اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) بچی کے نانانےبتایاکہ جرگے میں تسلیم کرنے کے باوجود بیٹی کو مانا نہیں گیا جس کے باعث نواسی پریشان ہے اسے ایک طرف جان کا خوف ہے دوسری طرف ہماری بات کوئی بھی سننے کو تیار نہیں ہے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار سے چیمبرمیں ملاقات سے قبل امت سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری بیٹی سمیراکی شادی 2007میں ہوئی تھی اور پانچ ہفتے کے بعدجب ہم نے لیڈی ڈاکٹرفاطمہ سے طبی معائنہ کرایاتوپتہ چلاتھاکہ میری بیٹی امیدسے ہےجب یہی بات ہم نے بیٹی کے سسرال کوبتائی تووہ غصے میں آگئے اور کہنے لگے کہ آپ کی بیٹی بدکردار ہے اس لیے ہمیں اب اس معاملے میں جرمانے کے طورپر سات لاکھ روپے اور دورشتے دیے جائیں جس پر ہم نے انکار کردیااور کہاکہ ایساکیسے ہوسکتاہے ۔یہ بیٹی میری بیٹی سے پیداہوئی ہے اب اس کی عمرگیار ہ سال ہوچکی ہے مگرابھی تک اس کواپنے والدکانا م نہیں دیاجارہا ہے۔ ابھی تک ہمارے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے ا س دوران جرگہ بھی ہوچکاہے۔ جرگے میں یہ بھی یہ بات ہوئی تھی کہ بیٹی کوتسلیم کیاجائے مگرابھی تک ایسانہیں کیاگیاہے ۔میری نواسی پریشان ہے ایک طرف جان کا خوف ہے اوردوسری طرف کوئی ہماری سننے کوتیار نہیں۔