پی ٹی اے کی 2 موبائل کمپنیوں پر 75 کروڑ کی نوازشیں

اسلام آباد(اویس احمد) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے) حکام کی جانب سے دو نجی موبائل کمپنیوں کو ڈیوز اور فیسوں کی مد میں غیر قانونی فائدہ پہنچائے جانے کا انکشاف ہوا ہے، جس سے قومی خزانے کو 74 کروڑ82 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ ’’امت‘‘ کو دستیاب دستاویزات کے مطابق پی ٹی اے حکام نے ٖسرکاری ڈیوز اور فیسوں کی مد میں کم کٹوتی کرتے ہوئے میسرز موبی لنک پاکستان لمیٹڈ کو 39 کروڑ 62 لاکھ 50 ہزار روپے سے زائد کا فائدہ پہنچایا، میسرز موبی لنک پاکستان لمیٹڈ آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کو 23 لاکھ 43 ہزار روپےکا فائدہ دیا گیا، میسرز ٹیلی نار پرائیویٹ لمیٹڈ پاکستان کو 33 کروڑ51 لاکھ روپے سے زائدکا فائدہ پہنچایا گیا، جبکہ میسرز ٹیلی نار پرائیویٹ لمیٹڈ گلگت بلتستان کو ٹیکسز کی مد میں ایک کروڑ45لاکھ17ہزار روپے سے زائد کا فائدہ دیا گیا۔ حالانکہ لائسنس کی شق 4.1.2 کے تحت لائسنس ہولڈر کمپنی اپنے سالانہ آمدن میں سے ریگولیٹری ڈیوز اور فیس پی ٹی اے کو ادا کرنے کی پابند ہے جس میں 0.5 فیصد سالانہ لائسنس فیس، 0.5 فیصد ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ فنڈ اور 1.5 فیصد اور 2 فیصد یونیورسل سروس فنڈ جس کا تخمینہ اتھارٹی کے دائرہ اختیار میں ہے۔ تاہم اتھارٹی نے مذکورہ ڈیوز اور فیس کمپنیوں کی سالانہ آمدن سے وصول کرنے کی بجائے سیلز ٹیکس اور ایف ڈی ای کی ادائیگی کے بعد بچنے والی رقوم سے منہا کی جو کہ لائسنس کی شرائط کی خلاف ورزی ہے اور اس سے قومی خزانے کو 74 کروڑ82لاکھ روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا۔ پی ٹی اے حکام کا موقف تھا کہ سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی چونکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی آمدن میں شمار ہوتے ہیں نہ کہ موبائل کمپنیوں کی آمدن میں، اس لیے پی ٹی اے نے دونوں ٹیکسوں کی کٹوتی کے بعد بچنے والی رقوم پر اپنی ڈیوز اور فیسیں لاگو کی ہیں۔ اس لیے اگر پی ٹی اے موبائل کمپنیوں کی مجموعی آمدن پر ڈیوز اور فیسیں لاگو کرے تو اس کا مطلب ہو گا کہ ادارہ ایف بی آر کی جانے والی ادائیگیوں پر بھی ڈیوز اور فیسیں وصول کر رہا ہے۔ تاہم پی ٹی اے کا جواب موبائل کمپنیوں کے لائسنس معاہدوں کی واضح خلاف ورزی ہے کیوں کہ لائسنس کی شرائط کے مطابق پی ٹی اے کے ڈیوز اور فیسیں کمپنیوں کی مجموعی آمدن سے منہا کی جائیں گی، نہ کہ ٹیکس ادائیگی کے بعد کی آمدن سے۔

Comments (0)
Add Comment