اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) بحریہ ٹاون کے وکیل اظہر صدیق وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کی جانب سے پریس کانفرنس میں بحریہ ٹاون کے خلاف لگائے گئے الزامات پر بھڑک اٹھے اور ایک ٹی وی پروگرام میں انہوں نے وزیر اعلی عثمان بزدار کو آڑے ہاتھوں لیا ۔ اظہر صدیق نے وزیر اعلی کے بحریہ ٹاون کے خلاف الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے واضع کیا کہ وزیراعلی نے غلط اعدادوشمار پیش کیے۔ اظہر صدیق ایڈوکیٹ نے سوال کیا کہ پنجاب میں قبضہ کے معاملات میں صرف بحریہ ٹاون ہی نظر آیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ قبضہ کی کہانی پہلے ثابت کرنا ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں بحریہ ٹاون پر الزامات سے بیروزگاری پیدا ہو رہی ہے۔ انہوں نے وزیراعلی کی پریس کانفرنس میں اس دعوے کی سختی سے تردید کی کہ بحریہ ٹاون نے پی سی بی ایل کی زمین پر کوئی قبضہ کیا انہوں نے کہا کہ زمین کی جو مالیت دو ارب پینتیس کروڑ بتائی گی ہے وہ بھی غلط ہے ۔ درحقیقت پی سی بی ایل کی اراضی سروسز کواپریٹو سوسائٹی اور بحریہ ٹاون کا جوائنٹ کھاتہ کی اراضی تھی اور کھاتہ تقسیم نہیں ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ کیا بحریہ ٹاون کی انتظامیہ اتنی احمق تھی کہ اس نے کسی کی اراضی پر اتنی بڑی کروڑوں مالیت کی کنسٹرکشن کرکے وہاں سیون سٹار ہوٹل اور کمیونٹی سنٹر بنا لیا ۔ درحقیقت بحریہ ٹاون کی اراضی بھی پی سی بی ایل کے زیر قبضہ ہے ۔ یہ معاملہ ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے ۔ہائی کورٹ نے اس پر نیب کے ذریعے انکوائری بھی کروائی جس میں یہ ثابت ہوا کہ بحریہ ٹاون نے کسی بھی لاقانونیت کا ارتکاب نہیں کیا ۔ بلکہ یہ محض ایک غلطی تھی ۔ جس پر پی سی بی ایل کو اراضی کے بدلے اراضی دینے کی پیشکش بھی کی گئی انہوں نے کہا میں وزیراعلی کو چیلنج کرتا ہوں کہ انہوں نے جو اعدادوشمار پیش کئے وہ سراسر غلط ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلی کو ’’را لینڈ ‘‘اور ’’ڈیویلپڈ لینڈ ‘‘کا فرق بھی معلوم نہیں ہے ۔انہوں نے کوئی ہوم ورک کئے بغیر بحریہ ٹاون پر الزامات لگائے جنہیں ہم مسترد کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلی کے کہنے کے مطابق 47کنال اراضی کی جو قیمت دو ارب پینتالیس کروڑ روپے لگائی گئی ہے ہم انہیں چیلنج کرتے ہیں کہ وہ اسی زمین کے مطابق رنگ روڈ کے پیسے ہمیں دیدیں اور یہاں سے رنگ روڈ نکال لیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلی نے اتفاق فاونڈری کی جس 240 کنال جگہ پر قبضے کا ذکر کیا ہے اس کا بحریہ ٹاون سے قطعی طور پر کوئی تعلق نہیں ۔ جبکہ الرحمت ہاوسنگ سوسائٹی میں ایک انچ بھی سرکاری زمین شامل نہیں ۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس میں صرف 4کنال اراضی سمال انڈسٹریز کی تھی جو اس کے قبضے میں ہے۔