بحریہ ٹاؤن کراچی کے حق میں 3 مقامات پر مظاہرے

کراچی(اسٹاف رپورٹر)بحریہ ٹاؤن کی بحالی کے لیے سڑکوں پر آنے والے رہائشیوں، ملازمین، ٹھیکے داروں، اوورسیز سرمایہ کاروں نے چیف جسٹس پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے حوالے سے تمام فیصلوں پر نظرثانی کی جائے۔ اس حوالے سے بحریہ ٹاؤن کراچی کے حق میں شہر کے 3 مقامات سپرہائی وے، ڈیفنس اور کراچی پریس کلب کے باہر پرامن احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ ہزاروں ملازمین، ٹھیکے داروں، محنت کشوں اور رہائشیوں نے بحریہ ٹاؤن کے اکاؤنٹس کھولنے کی درخواست کی۔ پروجیکٹ بند ہونے کی صورت میں کئی لاکھ افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ بحریہ ٹاؤن کراچی کی بجلی بند ہونے اور اکاؤنٹس منجمد کرنے کے علاوہ تعمیراتی کاموں کی بندش نے لاکھوں لوگوں کو شدید متاثر کیا ہے۔ دوسری جانب بحریہ ٹاؤن کے خلاف منفی پروپیگنڈہ شروع ہونے سے بحریہ ٹاؤن کے رہائشیوں، پلاٹوں کے الاٹیز، سرمایہ کاری کرنے والے خوف زدہ ہیں کہ اب کیا ہو گا۔ اس ساری صورت حال میں بحریہ ٹاؤن کراچی سے وابستہ لوگ سراپا احتجاج ہیں۔ بحریہ ٹاؤن کراچی کے ایک لاکھ65 ہزار ممبرز اپنی سرمایہ کاری کے فیصلے سے تو مطمئن ہیں تاہم اپنی جمع پونجی سے لی گئی پراپرٹیز کیلئے فکر مند ہیں۔ خدشہ ہے کہ بحریہ ٹائون کے45 ہزارملازمین کی تنخواہیں مزید سرمایہ کاری نہ ملنے کے باعث تاخیر کا شکار ہو جائیں گی۔ ٹھیکیداروں کو پیسے نہیں مل رہے جو فیکٹریاں اور کارخانے بحریہ ٹاؤن کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں وہ بند ہو رہے ہیں۔ پیر کی صبح ہزاروں متاثرین نے سپرہائی وے پر بحریہ ٹاؤن کے سامنے شدید احتجاج کیا رہائشی اور ملازمین میں خواتین بھی شامل تھیں۔ جن کا چیف جسٹس پاکستان سے مطالبہ تھا کہ بحریہ ٹاؤن کے حوالے سے تمام فیصلوں پر نظرثانی کی جائے۔ یہاں کے رہائشیوں کو بے گھر ہونے سے بچایا جائے جبکہ بجلی بحال کی جائے کہ معمول زندگی بحال ہو سکے۔ دوسری جانب ملازمین تنخواہوں کی عدم فراہمی پر احتجاج کرنے کے ساتھ ساتھ مطالبہ کرتے رہے کہ سپریم کورٹ ان کے اہل خانہ اور بچوں پر رحم کرے اور بحریہ ٹاؤن کے اکاؤنٹس بحال کئے جائیں۔ ڈیفنس خیابان توحید کمرشل پر بحریہ ٹاؤن کے اسٹیٹ ایجنٹوں نے پرامن مظاہرہ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی دکانیں بند کررہے ہیں کہ بحریہ ٹاؤن کے خلاف منفی پروپیگنڈے سے پریشان حال لوگوں کو ان کے پیچھے لگا دیا ہے اب وہ لوگوں کو کیا بتائیں ،جبکہ پریس کلب کے سامنے بھی پرامن احتجاج کیا گیا، جس میں بحریہ ٹاؤن کے رہائشی افراد خاص طور پر خواتین نے احتجاج کیا۔ خاتون شگفتہ رفیق کا کہنا ہے کہ انہوں نے شوہر کے ریٹائرمنٹ کے پیسے لگا کر بحریہ ٹاؤن میں گھر لے کر بنوایا تھا اب طرح طرح کی افواہیں گردش کررہی ہیں۔ بحریہ ٹاؤن کی بجلی بند کر دی گئی ہے ،جس سے پانی کا بحران ہے اور دیگر مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس اور وزیراعظم عمران خان ان سمیت دیگر رہائشیوں پر رحم فرمائیں ان کو بے گھر ہونے سے بچائیں۔ خاتون جمیلہ کا کہنا تھا کہ زندگی بھر کی جمع پونجی لگا کر پلاٹ حاصل کیا تھا اور بنا کر خوش ہورہے تھے کہ کچھ عرصے سے طرح طرح کی باتیں سامنے آرہی ہیں ان کا کہنا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے حوالے سے ہر فیصلے پر نظرثانی کی جائے ان کا کیا قصور ہے۔