کابل/پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک/نمائندہ خصوصی)طالبان اورامریکہ ہزاروں قیدیوں کے تبادلے پر تیارہوگئے۔فہرستیں واشنگٹن کے حوالے کرنے کی تصدیق کر دی گئی۔ اگر غنی حکومت نے مداخلت نہ کی تو معاہدہ ہو جائے گا۔طالبان قیدیوں کی رہائی کے ممکنہ معاہدے پر افغان ایوان صدر کا کہنا ہے کہ اس بارے میں مذاکرات اٹارنی جنر ل کا کام ہے۔ بی بی سی پشتو سروس کے مطابق امریکہ نے اعتماد سازی کیلئے طالبان کا مطالبہ مان لیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ طالبان کے پاس افغان حکومت کے 3 ہزار قیدی ہیں ،جبکہ افغان حکومت کےپاس طالبان قیدٍیوں کی تعداد 10 ہزار بتائی جاتی ہے۔ قیدیوں کی رہائی طالبان کے مطالبات میں شامل تھی۔قطر میں زلمے خلیل زاد سے مذاکرات میں طالبان نے 3 مطالبات رکھے تھے ،جن میں پہلا مطالبہ قیدیوں کی رہائی یا قیدیوں کا تبادلہ تھا ۔دوسرا مطالبہ تھا کہ طالبان رہنماؤں کے نام بلیک لسٹ سے نکالے جائیں ،جبکہ تیسرا مطالبہ تھا کہ بیرونی افواج کے انخلا کیلئے ٹائم فریم دیا جائے۔امریکہ چاہتا ہے کہ اس مسئلے پر کام کرے۔ کچھ عرصہ پہلےایسی اطلاعات تھیں کہ پل چرخی جیل سے کچھ قیدی بگرام جیل منتقل کر دیئے گئے ہیں۔ بی بی سی پشتو سروس کے مطابق طالبان نےکہا ہے کہ امریکہ سے مذاکرات میں افغان جیلوں سے ہزاروں طالبان قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کےقریب پہنچ گئے ہیں ،اگر اشرف غنی حکومت نے کوئی مداخلت نہ کی تو معاہدہ ہوجائے گا ،ورنہ تعطل کا شکار ہوسکتا ہے۔ تاہم افغان حکومت نے اس بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ذرائع نے بتایا کہ طالبان کے پاس افغان حکومت کے 3 ہزار قیدی ہیں ،جبکہ افغان حکومت کےپاس طالبان قیدٍیوں کی تعداد 10 ہزار بتائی جاتی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان قیدیوں کا معاملہ چند دن پہلے طالبان اور امریکی ایلچی زلمے خلیل زاد کے درمیان ملاقات میں اٹھایا گیا تھا۔طالبان کے جیل خانہ جات امور کے ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ انہوں نے طالبان قیدیوں کی فہرست مرتب کرکے امریکہ کے حوالے کی ہے۔ دوسری جانب افغان وزارت جیل خانہ جات نے بھی تسلیم کیا ہے کہ ان کے پاس دہشت گردی کے الزام میں 8 ہزار قیدی ہیں۔ بگرام جیل میں بھی اسی الزام میں قیدی موجود ہیں ،لیکن ان کی قطعی تعداد معلوم نہیں۔ طالبان کا کہنا ہے کہ ان کے دو ہزار قیدی بگرام جیل میں ہیں ،جن کی فہرست امریکیوں کے پاس ہے اور افغان حکومت کو اسکا علم نہیں۔طالبان قیدیوں کی رہائی کے ممکنہ معاہدے پر جب بی بی سی نے ایوان صدر کی رائے پوچھی تو انہوں نے بتایا اس بارے میں مذاکرات اٹارنی جنر ل کا کام ہے۔طالبان ترجمان نے اس بات کو نہ مسترد کیا اور نہ تائید کی ہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ ملا برادر اور چند دیگر طالبان رہنمائوں کی رہائی کے بعد ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ ممکن ہے دونوں فریق معاہدے پر پہنچ گئے ہوں۔ ایسا لگ رہا ہے کہ طالبان اور امریکی عہدیدار مفاہمت کیلئے چند نشستوں کے بعد اب عملی اقدام اٹھانے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق امریکہ کابل کی امریکن یونیورسٹی کے 2 پروفیسروں کی رہائی بھی چاہتا ہے ،جو حقانی نیٹ ورک کے پاس ہیں ،جبکہ حقانی نیٹ ورک ان کے بدلے سراج حقانی کے بھائی انس حقانی کی رہائی کا خواہشمند ہے ،جنھیں افغان حکومت نے سزائے موت سنائی ہے۔
٭٭٭٭٭
