اسلام آباد( نمائندہ امت) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے) حکام کی جانب سے غیر قانونی طور پر شعبہ قانون اور فنانس کے لیے کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس کے سبب قومی خزانے کو تقریباً 2 کروڑ روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ۔ ’’امت‘‘ کو دستیاب دستاویزات کے مطابق پی ٹی اے انتظامیہ نے من پسند افراد کو نوازنے کے لیے ادارے کے شعبہ قانون اور فنانس کے لیے پرائیویٹ کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کیں، حالانکہ دونوں شعبوں کے پاس بڑی تعداد میں ریگولر کنسلٹنٹس موجود تھے۔ایسٹا کوڈ کے مطابق کنسلٹنٹ ہائیر کرنے کی شرائط میں شامل ہے کہ صرف ایسا فرد بطور کنسلٹنٹ ہائیر کیا جا سکتا ہے جو اپنے شعبے کا ماہر فرد ہو، اسے کسی مخصوص مقصد کے لیے ہائیر کیا جائے اور اس کی خدمات بھی ایک مخصوص مدت کے لیے حاصل کی گئی ہوں۔ تاہم پی ٹی اے انتظامیہ نے من پسند افراد کو نوازنے کے لیے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دونوں شعبوں کے لیے اضافی کنسلٹنٹس ہائیر کیے، تاہم ادارہ ان کی خدمات حاصل کرنے کا جواز بتا سکا اور نہ ہی ان کی خدمات کی مدت مقرر کی گئی۔