کراچی(اسٹاف رپورٹر)وزیر اعظم عمران خان کی آمد پر گورنر ہاؤس کراچی کا رخ کرنے والے پورٹ قاسم کے احتجاجی محنت کشوں پر پولیس نے تشدد شروع کر دیا ۔احتجاجی ملازمین کو لاٹھی چارج اور واٹر کینن کے استعمال سے منتشر کر دیا گیا ۔وزیراعظم عمران خان نے محنت کشوں پر تشدد اور ان کے2ماہ سے جاری احتجاج پر وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی کو بلا کر باز پرس کی اور انہیں احتجاجی ملازمین کے مطالبات کا جائزہ لے کر مزدوروں کا مسئلہ حل کرانے کی ہدایت کی ۔تفصیلات کے مطابق ملازمتیں مستقل کرنے ، چینی کمپنی کی جانب سے محنت کشوں کی کئی ماہ کی اجرت دبانے اور ریٹائرڈ ملازمین کی جگہ ان کے بچوں کو نوکریاں دینے کےمطالبات کے حق میں2ماہ سے کراچی پریس کلب پر دھرنے پربیٹھے پورٹ قاسم کے ملازمین نے وزیر اعظم کی آمد کی اطلاع پر گورنر ہاؤس جانے کی کوشش کی تو پولیس نے لاٹھی چارج و واٹر کینن کا استعمال کر کے انہیں گورنر ہاؤس کی جانب بڑھنے سے روک دیا،اس سے قبل فوارہ چوک کے قریب رکاوٹیں کھڑی کر کے گورنر ہاؤس جانے والے راستے بھی سیل کئے گئے ۔ احتجاج کے دوران کئی مزدور حراست میں لئے گئے ۔بعدازاں احتجاجی کیمپ میں پولیس سے کامیاب مذاکرات کے بعد مظاہرین نے احتجاج ختم کیا اور گرفتار رہنما رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر بحری امور علی زیدی نے ان کے مسائل حل نہیں کئے۔ ادھروزیراعظم عمران خان نے پورٹ قاسم ڈاک ورکرز کے2ماہ سے جاری احتجاج اور ان پر تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر بحری امور علی زیدی کو طلب کر لیا ۔وزیر اعظم نے وفاقی وزیر کی باز پرس کی اور انہیں محنت کشوں کے مسائل حل کرنے کی ہدایت کی ۔علی زیدی کا اس موقع پر کہنا تھا کہاین ایف سی ایوارڈ سے پیسے لینے کے بجائےاضافی دے رہے ہیں۔اگر وفاقی حکومت کام کررہی ہے تواسے خوش آمدید کہنے کے بجائے شور ڈالا جا رہاہے۔ مزدوروں کو کوئی بھڑکا رہا ہے۔ساہیوال کول پلانٹ کے مزدوروں کو تنخواہ نہیں ملی تھی ،تاہم چینی کمپنی سے ادائیگی کرا دی ہے۔پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی شاہنواز جدون مزدوروں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔پی پی کہتی ہے وہ مانیٹرنگ نہیں کرے گی۔احتجاج کرنے والےپورٹ قاسم کے ملازمین اس برتھ پر کام کررہے تھے ،جس پر کوئلہ اترتا تھا۔وہ ڈاک لیبر بورڈ کا مطالبہ کررہے ہیں ،جس کی تکمیل ناممکن ہے۔یہ کام مشرف سمیت کوئی حکومت نہیں کرسکی ہے تو میں کیا کرلوں گا ۔یہ کام نہیں ہو سکتا اور مظاہرین نقصان اٹھائیں گے۔