مدارس سمیت تمام تعلیمی اداروں کی اسکروٹنی کا فیصلہ

کراچی(اسٹاف رپورٹر)مدارس سمیت تمام تعلیمی اداروں کی اسکروٹنی اور مانیٹرنگ کا فیصلہ کر لیا گیا۔سندھ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دہشت گردی میں صرف چند مدارس جبکہ ملک کے بڑے بڑے تعلیمی اداروں کے بچے بھی ملوث رہے ہیں۔کراچی سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت شہر میں نگرانی کیلئے10ہزار کیمرے لگیں گے۔اسلحے کے زور پراسٹریٹ کرائم کے مقدمے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ شامل ہو گا اور کیسز تیزی سے نمٹائے جائیں گے۔موبائل فون خریدنے یا بیچنے والے کا ڈیٹا جمع ہوگا۔ وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ امن وامان کی صورتحال کو ہر صورت برقرار رکھا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق پیر کووزیر اعلیٰ کی زیر صدارت سندھ ایپکس کمیٹی کا 23 واں اجلاس ہوا ،جس کے ایجنڈے میں 22 ویں ایپکس کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد، حالیہ سیکورٹی صورتحال پر بریفنگ، نیشنل ایکشن پلان کا جائزہ، انسداد دہشت گردی مقدمات کی تحقیقات اور پراسیکیوشن پر تبادلہ خیال شامل تھا۔ اس موقع پر مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبے میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہے، لیکن 3 واقعات قائدآباد ،لانڈھی میں دھماکہ، چائنیز قونصلیٹ پر حملہ اور گلستان جوہر میلاد کی محفل میں دھماکہ بہت افسوسناک تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو سیکورٹی پر خصوصی توجہ دینی ہے۔سیکریٹری داخلہ قاضی کبیر احمدنے بتایا کہ ایپکس کمیٹی کے 22 ویں اجلاس کے فیصلے کی روشنی میں مدارس کی رجسٹریشن اور دیگر سرکاری و غیرسرکاری اداروں کی مانیٹرنگ کے لئے ورکنگ گروپ قائم ہو چکا ہے۔اس کا پہلا اجلاس 5 دسمبر 2018 کو ہوا۔ اجلاس میں مدارس کی رجسٹریشن اور مدارس و دیگر سرکاری تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ 3 چیزوں پر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ فنڈنگ کے ذرائع اور اس کا استعمال یعنی کہاں سے فنڈز آ رہے ہیں اور ان کا کس طرح استعمال ہو رہا ہے۔ بیرون ممالک کے طلبہ جو وہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں ،ان کی اسنادکیا ہیں۔ کورکمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل ہمایوں عزیز نے کہا کہ سرکاری اور نجی اداروں کے تحت چلنے والے تمام تعلیمی اداروں کی اسکروٹنی لازمی ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ فنڈز کی ریگولیشن اور انسپیکشن ،ان کا استعمال اور نصاب کی بھی اسکروٹنی ہونی چاہیے اور ہم نے اس بات کی بھی اسکروٹنی کی ہے کہ وہ(تعلیمی ادارے) کہاں سے فنڈ لیتے ہیں اور ان کا کہاں پر استعمال کرتے ہیں اور کتنے غیر ملکی طلبہ کا اندراج ہے۔ نصاب میں ملک کے خلاف یا دہشت گردی کے حق میں کسی بھی طرح کا کوئی مواد شامل نہیں ہونا چاہیے ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جیو ٹریڈنگ صرف مدارس کی نہیں ہوگی ،بلکہ تمام تعلیمی اداروں کی ہوگی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دہشت گردی میں صرف چند مدارس کے بچے ملوث ہیں ،لیکن ملک کے بڑے بڑے تعلیمی اداروں کے بچے بھی ملوث رہے ہیں۔اجلاس کو آگاہی دی گئی کہ مدارس کی رجسٹریشن کا ڈرافٹ تیار ہو گیا ہے ،جس کا جائزہ وزارت قانون لے گی ۔ جو مدارس اہم سڑکوں پر قائم ہیں ،ان کی منتقلی کے لیے ان کی انتظامیہ سے بات کی جائے گی۔ مدارس اہم سڑکوں پر قائم کرنے کے لیے نئی این او سی جاری نہیں کیا جائے گا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اب کراچی سیف سٹی پروجیکٹ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت نہیں کیا جارہا۔ نادرا اورسیف سٹی پر کام کرنے والے دیگر اداروں سے تجاویز مانگی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے نشاندہی کی تھی کہ مانیٹرنگ کے اس نظام میں نجی شعبے کی شمولیت سیکورٹی کے لحاظ سے مناسب نہیں ہو گی۔ نگرانی کیلئے کراچی میں 10 ہزار کیمرے لگائے جائیں گے ،جبکہ پہلے مرحلے میں ضلع جنوبی میں ریڈ زون میں کیمرے لگیں گے۔اجلاس سے خطاب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سیف سٹی میں صرف کیمرہ نہیں ،بلکہ رسپانس بہت اہم ہیں۔ یہ کیمرے خارجی اور داخلی مقامات پر نصب ہوں گے۔ رسپانس میں پولیس، فائربریگیڈ اور ہر طرح کا رسپانس شامل ہوگا۔کورکمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل ہمایو ں عزیز نے کہا کہ سائبر کرائم کا سسٹم ہمارا اپنا ہونا چاہئے۔ آرمی چیف کو درخواست کی جائے گی کہ وہ آرمی سائبر سیکورٹی ونگ سے سندھ حکومت کو مدد فراہم کریں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ اسٹریٹ کرائم کو کنٹرول کرنے کے لئے قانون میں اصلاحات کی جا رہی ہیں ۔ سی آر پی سی سیکشن 30 کے تحت اسپیشل مجسٹریٹس اسٹریٹ کرائم مقدمات کی سماعت کریں گے۔اس میں 3 سال سے 7 سال تک سزا ہوگی۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم کو اب ختم کرنا ہے اورقانون نافذ کرنے والے ادارے ملکر کام کریں۔ ذرائع کے مطابق وہ اسٹریٹ کرائم جس میں اسلحہ استعمال ہو گا ،اس کے مقدمے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ لگے گا اور کیسز تیزی سے نمٹائے جائیں گے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کالعدم تنظیموں کے بلیک لسٹڈ بری ملزمان کے خلاف اپیل دائر کی جائے گی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ الطاف حسین کے نام پر 62 عمارتیں اور دیگر ادارے تھے، یہ تمام نام تبدیل کئے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کچے کے علاقوں کو پلوں اور سڑکوں کے ذریعے پکے کے علاقوں سے ملایا جائے گا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ سندھ پولیس اور رینجرز نے صوبے کے15 اضلاع کا سیکورٹی آڈٹ کر لیا ہےاور کمزور مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ باقی اضلاع کا آڈٹ کیا جا رہا ہے۔آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم نے بریفنگ میں کہا کہ اس سال سندھ پولیس نے 12733 مجرموں اور 601 گینگ برسٹ کو گرفتار کیا ہے۔ ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد سعید نے بتایا کہ رینجرز نے 2018 میں 4031 آپریشن کیے اور 2000 سے زائد گرفتاریاں کیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بازاروں، شاپنگ مالز، فیکٹریوں اور دیگر اداروں کو پابند کیا جائے گا کہ وہ اپنے ملازمین کو محفوظ موٹرسائیکل پارکنگ مہیا کریں۔ یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ موبائل فون خریدنے یا بیچنے والے شخص کا ڈیٹا یعنی قومی شناختی کارڈ دکاندار اور اداروں کے پاس ہونا چاہیے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ 1400 سے زائد عوامی سہولیات کے پلاٹس خالی کروائے گئے ہیں، ان کا استعمال کیا جائے تاکہ دوبارہ قبضہ نہ ہو سکے۔ دھماکہ خیز مادہ کے کا روبار کو ریگیولرائیز کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

Comments (0)
Add Comment