پشاور(نمائندہ امت ) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے ترجمان نے شراب کے حق میں بات کرکے پاکستان کو مدینہ کی ریاست بنانے کے دعوے پر سوالیہ نشان لگادیا ہے۔ اپوزیشن اور حکومت کا شراب کے حق میں اکٹھ افسوسناک ہے۔اسلامی ریاست میں شراب حرام، سود پر پابندی اور شعائر اسلام محفوظ تھیں۔ نیکٹا کے ساتھ مدارس کی رجسٹریشن کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ نیکٹا کے ساتھ رجسٹریشن کا مطلب مدارس کو مشکوک تسلیم کرنا ہے۔ خطبات جمعہ کو حکومتی کنٹرول میں لینا امریکی اور مغربی ایجنڈا ہے اور اس کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔ حکومت نے تین ماہ میں شعائر اسلام کے ساتھ کئی بار چھیڑ چھاڑ کی کوشش کی۔ حکومت کو خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ شعائر اسلام کو چھیڑنے سے باز رہے۔ مدارس کو چھیڑنے والوں کو اپنے اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔علماء اصلاح معاشرہ اور قرآن و سنت کے پیغام کو عام کرنے کے لئے خصوصی کوششیں کریں۔ علماء فہم قرآن کلاسز کے ذریعے عوام کو درپیش چیلنجز سے آگاہ کریں اور انہیں اسلام کے اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کی تلقین کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی پشاور میں فہم دین کونسل کے منصوبہ بندی و مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں شعبہ فہم دین خیبر پختونخوا کے سربراہ اور جماعت اسلامی کے صوبائی نائب امیر مولانا محمد اسماعیل ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا ہدایت اللہ، معاون شعبہ فہم دین مولانا باچا زادہ اور اضلاع کے شعبہ فہم دین کے صدور شریک تھے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی امیر سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا اور تحریک پاکستان میں علماء کرام کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ بدقسمتی سے ستر سال گزر گئے لیکن پاکستان کو اسلامی ریاست نہ بنایا جاسکا۔ پاکستان کو اسلامی ریاست بنانے کے لئے تمام ماتکب فکر کے علماء کا اتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان پر ایسے لوگوں کی حکومت ہے جو نعرہ تو مدینہ کی اسلامی ریاست کا لگاتے ہیں لیکن ان کے عمل سے کہیں بھی اس بات کا اظہار نہیں ہورہا کہ وہ پاکستان کومدینہ کی اسلامی ریاست بنانا چاہتے ہیں۔ حکومت کے اب تک کے اقدامات اسلام اور اسلامی ریاست کے منافی ہیں۔ ناموس رسالت ﷺ کے لئے جدوجہد کرنے والوں کو حکومت نے سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا۔ انہوں نے کہا کہ علماء کرام اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں اور پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لئے جدوجہد کریں۔