اسلام آباد(نمائندہ امت) سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں نے نیب کی کا رروا ئیوں کے خلاف وا ک آوٹ کیا جبکہ مسلم لیگ ن نے چیئرمین نیب کو سینٹ میں طلب کر کے بیان کی و ضاحت طلب کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے واک آوٹ کے دوران اپوزیشن رکن اشوک کمار نے کورم کی نشاندہی کی کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس ملتوی کر دیا گیا اجلاس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز نےشد ید احتجاج کیا پاکستان مسلم لیگ( ن )کے سینیٹر ڈاکٹر آصف کرمانی نے کہا کہ چیئرمین نیب پارٹی بن چکا ہے ،ْان کو ایوان میں طلب کر کے بیان پروضاحت مانگی جائیں،اپنی تقریر میں چیئرمین نیب نے مسلم لیگ (ن )کے ارکان پارلیمنٹ کیخلاف کارروائی کااشارہ دیا تھا، نیب اورنیازی کاگٹھ جوڑ کا زور صرف پی پی پی اور ن لیگ پر چلتا ہے۔جمعہ کو سینیٹ اجلاس لیگی ارکان نے نیب کے خلاف کمر کس لی اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر آصف کرمانی نے کہا کہ قائد اعظم نے ملک بناتے وقت صحیح جمہوریت او ر فلاحی ریاست کاتصور پیش کیا تھا،اسوقت جمہوریت کی آڑ میں بد ترین آمریت قائم ہے سعد رفیق کی جمہوریت کیلئے چالیس سالہ جدوجہد ہے،ان کے پروڈکشن آرڈرجاری کئے جائیں،ملک میں جمہوریت او رمیڈیا کنٹرولڈ ہے، اس صورت میں انصاف کی توقع نہیں انہوں نے نیب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نیب کو حکومتی ارکان نظر نہیں آتی کیا یہ لوگ آب زم زم کے دھلے ہوئے سینیٹر آصف سعید کرمانی نے کہا کہ نیب حکومت کی جیب کی گھڑی اور ہاتھ کی چھڑی بنا ہوا ہے۔ جس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ یہ دوسرے ہاؤس کا معاملہ ہے۔سینیٹر آصف کرمانی نے کہا کہ میں اپنی آواز کہاں اٹھاؤں، اگر کل حکومتی بینچز میں سے کسی پر کوئی وقت آیا تو ان کے لیے بھی آواز اٹھائیں گے جس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آواز ضرور اٹھائیں مگر یہ دوسرے ہاؤس کا معاملہ ہے۔سینیٹر آصف کرمانی نے مطالبہ کیا کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو ہاؤس میں بلایا جائے تاکہ جو کچھ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے متعلق کہا گیا، اس پر وہ وضاحت دیں۔آصف کرمانی نے کہا کہ بدترین انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے، کیا یہ پاک صاف لوگ ہیں؟ یہ کونسا کالا قانون ہے کہ 2 ماہ سے شہباز شریف کو حراست میں لیا ہوا ہے جبکہ کوئی کیس نہیں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ نیب کی آڑ میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے خلاف انتقامی کارروائی ختم کی جائے۔بعدازاں نیب کی کارروائیوں پر احتجاجاً اپوزیشن اراکین نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا اپوزیشن کے واک آوٹ پر قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن اپنی بات کر کے چلی گئی، اس سے تو ظاہر ہوتا ہے کہ اپوزیشن گیلریز کے لیے کام کر رہی ہے۔انہوں نے استفسار کیا کہ اپوزیشن بار بار واک آؤٹ کررہی ہے تو کیا میں بار بار جا کر ان کو مناؤں؟ کیا اپوزیشن کو منا کر واپس لانا میری ہی ذمہ داری رہ گئی ہے؟ قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفرالحق نے کہا کہ نیب نے ثبوتوں سے پہلے لوگوں کو بدنام کرنے کا نیا طریقہ اپنایا ہے ،ْپتہ نہیں نیب نے خود کیا ہے ،ْ یا کسی کے کہنے پر،یہ میڈیاٹرائل ہیں،بغیر کسی ثبوت کے ان کو بدنام کیا جا رہا ہے، پیر صابر شاہ کے والد کے بارے میں بھی نیب تحقیقات کے بارے میں خبریں آئی ہیں،فی الفور خواجہ سعد رفیق کی پروڈکشن آرڈر جاری کیا جائے تاکہ وہ اپنے فرائض منصبی ادا کر سکیں سینیٹر محمد جاویدعباسی نے کہا کہ کسی شخص کو پارلیمنٹرین کی پگڑی اچھالنے کا حق نہیں ہونا چاہئے،ان کے بچے سکول جاتے ہیں تو ان کے دوست پوچھتے ہیں کہ آپ کہ والد کے خلاف تحقیقات شروع ہو رہی ہیں،احتساب صرف سیاستدانون اوربیوروکریسی کے خلاف ہورہی ہیں،کسی تیسرے شخص کے خلاف احتساب نہیں ہورہا، ای سی ایل کے بارے میں سننا تھا مگر اب بلیک لسٹ کے بارے میں بھی سننے کو مل رہا ہے،ایف آئی اے کو کس نے لوگوں کے نام بلیک لسٹ میں ڈالنے کا اختیار دیا۔سینیٹر میاں عتیق شیخ نے کہا کہ دوسرے ہاؤس کے ممبر کے بارے میں بحث کر کے اس ایوان کا وقت ضائع کر رہے ہیں اس ایوان اور چیئرمین کے تقدس کا خیال رکھاجائے۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ محمد سلیم مانڈی والا نے کہا کہ چیئرمین نیب سے خود ارکان سینیٹ کی طلبی کے حوالے سے بات کروں گا، سینیٹرز کی طلبی کے حوالے سے سینیٹ سیکرٹریٹ کو لاعلم رکھا گیا،ارکان سینیٹ کو طلب کرنے کے حوالے سے سینیٹ کو آگاہ کرنا ہو گا۔