پشاور(نمائندہ خصوصی)افغانستان میں طالبان نےحملوں میں70اہلکار ہلاک اورمتعددٹینک تباہ کر دیے۔ اہم گاؤں پر کنٹرول حاصل کرلیا۔کارروائیاں ہلمند، فراہ، کابل ،ننگرہار،تخاراور پکتیا میں کی گئیں۔ جبکہ پکتیکا میں طالبان شیڈو گورنر مارے جانے کا افغان وزارت دفاع کا دعویٰ مسترد کردیا گیاہے۔ تفصیلات کے مطابق افغان طالبان نے صوبہ فراہ کے ضلع پرچمن میں مقامی جنگجووٴں پر حملہ کیا۔گردخولہ گاوٴں کے علاقے میں واقع جنگجووٴں کے مراکز پر ہلکے بھاری ہتھیاروں سے حملے سے مذکورہ گاوٴں پر کنٹرول حاصل کرلیا، جبکہ 6 اہلکار ہلاک، 4 زخمی، ایک گرفتار اور 2 نے سرنڈر کر دیا۔طالبان نے 2 کلاشنکوف اور ایک راکٹ لانچر سمیت مختلف فوجی سازوسامان بھی قبضے میں لے لیا ۔اسی طرح صوبہ ہلمند میں حملے اور دھماکے میں دو ٹینک تباہ ،جبکہ فورسز کے 39اہلکار ہلاک و زخمی ہو ئے ۔صوبہ ہلمند کے صدر مقام لشکرگاہ شہر اور گرشک، نادعلی اور ناوہ اضلاع میں فوجیوں وپولیس اہلکاروں پر حملہ ہوا۔ ضلع گرشک کے سیدان، سنگین دوراہی، پوپلزو، سپین مسجد اور مکتب کے علاقے میں فوجیوں وپولیس اہلکاروں اور چوکیوں پر طالبان حملے میں 2 ٹینک تباہ اور 20 اہلکار ہلاک وزخمی ہوئے۔ذرائع کے مطابق صوبائی دار الحکومت لشکرگاہ شہر، ضلع نادعلی کے لوی ماندہ اور ضلع گرشک کے سپین مسجد کے مقام پر افغان فوجیوں، پولیس اہلکاروں اور جنگجووٴں نے امریکیوں کے ہمراہ آپریشن کا آغاز کیا ،جن پرطالبان نے حملہ کیا ،جس سے 15 اہلکار ہلاک وزخمی ہوگئے۔دوسری جانب ضلع نادعلی کے ہزارگان کے علاقے کے پارچاو کے مقام پر لیزر گن حملے میں ایک اہلکار ہلاک ہوگیا۔ ذرائع نے ضلع ناوہ سے اطلاع دی کہ شورشورک کے علاقے میں واقع چوکی پر لیزر گن حملہ ہوا ،جس سے 2 اہلکار مارے گئے ۔دوسری جانب الخندق آپریشن کے سلسلے میں طالبان نے کابل ،ننگرہار،تخار اور پکتیا صوبوں میں حملے کئے ،جبکہ صوبہ تخار میں پولیس اہلکاروں نے ہتھیار ڈال دیئے۔صوبہ ننگرہار ضلع غنی خیل کے نہرنمبر26 کے علاقے میں طالبان کے حملے میں 2 فوجی ہلاک ،جبکہ ایک زخمی ہو گیا ۔دریں اثنا شیرگڑھ کے علاقے میں پولیس پارٹی پر 2 دھماکے ہوئے ،جس کے نتیجے میں 2 اہلکار ہلاک ،جبکہ 3 زخمی ہوگئے۔طالبان نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر پر ہلکے و بھاری ہتھیاروں سے وسیع حملہ کیا۔اسی طرح خوگیانی، لعل پور، سپین غر اور غنی خیل اضلاع کے باشندوں 4 فوجیوں امان اللہ ولد امانت خان، عمران ولد حیات ولی، راحت اللہ ولد طورگل اور فہیم جان ولد رمضان نے طالبان کی دعوت کو لبیک کہہ کر مخالفت سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا۔ صوبہ تخار ضلع خواجہ غار کے رہائشی 3 پولیس اہلکاروں نے طالبان کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے۔صوبہ کابل ضلع موسہی کے حاجی ملنگ یان کے علاقے میں بم دھماکے سے 2 فوجی ہلاک جبکہ 2 زخمی ہوگئے۔صوبہ پکتیا سے آمدہ اطلاعات کے مطابق ضلع زرمت کے نیک نام قلعہ نامی چوکی پر لیزرگن حملے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک جبکہ ضلع سم کنی کے جین گی گاوٴں کے قریب چھرہ دار بم دھماکے سے فوجی یونٹ کمانڈر سمیت 4 فوجی زخمی اور ان کی رینجر گاڑی تباہ ہوگئی۔ضلع زازئی آریوب کے منہ جنہ فوجی بیس میں ہونے والے دھماکے سے 2 اہلکار ہلاک جبکہ 2 زخمی اور رینجر گاڑی بھی تباہ ہوگئی۔اسی طرح کنڑ، لغمان،لوگر و غزنی میں طالبان حملوں میں 6 فوجی ہلاک و زخمی ہو گئے ۔مقامی جنگجووٴں اور افغان فوجوں کے مراکز اور گشتی پارٹی پر طالبان نے کنڑ ، لغمان ، لوگر اور غزنی صوبوں میں حملہ کیا۔ صوبہ کنڑ ضلع سرکانو کے قلعہ سر کے علاقے میں طالبان کے حملے میں ایک فوجی ہلاک اور شام ہی کے وقت ضلع سرکانو کے مربوطہ علاقے میں واقع فوجی مرکز پرطالبان نے میزائل داغے جو اہداف پر گر ے ۔دوسری جانب صوبہ لغمان کے صدرمقام مہترلام شہر کے بسرام کے علاقے میں واقع فوجی مرکز پر لیزرگن حملے میں ایک فوجی زخمی ہوگیا۔ صوبہ غزنی ضلع مقر کے مرزاخیل کے علاقے میں طالبان کے اسی نوعیت کے حملے میں ایک جنگجو ہلاک جبکہ ایک زخمی ہوگیا۔ صوبہ لوگر کے صدرمقام پل عالم شہر کے شکرقلعہ کے علاقے میں چوکی پر طالبان نے دستی بم سے حملہ کیا ،جس میں دو فوجی زخمی ہوگئے۔جوزجان وپکتیکامیں مرکز پر حملے میں ٹینک تباہ اور5 ہلاک و زخمی ہو گئے ۔ ادھرافغان وزارت دفاع نے پکتیکا میں طالبان شیڈو گورنر ملا آغا کے مارے جانے کا دعویٰ کیا ،تاہم طالبان نے اس کی تردید کی ہے۔
٭٭٭٭٭