہے تو علیمہ خان کیلئے جے آئی ٹی کی راہ میں کون سی رکاوٹ ہے ۔ اگر اس معاملے کو نظر انداز کیا گیا تو ہم یہی سمجھیں گے کہ عمران خان اور اس کے خاندان کو اپنے تمام معاملات میں چیف جسٹس کی پشت پناہی حاصل ہے۔ پانامہ میں شامل چار سو سے زائد شخصیات کو پس پشت ڈال کر اقتدار پر قبضے کیلئے صرف ایک شخص کو ٹارگٹ کیا گیا ۔ موجودہ دور حکومت میں بیشتر افراد نیب زدہ جبکہ بہت سے نیب زادے بھی ہیں اور حکومت انہی لوگوں کے گرد گھوم رہی ہے۔ عمران خان سو دن میں ایکسپوز ہو گئے ہیں اور اب انہیں بھاگنے نہیں دیں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے ۔ ناکام اور مسلط کردہ حکومت نے سو دن میں ملک کو دیوالیہ کر دیا ہے اور ملک کو تاریخ کی بدترین معاشی صورتحال کا سامنا ہے۔ مرکزی صدر نے مزید کہا کہ FATFکی طرف سے ملنے والی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے قریب ہے تاہم اس حوالے سے جو شرائط پیش کی گئیں وہ حکومت کی ترجیح میں نہیں رہیں ۔ اگر ایف اے ٹی ایف کی شرائط تسلیم نہ کی گئیں تو ملک جلد ایتھوپیا بن جائے گا ۔ اسفندیار ولی خان نے چیلنج کیا کہ اگر کپتان میں ہمت ہے تو مجھے نیب کے سامنے پیش کرے اور جو الزامات مجھ پر لگائے گئے انہیں ثابت کرے۔ موجودہ بین الاقوامی صورتحال کے بارے میں انہوں نے ایک بار پھر واضح کیا کہ عمران خان کا افغانستان کے حوالے سے آج کا بیانیہ چالیس برسوں سے ہمارے اکابرین کی پیشگوئیوں کی تائید ہے۔

Comments (0)
Add Comment