اخبارات کو 85 فیصد ادائیگی براہ راست کرنے پر حکومت تیار

اسلام آباد (پ ر) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد حسین چوہدری نے کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے صدر عارف نظامی کی سربراہی میں سی پی این ای کے وفد کےاعزاز میں اسلام آباد کےایک ہوٹل میں ظہرانے کااہتمام کیا۔اس موقع پر اجلاس میں سرکاری اشتہارات کے واجبات کا طریقہ کار وضع کرتے ہوئے اخبارات کو 85 فیصد براہ راست اوراشتہاراتی ایجنسیوں کوعلیحدہ 15 فیصد ادائیگی پر اتفاق کیا گیا۔ ظہرانے میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات یوسف بیگ مرزا، سیکریٹری اطلاعات شفقت جلیل اور پرنسپل انفارمیشن آفیسر میاں جہانگیراقبال نے شرکت کی ، جس میں میڈیا اور آزادی صحافت سے متعلق مختلف امور پر سیرحاصل گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر سی پی این ای کے صدر عارف نظامی نے وفاقی حکومت کی مجوزہ ریگولیٹری اتھارٹی کے متعلق سی پی این ای کے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پرنٹ میڈیا نیوز پیپر رجسٹریشن ایکٹ2000کے تحت پہلے سے ہی صوبائی دائرہ اختیار میں ہے ۔ لہذا کسی بھی ریگولیٹری اتھارٹی کے ذریعے اس صورتحال کو تبدیل کرنا قطعی غیر مناسب ہوگا۔انہوں نےوفاقی حکومت کی اشتہاری پالیسی کے مسودے میں موجود جائز، منصفانہ،مساویانہ،شفاف اور غیر جانبدارانہ بنیادوں پرتقسیم،اخبارات کو اشتہارات کے واجبات کی براہ راست ادائیگی جیسے فیصلوں کو انتہائی قابل تحسین اور اخبار دوست اقدامات قرار دیا ، تاہم انہوں نے اشتہارات کی تقسیم میں علاقائی اخبارات کے پچیس فیصد کوٹے کے خاتمے اور بڑے شہروں کے چھوٹے اخبارات کو نظرانداز کئے جانے پر سی پی این ای کی شدید تشویش کا اظہار کیا۔ جس پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ علاقائی اورمقامی اخبارات اوربڑے شہروں کے چھوٹے اخبارات کو بھی اشتہارات کی تقسیم میں ان کا جائز حصہ دیا جا رہا ہے اور اگر اس سلسلے میں کہیں کوئی کمی بیشی ہوتووفاقی وزارت اطلاعات اس کا تدارک کرے گی۔ اجلاس میں سرکاری اشتہارات کے واجبات کا طریقہ کار وضع کرتے ہوئے اخبارات کو 85فیصد براہ راست اوراشتہاری ایجنسیوں کوعلیحدہ 15فیصد ادائیگی پر اتفاق کیا گیا۔ دریں اثنا سی پی این ای کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر جبار خٹک نے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فوادچوہدری، یوسف بیگ مرزا، شفقت جلیل اور پرنسپل انفارمیشن آفیسر میا ں جہانگیر اقبال کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سی پی این ای کے موقف کو بڑے غور سے سنا اور سی پی این ای کی جانب سے پیش کئے گئے نکات پر اتفاق کیا ، جس پر ہم ان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

Comments (0)
Add Comment