اسلام آباد (رپورٹ: محمد فیضان) حکومت نے برآمد کنندگان کو ماموں بنادیا فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور سٹیٹ بینک آف پاکستان نے سٹیک ہو لڈرز کی مشاورت کے ساتھ برآمد کنندگان کو 36ارب روپے کے ری فنڈز کی منظوری دینے کے بعد برآمد کننددگان کو یہ کہہ کر ٹال دیا گیا کہ خزانے میں پیسے ہی موجود نہیں تاہم وزارت تجارت نے وزارت خزانہ کو ری فنڈز کے 36 ارب روپے کی رقم ریلیز کرنے کے لیے درخواست کی لیکن وزارت خزا نہ کی جانب سے وزارت تجارت کے حکام کو بھی جھنڈی دکھا دی گئی ، باقی رہ جانے والے ری فنڈز کے لیے برآمدکنندگان کو دو کیٹگری میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرا ئع کے مطابق دو کیٹگریز کے تحت برآمد کنندگان کوسیلزٹیکس ری فنڈزکی ادا ئیگی فیڈرل بورڈ آف ریونیوکےذمہ ہو گی جبکہ وزیرا عظم پیکج کےتحت ری فنڈزکی رقوم کی ادا ئیگی کابندوبست سٹیٹ بینک آ ف پاکستان، وزا رت خزانہ اور وزارت تجارت مشترکہ طورپر مل کر کرینگے۔ وزا رت تجارت کے ذرائع کے مطا بق وزارت لیکو یڈیٹی بحران کو سامنے رکھتے ہوئے برآمد کنندگان کو ہمیشہ مراعات اور سہولیات دی گئی ہیں۔وزارت تجارت نے برآمدکنندگان کو جلد ری فنڈز کی ریلیز کے لیے دواہم اقداما ت کر رہی ہے تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے ساتھ سٹیٹ بینک آف پاکستان کےپاس ری فنڈزکلیمز داخل کرنے کاطریقہ کار انتہائی آسان اور سا دہ بنایا جا ئےگا۔ ادھر ایف بی آر کےذرائع کا کہنا ہے کہ ادارےکومالیاتی خود مختاری دئیے بغیر رہی فنڈز کا معاملہ حل نہیں ہو سکتا ۔ایف بی آر بھی ری فنڈز کےلیے وزارت خزانہ کا محتاج ہے ری فنڈز کو دو کیٹگریز مین تقسیم کرنے کے باوجود ایف بی آر وزا رت خزانہ کی اجازت کے بغیرسیلز ٹیکس کےری فنڈز کی رقوم ادا نہیں کرسکے گا ری فنڈز کی دو کیٹگریز میں تقسیم صرف برآمد کنندگان کی آنکھوں میں دھول جھو نکنے کےمترادف ہو گی حکومت اس طریقے سے صرف ری فنڈز کا دباو تقسیم کرنا چاہتی ہے جب خزانے میں پیسے ہی نہیں ہیں تو ری فنڈز کی ادا ئیگی کہیں سے بھی نہیں ہو سکتی نہ ہی ایف بی آر اور نہ ہی وزارت تجارت یا وزارت خزانہ ری فنڈز کی ا دا ئیگی کے قابل ہے ری فنڈز کے لیے برآمد کنندگان کو مزید ا نتطار کرنا ہو گا ۔