کراچی (رپورٹ: خالد زمان تنولی ) گیس بحران کے دوران شہر کے مختلف علاقوں میں سی این جی اسٹیشنز پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی رہیں جن میں منی بسیں ، کوچیں اور رکشے شامل تھے۔امت سروے کے دوران فلنگ اسٹیشنز پر کھڑے ڈرائیوروں کا کہنا تھا کہ6 روز مسلسل سی این جی کی بندش نے ہزاروں ڈرائیوروں کو ذہنی اذیت میں مبتلا رکھا جبکہ کئی محنت کش گھروں میں فاقوں کی نوبت آنے پر ڈپریشن کا شکار ہو چکے ہیں، سی این جی کے منتظر ڈرائیوروں کا کہنا تھا کہ وہ صبح آٹھ بجے سے رات 12 بجے تک گیس بھرنے کی امید میں کھڑے رہتے ہیں جبکہ تین روز تک اپنی گاڑی میں ہی راتیں گزار چکے ہیں ، رکشہ ڈرائیور امتیاز نے بتایا کہ وہ کرائے پر رکشہ چلاتا ہے،پانچ روز سے سی این جی نہ ملنے کی وجہ سے گھر میں فاقوں تک کی نوبت آچکی ہے ، اس کا کہنا تھا کہ ہم رکشہ ڈرائیوروں کی تو ہوائی روزی ہوتی ہے، گھر سے نکلتے ہی پہلی ٹینشن مالک کو روز رقم کی ہوتی ہے ،سواری ملے یا نہ ملے ادائیگی ضرور کرنی پڑتی ہے ،پانچ روز سے سی این جی اسٹیشنز پر کھڑے رکشوں پر پڑنے والی مٹی کو ہی صاف کر رہا ہوں ، اس نے بتایا کہ پیٹرول پر رکشہ چلانے سے کوئی فائد نہیں ہے، کیونکہ اس میں آمدن سےزائد خرچہ ہوجاتا ہے ، رکشہ ڈرائیور ریحان کے مطابق تین روز سے اس کا رکشہ گھر پر کھڑا تھا، فاقوں کی نوبت آگئی، جبکہ دو ماہ سے وہ مکان کا کرایہ بھی نہیں دے سکا، جس پر مالک مکان نے گھر خالی کرنے کا نوٹس دیدیا ہے، ڈرائیور کا کہنا تھا کہ کسی نے اسے بتایا کہ سی این جی ایک ماہ بند رہے گی، جس پر دلبرداشتہ ہو کر اس نے اپنا رکشہ جلا دیا تھا۔ دوسری جانب کراچی منی بس ٹرانسپورٹ کے رہنما مثال خان نے بتایا کہ مسلسل گیس کی بندش نے ٹرانسپورٹرز کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے،گیس بندش کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب ہونے پرشہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ علاوہ ازیں سوئی سدرن گیس کمپنی کے ترجمان صفدر حسین نے امت کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ اولین ترجیح گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی ہے۔