راولپنڈی(نمائندہ امت)اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر کسٹم کارگو بلڈنگ بیٹھنا شروع ہو گئی ہے، حکام نے تمام سٹاف اور ورکرز کو دیگر متبادل جگہوں پر منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر دیوار پر چھوٹی چھوٹی دراڑیں پڑی ہیں اور ساتھ ہی ایک سینئر افسر کے آفس میں لیکج کا مسئلہ پیدا ہوا۔اس طرح دیگر کمروں میں بھی ایسے مسائل سامنے آئےلیکن یہ دراڑیں روز بروز بڑھتی گئیں اور اب عمارت کا ایک حصہ بیٹھنا شروع ہو گیا ہے۔ کسٹم کی جانب سے معاملہ ایئر پورٹ منیجر اور پروجیکٹ ڈائریکٹر کے نوٹس میں لانے پر انہیں بتایا گیا کہ اب یہ عمارت ان لوگوں کے کام کیلئے محفوظ نہیں جو وہاں ملازمت کر رہے ہیں۔ایڈیشنل کلیکٹر کسٹم نثار احمد نے بتایا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی ایئر فریٹ یونٹ کو دوسری جگہ منتقلی کا عمل شروع کر دے گی جو دو کمروں پر مشتمل ہے۔انہوں نے تصدیق کی کہ اس عمارت میں دراڑیں وسیع ہو گئی ہیں اور عمارت ایک طرف کو جھک رہی ہےجس سے یہاں کام کرنا غیر محفوظ ہوگا۔ایک عہدیدار نے بتایا کہ ایئر فریٹ یونٹ آفس کو یکم مئی کو نئی تعمیر شدہ عمارت منتقل کر دیا گیا جبکہ اس کے دو دن بعد نئے ایئر پورٹ کو باضابطہ طور پر کھول دیا گیا۔یہ دراڑیں تین ماہ بعد دیواروں میں ظاہر ہونا شروع ہوئیں جب سول ایوی ایشن اتھارٹی کو خط لکھا گیا تو اتھارٹی نے دراڑیں پُر کرنے کیلئے دیواروں کو پلاسٹر کیا ۔خطرے کی گھنٹی اس وقت بجنا شروع ہوئی جب چند روز قبل عمارت ایک طرف جھکنے لگی۔انہوں نے کہا کہ لوگ کیسے ایسی خطرناک صورتحال میں اپنی زندگیوں کو داؤ پر لگا کر کام کرسکتے ہیں۔بہتر ہے کہ سٹاف کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے۔کسٹم حکام نے سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پروجیکٹ ڈائریکٹر کو بتایا کہ ایئر فریٹ یونٹ کی عمارت انتہائی خطرناک صورتحال میں موجود ہے۔عمارت میں بڑی دراڑیں سامنے آئی ہیں اور ان کا حجم روز بروز بڑھ رہا ہے۔ سول ایوی ایشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جیسے ہی کسٹم حکام کو بتایا اور اس عمارت میں دراڑوں کی شکایت کی تو سینئر ماہرین نے کراچی سے آ کر عمارت کا معائنہ کیا۔انہوں نے کہا کہ سی اے اے نے کسٹم سٹاف کو متبادل جگہ فراہم کر دی ہے جب انہوں نے عمارت میں دراڑوں کی شکایت کی۔انہوں نے کہا کہ نئی تعمیر شدہ عمارت میں دراڑوں کے نمودار ہونے کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔واضح رہے کہ سات ماہ ہی گزرے ہیں جب105ارب روپے کی لاگت سے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ تعمیر کیا گیا اور اس میں بہت سے حادثات ہو چکے ہیں،جس میں سیلنگ کا گرنا،سیوریج لائنوں کا پھٹنا اور دفاتر میں بدبو دار پانی کا جمع ہونا شامل ہیں۔