کراچی(اسٹاف رپورٹر)تفتیشی حکام نے چینی قونصلیٹ پر حملے اور ڈیفنس میں کار بم دھماکوں میں ملوث دہشت گردوں کے نیٹ ورک کا سراغ لگالیا۔حکام کے مطابق سندھ کی دو علیحدگی پسند تنظیمیں بھی دہشتگردی میں ملوث ہیں، جبکہ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے مزید کارندے بھی کراچی میں موجود ہیں۔ تفصیلات کے مطابق چینی قونصل خانہ حملہ کیس اور ڈیفنس میں کار بم دھماکے کی تفتیش میں تحقیقاتی اداروں نے اہم پیشرفت کرتے ہوئے شہر میں دہشت گردوں کے نیٹ ورک کا سراغ لگالیا ہے۔تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ سندھ کی جیلوں میں قید کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں کی کڑیاں حالیہ دہشتگردانہ کارروائیوں سے ملتی ہیں۔تفتیشی ٹیموں کا دعویٰ ہے کہ دہشت گردی کا نیٹ ورک افغانستان سے آپریٹ کیا جاتا ہے۔بلوچستان میں بھی اس نیٹ ورک کے شواہد ملے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ حساس ادارے کی سفارش پر سندھ بھر کی جیلوں میں قید کالعدم تنظیم کے قیدیوں سے تفتیش کا فیصلہ کیا گیا تھا، جس کے بعد قیدیوں سے تفتیش میں انکشاف ہوا کہ قیدیوں کا کراچی میں حالیہ کارروائیوں سے تعلق ہے۔تفتیش کےدوران قید دہشت گردوں سے اہم معلومات بھی ملی تھیں، جن کی روشنی میں ہی تحقیقاتی اداروں نے 11 افراد کو حراست میں لیا۔ذرائع نے بتایا کہ تحقیقاتی ادارے کو دونوں واقعات میں غیر ملکی قوتوں کے ملوث ہونے کے شواہد بھی ملے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ حالیہ دنوں کراچی میں دہشت گردانہ حملوں میں بلوچ لبریشن آرمی کے ملوث ہونے کے حوالے سے تحقیقات کے دوران تفتیشی حکام کو سندھ سے تعلق رکھنے والی 2 علیحدگی پسند کالعدم تنظیموں سندھو دیش ریولوشنری آرمی اور سندھو دیش لبریشن آرمی کے کراچی میں نیٹ ورک کے شواہد بھی ملے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان دونوں تنظیموں کے دہشت گرد بھی بھارتی ’’را‘‘ کی فنڈنگ سے کارروائیاں کرتے ہیں۔دہشت گردوں کے نیٹ ورک کی موجودگی کے انکشاف کے بعد پولیس حکام نے بھرپور آپریشن کا فیصلہ کرلیا ہے۔