پرویز خٹک کیخلاف نیب ریفرینس دائر کرنے کی تیاری

پشاور (نمائندہ امت) مالم اراضی کیس میں سینئر وزیر عاطف خان اور سینیٹر محسن عزیز کو بھی نیب پختونخوا نے طلب کیاگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نیب 270 ایکڑ سے زائد زمین کی الاٹمنٹ سے متعلق تحقیقات کررہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا میں صوبائی احتساب کمیشن کا دفتر ختم کئے جانے کے بعد نیب کارروائیوں کی خبریں آنا شروع ہو گئی ہیں۔ دریں اثنا سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک، موجودہ وزیر اعلیٰ محمود خان سمیت صوبے سے تعلق رکھنے والے کئی وفاقی و صوبائی وزراء اور ارکان اسمبلی کے خلاف مختلف الزامات کے تحت تحقیقات کا آغاز ہو گیا ہے، نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ذرائع نے امت کو بتایا کہ نیب نے مالم جبہ اراضی کیس میں خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان، صوبائی وزیر عاطف خان اور سینیٹر محسن عزیز کو نوٹسسز جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو آئندہ چند روز میں دیئے جانے کا امکان ہے، اس حوالے سے نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ سوات کی سیاحتی مقام مالم جبہ میں 272 کنال اراضی لیز پر دینے کے اقدام کو خلاف ضابطہ قرار دیا جا رہا ہے اور نیب نے وزیر اعلیٰ محمود خان، صوبائی وزیر عاطف خان کو اس لئے نوٹسسز جاری کئے ہیں کہ وہ اس کیس میں نیب کی معاونت کریں گے اور ان سے سیرگاہ کے لئے دی گئی مالم جبہ اراضی کے معاملے میں ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے سوالات بھی کئے جائیں گے۔ سینیٹر محسن عزیز چونکہ اراضی الاٹ کرنے والی کمیٹی کے رکن تھے اس لئے انہیں بھی نوٹس جاری کیا جا رہا ہے۔ خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والی کئی دیگر ممتاز شخصیات بھی نیب کی زد میں آ رہی ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ سمیت پانچ چھ سرکردہ افراد کے خلاف ریفرنس جلد مکمل ہو جائیں گے۔ ایک اور خبر بڑی اہمیت کی حامل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک جو آج کل وفاقی وزیر دفاع ہیں کے خیبرپختونخوا حکومت کے ساتھ معاملات درست دکھائی نہیں دیتے اور یہاں تک کہا جا رہا ہے کہ دونوں کے درمیان خلیج بڑھنے لگی ہے۔ سابق وزیراعلیٰ پرویزخٹک صوبائی حکومت کو دیئے گئے مشوروں پرعمل در آمد نہ ہونے کے باعث صوبائی حکومت سے نالاں دکھائی دیتے ہیں انہوں نے وزیر اعلیٰ محمود خان کو بجٹ بناتے وقت کچھ مشورے دیئے تھے جس سے ان سے اختلاف رکھنے والے وزراء متفق نہیں تھے اورصوبائی حکومت نے یہ تجاویز نظرانداز کردیں جس پرپرویزخٹک ناراض ہوگئے اور وہ نجی محفلوں میں وزیراعلیٰ و وزرا پرتنقید بھی کرنے لگے ہیں۔

Comments (0)
Add Comment