معاون خصوصی – شواہد پر علیمہ خان کیخلاف مقدمے کے اندراج کا عندیہ

اسلام آباد(نمائندہ امت؍مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ ٹیکس جمع کرانے سے علیمہ خانم کی جائیداد قانونی نہیں ہوگئی، شواہد ملنے پرعمران خان کی بہن کے خلاف بھی منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے۔‏وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے پاس اگر علیمہ خانم کیخلاف ثبوت ہے تو نیب کو پیش کرے۔حکومتی ارکان کی گرفتاری میں جلدی نہ کرنے اور مخالفین کی گرفتاری میں عجلت کے سوال پر شہزاد اکبر نے کہا کہ یہ نیب اور ملزمان کا معاملہ ہے۔جبکہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کرپشن کو قومی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے بدعنوانی کے انسداد کے لئے قائم اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ مالیاتی بے قاعدگیوں کی روک تھام کو یقینی بنائے تاکہ عوام دوست نئے پاکستان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جا سکے۔ یہ بات انہوں نے اتوار کو ایوان صدر میں ”ہمارا ایمان کرپشن سے فری پاکستان“ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ سیمینار کا انعقادنیب نے انسداد بدعنوانی کے عالمی دن کے موقع پر کیا تھا۔ صدر مملکت نے کہا کہ کرپشن سے پاک ملک کا ایجنڈا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔بدعنوانی پرقابو پائے بغیر پاکستان ترقی کے منازل طے نہیں کرسکتا، پاکستان کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ کرپشن ہے، مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں استحصال سے زیادہ کرپشن کا ہاتھ تھا۔ مجھے خوشی ہے کہ کرپشن کے خاتمے کی طویل جدوجہد میں میرا بھی ایک کرداررہا ہے۔صدرنےکہاکہ بدعنوانی تھی،ہے اورمستقبل میں بھی ہوگی ، حکومت اورادارے کرپشن کم کرسکتے ہیں لیکن اس پر مکمل طورپرقابوپانا بہت مشکل ہوتا ہے۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ پرانے اور موجودہ دونوں حکمرانوں کو یہ پیغام دے دیا کہ جو کرے گا وہ بھرے گا اور جس نے کرپشن کی اسے حساب دینا ہوگا۔کرپشن کی سزا موت ہو گئی توملکی آبادی کم ہو جائے گی. اب ظل الٰہی کا دور گزر چکا، عام آدمی کو بھی پوچھنے کا حق ہے۔ ادارے کی وفاداری صرف ریاست کے ساتھ ہے۔ نیب ڈکٹیشن لے گا نہ انتقامی کارروائی کرے گا۔چیئرمین نیب نے موجودہ حکومت سے اختلافات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت سے نہ اختلاف ہے نہ اتحاد و محبت ہے، ایک وضاحت ضرور کروں گا کہ نیب مقدمات میں سزاؤں کا تناسب 7 فیصد نہیں بلکہ 70 فیصد ہے، حکومت سے یہ گزارش کی تھی کہ جب نیب کے بارے میں کچھ جاننا چاہیں تو ان افراد سے نہ پوچھیں جن کے خلاف ریفرنس دائر ہوچکے ہیں اور تحقیقات چل رہی ہیں، بلکہ ان سے پوچھیں جو نیب میں مطلوب نہیں تاکہ وہ آزادانہ رائے دیں، مجھے معلوم نہیں کہ میری یہ جسارت حکومت کو بری لگی اور اخبارات نے چھاپا کہ حکومت بہت ناراض ہے، تو میرا خیال ہے کہ اس میں ناراضی والی بات نہیں اور حکومت کو اپنا دل بڑا رکھنا چاہیے۔

Comments (0)
Add Comment