ڈھاکہ(امت نیوز)بنگلہ دیش میں30 دسمبر کو ہونے والے پارلیمانی الیکشن سے قبل سیاسی کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔بنگلہ دیش کی حکمران جماعت عوامی لیگ نے حملے کر کےاپوزیشن جماعت بی این پی کے سیکڑوں کارکن زخمی کر دیئے ہیں۔حملوں میں 2افراد ہلاک ہوئے جنہیں عوامی لیگ نے اپنا کارکن قرار دے ڈالا ہے ۔دونوں اضلاع میں پولیس نے ہنگامہ آرائی کے الزام میں بی این پی کے ہی 45کارکنوں کیخلاف مقدمہ درج کرکے گرفتاریوں کیلئے چھاپے مارنا شروع کر دیئے ہیں۔ عوامی لیگ کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ بی این پی اس کے کارکنوں پر حملے کر رہی ہےتاہم بی این پی نے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ دونوں اضلاع میں اس کے 200سے زائد کارکن زخمی کئے گئے ہیں۔ سیکڑوں کارکنوں کو جھوٹے مقدمات میں نامزد کر کے جیلوں میں ٹھونسا جا چکا ہے ۔عوامی لیگ کے کارکنوں نے پارٹی کے جنرل سیکریٹری کے قافلے پر بھی حملہ کیا ۔بی این پی ایسے حالات میں اپنی انتخابی مہم چلا رہی ہے جب اس کی سربراہ اور سابق وزیر اعظم بیگم خالدہ ضیا کو سیاسی انتقام کے طور پر کرپشن کے ایک جھوٹ مقدمےمیں ملوث کر کے7 برس تک قید کی سزا سنائی جا چکی ہے ۔بی این پی نے 2014کے عام انتخابات کو غیر منصفانہ دیتے ہوئے الیکشن کا بائیکاٹ کیا تھا ۔عالمی مبصرین نے بھی بنگلہ دیش کے انتخابات کو خامیوں سے پُر قرار دیا تھا ۔ایس ایس پی نواکھلی الیاس شریف کا کہنا ہے کہ انتخابی مہم کے دوران تشدد کے واقعات سے بچنے کیلئے ریٹرننگ آفیسر نے دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کو مذاکرات کیلئے طلب کر لیا ہے ۔بی این پی ملک کی سیاسی جماعتوں کے ایک چھوٹے اتحاد یونائیٹڈ نیشنل فرنٹ میں شامل ہو کر الیکشن لڑ رہی ہے تاہم اس اتحاد نے وزارت عظمیٰ کیلئے کسی امیدوار کا اعلان نہیں کیا ۔بی این پی کے وکلا 30دسمبر کے عام انتخابات سے قبل ہی خالدہ ضیا کی ضمانت کرانے کیلئے کوشاں ہیں ۔