کراچی ( رپورٹ :عمران خان ) ایف آئی اے سندھ زون حوالہ ہنڈی کے خلاف کارروائیاں کرنے میں ناکام ہوگیا ،وزیر اعظم عمران خان کے احکامات کو ہوا میں اڑادیا گیا ،25 روز گزرنے کے باوجودمعمولی نوعیت کی 2گرفتاریاں کرکے جان چھڑا لی گئی ،حالانکہ کے کراچی حوالہ ہنڈی کے حوالے سے سرگرمیوں کا گڑھ ہے ،جہاں سب سے زیادہ ایکسچینج کمپنیاں اور کرنسی کا کاروبار ہوتا ہے۔ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر منیر شیخ سمیت کئی افسران دفاتر ہی نہیں آرہے،جب کہ دیگرتفتیشی افسران وسائل نہ ہونے اور افرادی قوت کی کمی کا رونا رو کر خاموش بیٹھے ہیں۔اس ضمن میں مؤقف کے لئے جب ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ منیر شیخ سے رابطہ کیا گیا توان کی طرف سے جواب موصول نہیں ہوا ۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 15نومبر کو وزیر اعظم نے ڈی جی ایف آئی اے کے ساتھ میٹنگ میں حوالہ ہنڈی مافیا کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر کارروائیاں کر کے 24نومبر تک پہلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں ،تاہم سب سے زیادہ ایکسچینج کمپنیاں اور کرنسی کا کاروبار کے کاروبار کی مارکیٹ رکھنے والے شہر میں ایک کارروائی بھی نہیں کی گئی ،جب کہ لاہور ،پشاور ،پنڈی اور اسلام آباد سمیت کوئٹہ ایف آئی اے کے حکام نے اس دوران درجنوں کارروائیاں کرڈالیں تھیں۔ مزید 15دن گزرنے کے بعد بھی سندھ بھر میں صرف2 کارروائیاں کی جاسکیں ،جن میں 2معمولی ایجنٹ محمد نعمان اور شکیل جعفرانی ہی پکڑے گئے۔ حوالہ ہنڈی میں ملوث ایکسچینج کمپنیوں اور کرنسی ڈیلرز کےخلاف کوئی بڑی کارروائی نہیں کی گئی، حالانکہ وزیر اعظم کے ساتھ میٹنگ کے بعد ایف آئی اے حکام کو جاری ہونے والے مراسلے میں واضح طور پر ہدایات دی گئیں تھیں کہ حوالہ ہنڈی کے خلاف تمام کارروائیوں میں مرکزی ملزمان کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے اور جرم میں ملوث اصل کرداروں یعنی منی چینجرز اور ایکسچینج کمپنیوں کے مالکان کو شامل تفتیش کیا جائے ۔ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی اے سندھ زون کے ڈائریکٹر آفس سے15نومبر کو ہی کراچی ایف آئی اے 4سرکلوں اینٹی کرپشن اینڈ کرائم سرکل ،کارپوریٹ کرائم سرکل ،اسٹیٹ بینک سرکل ،کمر شل بینکنگ سرکل کے ڈپٹی ڈائریکٹر ز مراسلے کے ذریعے احکامات جاری کئے گئے تھے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر کم سے کم5چھاپہ مار کارروائی ضرور کریں ،تاکہ 24نومبر تک پرائم منسٹر ہاؤس کورپورٹ پیش کی جاسکے۔16 نومبر کو ڈائریکٹر آفس میں ایک میٹنگ بھی کی گئی ،تاہم یہ معاملہ صرف بات چیت پر ہی مشتمل رہا اور عملی طور پر کسی بھی سرکل کے افسران نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ اس حوالے سے تفتیشی افسران نے بتایا کہ ڈائریکٹر منیر شیخ زیادہ تر ڈیوٹی پر نہیں آتے ، جب کہ گزشتہ دنوں ان کی غیر موجودگی میں ایڈیشنل ڈائریکٹر یونس چانڈیو کے پاس چارج تھا تاہم وہ بھی ریگو لر نہیں آرہے تھے۔ حیرت انگیز طور پر ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل ،ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل اور ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل کے ایڈیشنل ڈائریکٹرز بھی ڈیوٹیوں سے غیر حاضر رہے ،کوئی بیرون ملک چلا گیا اور کوئی کسی اور کام سے بیرون شہر موجود رہا ۔