حکومتی یقین دہانی پر گنا کاشتکاروں کا کراچی دھرنا ختم

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ میں اس بار بھی گنے کے نرخ طے کرنے کا مطالبہ عدالت تک پہنچ گیا، نرخوں کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد کرانے کی حکومتی یقین دہانی پر آباد گاروں نے کراچی میں دھرنا ختم کردیا، گھوٹکی کی شوگر ملوں نے سرکاری نرخوں پر گنے کی خریداری شروع کردی، جبکہ 24 ملوں نے کرشنگ کا آغاز کردیا ہے، علاوہ ازیں اومنی گروپ کی 8 میں سے 2 ملوں نے بھی کرشنگ شروع کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق حکومت پنجاب کی جانب سے رواں سیزن کے دوران فی من گنے کی امدادی قیمت مقرر کرنے کے نوٹیکیشن کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت سندھ نے بھی فی من گنے کی امدادی قیمت 182 روپے مقرر کرتے ہوئے اس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا تھا۔ ذرائع کا کہناہے کہ گھوٹکی کی شوگر ملیں سرکاری نرخوں پر گنا خرید رہی ہیں، کیونکہ گھوٹکی کی شوگرملوں نے اگر وسطی شمالی اور جنوبی سندھ کی ملوں کی طرح آبادگاروں کو گنے کے نرخ اگر 140 روپے تک دینے کی بات کرتی تو مذکورہ علاقے کے آبادگاروں کے پاس آپشن ہوتا ہے کہ وہ اپنا گنا پنجاب کی شوگرملوں کو سپلائی کرتے ،جبکہ سکھر کی شوگر ملیں بھی فی من گنا 160سے 165روپے تک خریدرہی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ جنوبی اور وسطی سندھ کے بیشتر شوگر مل مالکان نے گنا نرخوں کے حکمنامے پر عمل درآمد سے انکار کرتے ہوئے اس بار بھی سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔ فاضل عدالت آج مذکورہ پٹیشن پر سماعت کرے گی۔ عدالت نے اس حوالے سے محکمہ زراعت سے بھی ریکارڈ طلب کیا ہے، جس میں گنے کے نرخ طے کرنے کیلئے صوبائی وزیر زراعت کی سربراہی میں قائم بورڈ کے اجلاس کے منٹس بھی عدالت میں جمع کرائے گئے ہیں، جس میں آباد گاروں نے موقف اختیار کیا تھا کہ چینی کے ایکس مل نرخ ہونے کے باعث وہ سرکاری نوٹیفیکشن کے مطابق گنے کی قیمت ادا نہیں کرسکتے، اس طرح گزشتہ سیزن کی طرح اس بار بھی گنے کے نرخ طے کرنے کے معاملے میں عدالت تک پہنچ گیا۔ سندھ ہائی کورٹ نے 30نومبر سے گنے کی کرشنگ شروع کرنے کے احکامات جاری کئے تھے، لیکن ڈیڑھ ماہ سے زائد گزرجانے کے باوجود بھی اس پر مکمل عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ اس ضمن میں آبادگاروں نے 14 دسمبر کو قاضی احمد میں دھرنا دے کر احتجاج کیا ،جبکہ آبادگاروں کے ایک اور گروپ نے پریس کلب کراچی کے باہر دھرنا دے کر احتجاج کیا، اس طرح آباد گاروں کے نمائندوں علی پھل اور ذوالفقار شاہ صوبائی وزیر زراعت اسماعیل راہو اور صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے مذاکرات کئے، جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران صوبائی وزرا نے آبادگاروں کو یقین دہانی کرائی کہ ان کے مفادات کا ہر سطح پر دفاع کیا جائے گا اور حکومت سندھ نے فی من گنے کی امدادی قیمت 182 روپے مقرر کرنے کا جو نوٹیفکیشن جاری کیا ہے ،وہ صوبائی حکومت اپنے طور پر واپس نہیں لے گی، تاہم اس سلسلے میں عدالت نے جو فیصلہ کیا ۔اس کے تحت آگے چلا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ آبادگاروں کا دوسرا مطالبہ تھا کہ ملوں سے گنے کی کرشنگ شروع کرائی جائے تو سندھ میں 24 ملوں نے کرشنگ شروع کردی ہے اور مزید 8 ملوں نے بوائلر چلائے ہیں، اس لئے یہ مطالبہ تقریباً حل ہوچکا ہے۔ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران آباد گاروں کے نمائندوں نے حکومتی یقین دہانی پر دھرنا ختم کردیا۔ آبادگاروں کے دھرنے کے دوران فوارہ چوک ، گورنر ہاؤس ، آرٹس کونسل، صدر اور آئی آئی چندریگر روڈ کے علاقوں میں ٹریفک جام رہا۔ صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ کا کہنا تھاکہ پنجاب میں اومنی گروپ کی کی شوگر ملیں نہیں ہیں ،لیکن وہاں بھی آباد گار دھرنے دے رہے ہیں، اس لئے اومنی گروپ کے متعلق کوئی تاثر نہ دیا جائے۔ دریں اثنا ذرائع کا کہناہے کہ سندھ میں اومنی گروپ کی 8شوگر ملوں میں سے نوڈیرو اور دادو شوگرملزنے کرشنگ شروع کردی ہے ،جبکہ باقی 6ملیں بند ہیں۔ ذرائع بتایاکہ اومنی گروپ کی جو2 شوگرملیں چل رہی ہیں، ان کے اکاؤنٹس منجمد نہیں ہیں ،جبکہ باقی 6ملوں کے منی لانڈرنگ کیس میں عدالت کے حکم پر اکاؤنٹس منجمد ہیں اس لئے وہ ملیں بند ہیں۔

Comments (0)
Add Comment