نوازشریف کو کیسے صادق وامین مان لیں-احتساب عدالت

اسلام آباد( نمائندہ امت) احتساب عدالت نے نیب ریفرنس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ پاناما لیکس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نواز شریف کو کیسے صادق و امین تسلیم کرلیں۔احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت کی تو سابق وزیراعظم عدالت میں پیش ہوئے۔ نیب پراسیکیوٹر مظفر عباسی نے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل پر جواب الجواب جمع کراتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اور ان کے وکیل کا موقف مختلف ہے، نواز شریف نے 342 کے بیان میں حسن اور حسین نواز کی دستاویزات کو تسلیم کیا اور جے آئی ٹی کے سامنے حسن اور حسین نواز کی دستاویزات کی تصدیق بھی کی۔نیب پراسیکیوٹر مظفر عباسی نے کہا کہ اثاثے بچوں کے قبضے میں ہیں اور بچے نواز شریف کے بے نامی دار ہیں، اثاثوں کے حقیقی مالک نواز شریف ہیں، ہم نے ثابت کیا کہ بچے اپنا کوئی ذریعہ آمدنی نہیں رکھتے تھے، کوئی ایسا ثبوت نہیں دیا گیا کہ اثاثہ جات حسین نواز نے اپنے ذرائع سے بنائے، بار ثبوت ملزمان پر ہوتا ہے۔فاضل جج ارشد ملک نے خواجہ حارث سے کہا کہ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ نواز شریف صادق اور امین نہیں ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نواز شریف کو ہم یہاں کیسے سچا مان لیں، خواجہ حارث اس نکتے پر عدالت کو مطمئن کریں۔۔نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے روز نامہ امت سے گفتگو میں بتایا ہے کہ احتساب عدالت کو صادق اور امین کے معاملے پر اپنا دلائل سے مطئمن کریں گے سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا تھا کہ ٹرائل کورٹ سپریم کورٹ کے کیے گئے فیصلے سے متاثر ہو ئے بغیر سماعت مکمل کی جائے اور فیصلہ کیا جائے ۔

Comments (0)
Add Comment