لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب حکومت نے صوبے میں بسنت کا تہوار بحال کرنے کا اعلان کر دیا۔وزیر اعلیٰ نے جائزہ کمیٹی قائم کر دی جوبسنت کے منفی پہلوؤں کو کم کرنے کیلئے تجاویز دے گی جس کے بعد عثمان بزدار حتمی اعلان کریں گے اور حتمی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔ وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے نئے سال میں فروری کے دوسرے ہفتے میں بسنت منانے کا اعلان کر دیا۔لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ لاہور کی سول سوسائٹی اور شہریوں کی طرف سے بسنت کا تہوار منانے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا، اس بار لاہور کے عوام بسنت ضرور منائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بسنت سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے کہ بسنت پر کوئی پابندی نہیں اور اسے قانون کے دائرے میں رہ کر منایا جانا چاہیے۔وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اصولی فیصلہ ہو گیا ہے کہ بسنت منائی جائے گی،8 یا 10 رکنی کمیٹی ایک ہفتے میں بسنت کے منفی پہلوؤں پر قابو پانے سے متعلق تجاویز دے گی۔انہوں نے کہا کہ کمیٹی کی تجاویز کے بعد وزیر اعلیٰ اس حوالے سے حتمی فیصلہ دیں گے۔پتنگ بازی کی باقاعدہ اجازت کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اصولی فیصلہ ہو گیا ہے کہ بسنت فروری کے دوسرے ہفتے میں منائی جائے گی اب یہ کیسے ہوگا وہ چند دن میں پتہ چل جائے گا۔ پنجاب حکومت کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب بسنت کی بحالی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بارے میں معاملات کا جائزہ لینے کے لیے قائم کمیٹی کے سربراہ وزیر قانون راجہ بشارت ہوں گے۔خیال رہے کہ پنجاب بالخصوص لاہور میں موسم بہار کا استقبال بسنت کا تہوار منا کر کیا جاتا تھا، سال کے دوسرے ماہ میں لوگ بسنت تہوار منانے کے لیے خصوصی اہتمام کرتے ہیں، اس موقع پر گلی محلوں کو رنگ برنگے پھولوں سے سجایا جاتا ہے اور طرح طرح کے پکوان بھی تیار کیے جاتے تھے۔1990 کی دہائی میں اس تہوار نے خاص رنگ اپنایا اور اب ملٹی نیشنل کمپنیوں، بینکوں وغیرہ نے بھی مہنگے ہوٹلوں میں بسنت تہوار پر پروگرام کا آغاز کیا تھا۔2005 میں اس وقت کی حکومت نے دھاتی ڈور پھرنے کے بڑھتے ہوئے واقعات کی وجہ سے بسنت پر پابندی عائد کرتے ہوئے پتنگ بنانے کو جرم قرار دیا تھا۔جس کے بعد سے کئی سال سے گلے پر ڈور پھرنے اور دیگر ناخوشگوار واقعات کے باعث پنجاب بھر میں بسنت منانے پر پابندی تھی۔