لاہور(نمائندہ امت)مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے ریاستی دہشتگردی بڑھانے کے لیے گورنر راج کی مدت پوری ہونے کے بعد صدر راج نافذ کر دیا، بھارتی فوج کو مزید اختیارات دئیے جانے کا امکان ہے،ادھر ضلع پلوامہ میں مسلسل پانچویں روز بھی مکمل ہڑتال کی گئی۔ کرگل میں بھی قابض انتظامیہ کے ناروا رویہ کیخلاف مکمل ہڑتال رہی۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک کی طرف سے بھیجی گئی سفارشات کی روشنی میں بھارتی حکومت نے علاقے میں صدر راج نافذ کر دیا ہے۔جس کا مقصد تحریک آزادی کو کچلنے کے لئے ریاستی دہشت گردی میں اضافہ کرنا قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ صدارتی راج نافذ ہونے سے تمام اختیارات براہ راست دہلی کو منتقل ہو گئے ہیں جس کے بعد بھارتی فوج کو تحریک آزادی کو دبانے کیلئے باضابطہ طور پر مزید اختیارات دئیے جانے کا امکان ہے۔صدارتی راج کے نفاذ کے دوران عام انتخابات کا اعلان کیا جائے گا تاہم انتخابات کا اعلان نہ ہونے کی صورت میں صدارتی راج مزید 6 مہینے کے لیے بڑھایا جاسکتا ہے۔1996کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں صدارتی راج عمل میں لایا گیا ہے۔یاد رہے کہ رواں برس جون میں مقبوضہ کشمیر کی نام نہاد اسمبلی میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی اتحادی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے حکمران اتحاد سے علیحدگی اختیار کی تھی جس کے بعد کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی حکومت اسمبلی میں اکثریت کھو بیٹھی تھی اور ان کی حکومت ختم ہو گئی تھی جس کے بعد مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج لگ گیا تھا جس کی چھ ماہ کی مدت بدھ کے روز ختم ہو گئی۔گورنر راج کے دوران مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا گیا جس کا کشمیریوں نے بھر پور بائیکاٹ کر کے بھارت کے ساتھ ساتھ عالمی برادری پر بھی واضح کر دیا کہ وہ ڈھونگ انتخابات نہیں بلکہ صرف اور صرف اپنا پیدائشی حق، حق خودارادیت چاہتے ہیں۔ ادھر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیو ں کے ہاتھوں گیارہ نوجوانوں کی شہادت پر ضلع پلوامہ میں مسلسل پانچویں روز بھی مکمل ہڑتال کی گئی ،اس دوران تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد و رفت معطل رہی۔ہڑتال کی کال سول سوسائٹی کے مختلف گروپوں اور پلوامہ ٹریڈرز فیڈریشن نے دی ہے۔پلوامہ ٹریڈرز فیڈریشن کے رہنماؤں نے کشمیری میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ہڑتال کا سلسلہ جمعہ تک برقرار رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جمعہ کے روز پلوامہ قصبے میں ایک پر امن احتجاجی ریلی بھی نکالی جائے گی۔ یا د رہے کہ بھارتی فوجیوں نے ہفتے کے روز ضلع پلوامہ کے علاقے کھر پورہ سرنو میں نام نہاد سرچ آپریشن کے دوران اور پرامن مظاہرین پر فائرنگ کر کے گیارہ کشمیری نوجوان شہید کر دیے تھے۔دریں اثناء مقبوضہ کشمیرمیں قابض انتظامیہ کی طرف سے لداخ خطے کے ضلع کرگل کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھے جانے کے خلاف مکمل ہڑتال کی وجہ سے ضلع میں معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئے ۔ ہڑتال کی کال دو بڑی مذہبی تنظیموں اسلامیہ سکول کرگل اور امام خمینی میموریل ٹرسٹ نے دی تھی۔ انہوں نے مجوزہ سینٹرل یونیورسٹی کا ہیڈکوارٹر کرگل میں قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کرگل میں دن بھر تمام نجی اور سرکاری ادارے بند رہے جبکہ گاڑیوں کی آمدورفت بھی متاثر رہی۔ زندگی کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں لوگوں نے ایک احتجاجی ریلی نکالی جو کالن رحیم خان چوک پر اختتام پذیر ہوئی۔