خداراہمیں بے گھر نہ کیا جائے۔ عمران خان ملک میں لوگوں کو ایک کروڑ گھر دینے کا وعدہ کر رہے ہیں تو ان سے یہ گھر تو نہ چھینے جائیں۔ ہم لوگ کہاں جائیں گے۔ مسز جبار احمد کا کہنا تھا کہ ان کے شوہر کی ساری زندگی کی کمائی لگی تب گھر بنا اور اب منفی پروپیگنڈے سامنے آرہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کی بجلی بحال کی جائے اور جو خوف کا عالم ہے اس کو دور کیا جائے۔ پریس کلب پر مظاہرے کے دوران بحریہ ٹاؤن کے ملازمین بھی احتجاج میں شریک تھے۔ ہیڈ آفس کے کلرک توفیق کا کہنا ہے کہ اکاؤنٹس منجمد ہونے پر ان کو دو ماہ سے سیلری نہیں ملی ہے اس کے گھر والے مالک مکان کی جانب سے بار بار کرائے کی طلبی پر پریشان ہیں۔ بچوں کی اسکول کی فیسیں نہیں گئی ہیں۔ اسکول والے نام کاٹنے کی دھمکی دے رہے ہیں ادھار مانگ کر بجلی کے بل دیئے۔ خدارا 45 ہزار سے زائد ملازمین کے گھر فاقے نہ ہونے دیں۔ بحریہ ٹاؤن کے ملازم نائب قاصد محمد اکبر کا کہنا ہے کہ تنخواہوں کی عدم فراہمی پر ان کے گھر فاقوں کا سلسلہ جاری ہے۔ کب تک کوئی قرضے دے گا۔ سپریم کورٹ کے حکم نامہ کی وجہ سے مزید سرمایہ کاری نہ ملنے کی وجہ سے تنخواہیں تعطل کا شکار ہیں۔ملازمین کو فاقوں سے بچایا جائے۔ بحریہ ٹاؤن کے 10/12 ہزار کنڈیکٹر بلوں کی عدم فراہمی پر پریشان ہیں پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے کے دوران ٹھیکے دار سپریم کورٹ سے التجا کرتے رہے کہ اکاؤنٹس بحال کئے جائیں۔ اب وہ مجبور ہو کر مزدوروں کو فارغ کررہے ہیں۔ بحریہ ٹاؤن میں مختلف پروجیکٹس کے بند ہونے پر لگ بھگ 80 ہزار سے زائد مزدور بے روزگار ہو چکے ہیں۔ مزدوروں کا کہنا ہے کہ ٹھیکے دار ان کو اجرت نہیں دے رہے ہیں کہ جب پیسہ ملے گا تب دیں گے، اب دیہاڑی کا سلسلہ بھی بند ہے وہ کہاں جائیں۔ مزدور محمد سرور کا کہنا ہے کہ وہ مستری کا کام کرتا ہے اور کئی روز سے بے روزگار ہو چکا ہے۔ ٹھیکے دار توفیق نے رقم روک لی ہے کہ اوپر سے پیسے ملیں گے۔ تب دوں گا۔ اس کا تعلق فیصل آباد سے ہے اور سہراب گوٹھ میں ڈیرے پر رہتا ہے۔ ایک ماہ سے ڈیرے پر رہائش اور کھانے کے پیسے نہیں جمع کرائے۔ انہوں نے نکال دیا۔ کراچی پریس کلب میں کانفرنس کے دوران بحریہ ٹاؤن سے وابستہ میجر ریٹائرڈ محمد ہارون کا کہنا تھا کہ وہ بحریہ ٹاؤن کی ہیلپ لائن کے انچارج ہیں اور جو صورت حال چل رہی ہے۔ اس سے لاکھوں لوگ پریشان ہیں۔ وہ خود 2014ءمیں ساؤتھ افریقہ کیپ ٹاؤن سے کراچی منتقل ہوئے تھے اور پھر انہوں نے آسٹریلیا، امریکہ، فرانس اور دیگر ممالک کے لوگوں کو بحریہ ٹاؤن میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دی۔ اس دوران انویسٹرز نے 400 کروڑ روپے لگائے۔ اب منفی پروپیگنڈے سے بیرون ملک کے سرمایہ کار پریشان ہیں۔ ان کا چیف جسٹس پاکستان اور عمران خان سے مطالبہ ہے کہ کراچی والوں پر رحم کریں۔ اوورسیز پاکستانیوں پر رحم کریں۔ بحریہ ٹاؤن والوں پر رحم کریں۔ یہی صورت حال رہی تو کرنسی مارکیٹ، ایکسپورٹ اور اسٹاک ایکسچینج ڈاؤن ہو گی جبکہ دیگر کا کہنا تھا کہ بحریہ ٹاؤن کو بحال کیا جائے اکاؤنٹس بحال کئے جائیں۔

Comments (0)
Add Comment