اسلام آباد(رپورٹ: اخترصدیقی )سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کی نیب مقدمات میں رہائی کے لیے راہ ہموار ہونے کے امکانات بڑھ گئے ۔ ،56پبلک لیمٹڈ کمپنیوں کے کیس میں بھی قومی احتساب بیورو (نیب) کوئی خاص شواہد حاصل کرنے میں ناکام ہوگیا،گواہوں سے بھی کچھ برآمدنہ ہوسکا۔ بیوروکریسی کے آپس میں اتحادکی وجہ سے احدچیمہ ،سمیت دیگر اعلیٰ سرکاری افسران کے حوالے سے بھی نیب نرم رویہ اپنانے پر مجبور ہوسکتی ہے ۔آئندہ چندروزبہت زیادہ اہمیت اختیار کرچکے ہیں ۔بعض اہم پیش رفت سامنے آنے کاامکان ہے ۔بیوروکریسی کی وجہ سے حکومت بھی مشکلات کاشکار ہے ۔ذرائع نے ’’امت ‘‘کوبتایاہے کہ قومی احتساب بیورو(نیب)کی جانب سے اب تک سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کے خلاف کارروائی کے لیے کئی گئی تمام ترکوششیں بے سودہورہی ہیں اور پنجاب کی مضبوط بیوروکریسی کی وجہ سے نیب کے پاس میاں شہبازشریف کے خلاف 56پبلک لمیٹڈ کمپنیوں سمیت دیگر اہم ترین معاملات میں ٹھوس شواہد ہاتھ نہیں لگ سکے جس کی وجہ سے میاں شہبازشریف کی نیب معاملات سے رہائی کے امکانات بڑھ گئے ہیں اعلیٰ عدلیہ میں رہائی کے لیے درخواستیں جلددائر کیے جانے کاامکان ہے ۔ان درخواستوں میں احتساب عدالت لاہو رکے دئے گئے فیصلے کوبنیادبنایاجائیگااور عدالت سے رہائی کی استدعاکی جائیگی ۔ذرائع کاکہناہے کہ درخواستوں میں اب تک کی نیب کارروائی ،ان کی جانب سے لیاگیاجسمانی ریمانڈ،احدچیمہ ،سمیت دیگر اعلیٰ سرکاری افسران کی گرفتار ی اور ان سے برآمدہونے والے ناکافی شواہد کوحصہ بنایاجارہاہے ۔درخواستیں اگلے ہفتے دائر کیے جانے کاامکان ہے ۔لاہور ہائی کورٹ میں درخواستیں دائرکرکے میاں شہبازشریف کی رہائی کے لیے مضبوط وکلاء کی ٹیم عدالت میں دفاع کرے گی اس کے لیے میاں نوازشریف نے اپنے وکیل خواجہ حارث ایڈووکیٹ سے بھی معاونت کرنے کے لیے کہاہے جس پر انھوں نے سینئر قانون دانوں سے اس سلسلے میں مشاورت بھی شروع کردی ہے ۔آئندہ چندروزمیں بریک تھروکاامکان ہے ۔جن وکلاء کوٹیم میں شامل کیاجارہاہے ان میں نصیر بھٹہ ایڈووکیٹ ،امجدپرویز،صلاح الدین ایڈووکیٹ سمیت گہارہ وکلاء شامل ہیں ۔ذرائع کاکہناہے کہ احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن کے تحریری فیصلے کی کاپی حاصل کرلی گئی ہے اور تصدیق شدہ کاپی کی وصولی کے بعداس فیصلے کے تحت میاں شہبازشریف کی ضمانت پررہائی کے لیے درخواست لاہور ہائی کورٹ میں دائرکی جائیگی ۔میاں نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے ’’ امت ‘‘سے گفتگومیں بتایاکہ قومی احتساب بیوروکے پاس میاں شہبازشریف کے خلاف کچھ بھی نہیں، صرف خانہ پری کی جارہی ہے ۔ سینئر قانون دان بیرسٹر فہیم احمدنے کہاکہ احتساب عدالت نے نیب تحقیقات کے حوالے سے اپنے تحریری فیصلے میں جوکچھ لکھ دیاہے وہ انتہائی اہم ہے جس احتساب عدالت نے میاں شہبازشریف کوسزادینی ہے وہی کہ رہی ہے کہ نیب کے پاس ڈاکیومینٹری شواہد کے علاوہ اور کچھ بھی موجودنہیں ہے ۔انھوں نے کہاکہ نیب نے میاں شہبازشریف کے خلاف اتنے دن جسمانی ریمانڈبھی حاصل کیے رکھامگرانھیں کچھ بھی نہیں مل سکاہے ۔واضح رہے کہ احتساب عدالت نے قرار دیا ہے کہ قومی احتساب بیورو(نیب) شہباز شریف کیخلاف ڈاکیومنٹری شواہد کے سوا کچھ پیش نہیں کرسکا۔جج سید نجم الحسن نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے متعلق 3 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ نیب کی جانب سے مزید 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی جو مسترد کی جاتی ہے جب کہ تفتیشی افسر گزشتہ ریمانڈ کے دوران عدالت میں تحقیقات سے متعلق ریکارڈ پیش نہیں کرسکے۔عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ تفتیشی ٹیم شہباز شریف کیخلاف ڈاکومنٹری شواہد کے علاوہ کچھ پیش نہیں کر سکی،ملزم کے وکیل کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کے خلاف کمیشن، کک بیکس سمیت کوئی اہم شواہد پیش نہیں کیا جاسکا، عدالت پہلے ہی ڈاکومنٹری شواہد پر جسمانی ریمانڈ دے چکی ہے اور آشیانہ اقبال میں پہلے ہی ضمنی ریفرنس دائر ہوچکا ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ نیب کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ شہباز شریف نے خلاف قانون اقدامات کیے اور ان پر اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے حکم دینے کاالزام ہے، نیب نے عدالت کو بتایا کہ آشیانہ اقبال میں شہباز شریف ملوث ہیں، ان پر چوہدری لطیف اینڈ سنز کا ٹھیکہ منسوخ کرنے سے قومی خزانے کو 75 ملین کا نقصان ہونے کا الزام بھی ہے۔واضح رہے کہ نیب نے 6 دسمبر کو قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا اور جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی تاہم جج سید نجم الحسن نے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا اور شہباز شریف کو جیل میں بی کلاس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔میاں شہبازشریف کی لاہور کی رہائش گاہ کوسب جیل قرار دیاجارہاہے ۔پنجاب حکومت نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دینے کے لیے خط لکھ دیا۔پنجاب حکومت نے کرپشن کے الزام میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دینے کیلئے وفاق سے رابطہ کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے سیکرٹری داخلہ اور اسلام آباد انتظامیہ کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دیا جائے۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے انہیں آج پیر کو اسلام آباد لایا جائے گا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس جاری رہنے تک اپوزیشن لیڈر کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دیا جائے گا۔