ای او بی آئی۔کم گریڈ افسرکوڈی جی ہیومن ریسورس لگایاگیا

کراچی (رپورٹ: عظمت رحمانی) ای او بی آئی میں گریڈ 19کا افسرگریڈ 21میں ڈائریکٹر جنرل ہیومن ریسورس تعینات کیا گیا۔ سینئر مینجمنٹ کورس کئے بغیر ہیومن ریسورس کا چارج بھی دیدیا گیا۔ وزیر اعظم کے احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے نذر محمد بز دار عہدے رکھتے ہوئے کورس کرتے رہے، آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے مذکورہ افسر کیخلاف کارروائی کی سفارش کی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروس گریڈ 19 کے افسر نذر محمد بزدار کو گریڈ کے مطابق ای او بی آئی میں ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ہیومن ریسورس ہونا چاہئے تھا ، جبکہ ان کو غیرقانونی طورپرگریڈ21 پر ڈائریکٹرجنرل ہیومین ریسورس تعینات کیا گیا ۔اس کے علاوہ ان کو ڈائریکٹر جنرل فنانس گریڈ 21کا اضافی عہدہ بھی دیا گیا، جہاں سے10اگست 2017سےان کو 20فیصداضافی الاؤنس بھی دیا جارہا ہے۔آڈٹ حکام کےمطابق گریڈ 19کے آفیسر کو گریڈ21کا چارج دینے کی وضاحت مانگی گئی ہے۔ یاد رہے کہ مذکورہ خلاف ضابطہ تعیناتیوں کےحوالے سے ڈائریکٹر آپریشن ای او بی آئی حامد علی خان نے آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کو مدعا بنا کر چیئرمین پبلک سروس کمیشن کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نذر محمد بزدار کو اگلے گریڈ میں ترقی نہ دی جائے تاوقتیکہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ اسلام آباد کی توہین کرنے سمیت غیر قانونی اقدامات کی باز پرس نہ کرلی جائے۔ خط کے مطابق سپریم کورٹ نے ای او بی آئی سے لگژری گاڑیوں کے حوالے سے رپورٹ مانگی تھی جو متعلقہ ڈائریکٹر کے بجائے نذر محمد بز دار نے چیئرمین کے اسٹاف آفیسر ڈپٹی ڈائریکٹرنعیم شوکت سے بنوائی تھی ۔نذر محمد بزدار نے بحیثیت ڈائریکٹر جنرل فنانس اینڈ اکاؤنٹس غیر قانونی طور پر ای او بی آئی کی ذیلی کمپنی ’’پرائما کو‘‘ کو 6.086 بلین روپے ایڈوانس میں جاری کئے تھے۔ حامد علی خان نے مزید لکھا ہے کہ اس سے پہلے میں نے اپنی سرکاری حیثیت میں نذر محمد بزدارکے غیر قانونی اقدامات کے حوالے سے چیئرمین ای او بی آئی خاقان مرتضیٰ کو 6 فروری اور 15فروری 2018کو لکھ کر آگاہ کیا تھا، جس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔ حامد علی خان نے خط میں اسکے علاوہ بھی غیر قانونی اقدامات اور رشوت ستانی کی شکایات کی ہیں، جس میں کنوینئر سینٹرل سلیکشن کمیٹی ، فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین کو استدعا کی ہے کہ نذرمحمد بزدار کو گریڈ 19سے گریڈ 20میں ترقی دینے سے قبل مجھے پرسنل ہیئرنگ کا موقع دیا جائے ، تاکہ میں سارے الزامات ثبوت کیساتھ ثابت کرسکوں۔ مذکورہ خط وزیر اعظم، وزارت سمندر پار پاکستانی اینڈ ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ کے اسپیشل اسسٹنٹ، آڈیٹر جنرل، سیکریٹری اسٹبلشمنٹ ڈویژن سمیت دیگر کو بھی بھیجا گیا ہے۔

Comments (0)
Add Comment