3 سال کیلئے آنیوالوں کو فیصلے لرنے کا حق نہیں۔ زرداری

حیدر آباد (بیورو رپورٹ) پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ 3 سال کے لئے آنے والوں کو کوئی حق نہیں، فیصلے کرنے کا اختیار صرف پارلیمنٹ کو ہے، اسلام آباد کے اندھے، بہرے، گونگے کہتے ہیں کہ 100 دن کم ہیں کیا کر سکتے تھے، ہم نے 100 دن میں پرویز مشرف کی چھٹی کر دی تھی، سوات سے صوفی محمد کا قبضہ ختم کرا دیا تھا اور بینظیر کارڈ جاری کئے تھے، یہ صرف انڈے مرغی کی باتیں کر رہے ہیں، 1 کروڑ نوکریاں دینے کے دعویداروں نے صرف کراچی میں 5 لاکھ لوگوں کو بے گھر کر دیا۔ وہ حیدرآباد کے کرن خان شورو گوٹھ میں پیپلزپارٹی کے جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ میں یہاں موجود لوگوں کے توسط سے اسلام آباد میں بیٹھے گونگے بہرے لوگوں سے مخاطب ہوں یہ کہتے ہیں کہ 100 دن کم تھے اس میں کیا ہو سکتا تھا، 100 دن میں ہم نے پرویز مشرف کی چھٹی کر دی تھی اور سوات کا علاقہ جس پر صوفی محمد کا قبضہ تھا اسے واگزار کرا لیا تھا، بینظیر بھٹو نے راولپنڈی میں اپنے خطاب میں کہا تھا کہ کوئی اور یہ کام نہیں کر سکتا ہم سوات سے قابضین کو نکالیں گے اور ہم نے اس وعدے کو پورا کیا اور سوات کو آزاد کرا لیا، اسی مدت میں بینظیر کارڈ بھی عوام کے لئے جاری کئے گئے، یہ کوئی کام نہیں کر سکتے کام کرنا اتنا آسان نہیں ہے لیکن اتنا مشکل بھی نہیں ہے مگر یہ اب تک صرف انڈے مرغی کی باتیں ہی کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ جس طرح پاکستان کی آبادی بڑھ رہی ہے اس کے ساتھ مسائل میں بھی اضافہ ہو رہا ہے لوگوں کے مطالبات اور خواہشات بھی بڑھ رہی ہیں یہ کٹھ پتلی اس کو نہیں سمجھ سکتے، لاکھوں گھر دینے کا نعرہ لگا کر انہوں نے صرف کراچی میں 5 لاکھ لوگوں کو بیروزگار کر دیا ہے یہ کہاں کی عقل کی بات ہے، اگر تجاوزات ہٹانا ہی تھیں تو پہلے متبادل انتظامات کرکے لوگوں کو روزگار کی جگہ فراہم کرتے پھر صفائی کرتے تو پھر ہمیں کوئی اعتراض نہ ہوتا، انہوں نے کہا کہ انہوں نے تو جلتے چولہے بجھا دیئے ہیں لوگوں کا روزگار چھین رہے ہیں جب غریب کے حق پر ڈاکہ ڈالا جاتا ہے تو مجھے بہت غصہ آتا ہے کیونکہ بہنوں بیٹیوں کی تکلیف ناقابل برداشت ہے، میرے حق پر کوئی ڈاکہ نہیں ڈال سکتا، انہوں نے کہا کہ یہ بینظیر کارڈ بند کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ ایسا نہیں کر سکتے اور نہ ہم انہیں ایسا کرنے دیں گے، اس جنگ میں ہم انہیں ہرائیں گے، انہوں نے کہا کہ میں اگر اچھی سیاست کر سکتا ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں اچھی کرکٹ بھی کھیل سکتا ہوں اور کوئی اچھی کرکٹ کھیلنے والا ضروری نہیں کہ اچھی سیاست بھی کر سکے، مجھے کرکٹ نہیں سیاست کرنی آتی ہے اور میں اچھی سیاست کرتا ہوں اسی لئے میں نے پرویز مشرف سے کوئی جھگڑا نہیں کیا اور اسے گھر بھیج دیا، اسے پتہ ہی نہیں چلا کہ اس کے ساتھ کیا ہو گیا، آصف زرداری نے کہا کہ میں پرویز مشرف کی موت نہیں چاہتا میں چاہتا ہوں کہ وہ زندہ رہے اور اپنی زندگی میں دیکھے کہ بینظیر کے غلام کس کس طرح طاقتور ہو کر سامنے آ رہے ہیں، پرویز مشرف بموں اور گولیوں سے جنہیں روکتا تھا وہ لاکھوں کی تعداد میں پیدل چل کربینظیر بھٹو کے مزار پر حاضری دیتے ہیں اور پرویز مشرف دبئی میں بیٹھا رو رہا ہے، انہوں نے کہا کہ جو 3 سال کی نوکری کرنے آئے اسے میری قوم کے فیصلے کرنے کا کوئی حق نہیں یہ اختیار صرف پارلیمنٹ کو ہے، یہ کبھی ادھر جاتے ہیں کبھی ادھر جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ صحیح ہے یہ غلط ہے ان کا ان تمام کاموں سے کیا تعلق، عدالتوں میں 9 لاکھ مقدمات فیصلہ طلب ہیں، وہ اپنا کام نہیں کرتے۔ آصف زرداری نے کہا کہ ہم سب سندھو دریا کا پانی پینے والے ہیں اور ایک ہیں، ہم سب کو مل کر معاملات کو سنبھالنا ہے مجھے علم ہے کہ افغانستان بھی ڈیم بنا رہا ہے اور بھارت میں بھی ڈیم بن رہے ہیں، پنجاب، جنوبی پنجاب، خیبر پختون، بلوچستان سب کو ہمیں دیکھنا ہے ، پختونوں کو تو شناخت ہی ہم نے دی تھی مگر جن لوگوں کو اب لایا گیا ہے وہ مرغی انڈے کے سوا کوئی کام نہیں کر سکے۔ جلسے سے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو، سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، میزبان سابق وزیر بلدیات جام خان شورو، سابق سینیٹر عاجز دھامرہ نے بھی خطاب کیا۔

Comments (0)
Add Comment