اسلام آباد(نمائندہ امت/مانیٹرنگ ڈیسک) احتساب عدالت نے سابق وزیرِاعظم نواز شریف کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز پر فیصلہ پیر تک محفوظ کرلیا۔سابق وزیراعظم نے احتساب عدالت سے مزید مہلت کی استدعا کی تھی جسے مسترد کردیا گیا۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخاردرانی نے کہا ہے کہ نوازشریف یقیناً جیل واپس چلے جائیں گے۔احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نواز شریف کے خلاف دونوں ریفرنسز کی سماعت کی، جس کے دوران فریقین کی جانب سے ریفرنسز کے قانونی نکات پر دلائل دیے گئے۔خواجہ حارث نے نواز شریف کی ملازمت اور تنخواہ سے متعلق عدالتی سوالات کے جواب بھی دیئے اور کہا کہ نواز شریف کی یہ ملازمت صرف ویزا حاصل کرنے کے لیے تھی، وہ وہاں سے تنخواہ لے سکتے تھے مگر تنخواہ وصول نہیں کی۔ خواجہ حارث نے کہا نواز شریف کا اس کمپنی میں عہدہ صرف رسمی تھا،کمپنیاں چلانے سے اُن کا کوئی تعلق نہیں تھا۔جج ارشد ملک نے استفسار کیا تنخواہ سے متعلق آپ کا مؤقف درست مان لیں تو اس کا کیس سے کیا تعلق بنتا ہے جس پر خواجہ حارث نے کہا تعلق یہ بنتا ہے کہ نواز شریف کی صرف ملازمت ثابت ہو رہی ہے ملکیت نہیں۔نواز شریف کے وکیل نے کہا جسٹس آصف سعید کھوسہ کے 20 اپریل والے فیصلے پر نظرثانی نا کرنے کا بھی جواب دیتا ہوں، اکثریتی فیصلہ ہی ہمیشہ اصل فیصلہ مانا جاتا ہے، 3 ججز نے جے آئی ٹی بنوائی تھی اور انہوں نے اپنا فیصلہ جے آئی ٹی رپورٹ دیکھ کر ہی دیا اور 28 جولائی کو ان 3 ججز کے فیصلے پر پانچوں ججوں نے دستخط کیے۔ خواجہ حارث کی طرف سے احتساب عدالت میں جہانگیر ترین نا اہلی کیس کا حوالہ بھی دیا گیا۔سماعت کے دوران نوازشریف کی جانب سے حسن نواز کی آف شور کمپنیوں کی تفصیلات بھی عدالت میں پیش کی گئیں۔مزید اضافی دستاویزات جمع کرانے کیلئے نواز شر یف کے وکیل خواجہ حارث نے ایک ہفتے کی مہلت دینے کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔فیصلہ محفوظ ہونے کے بعد نواز شریف روسٹرم پرآئے اورجج کو مخاطب کر کے بیان دیا، انہوں نے کہا کہ رجسٹرار آفس سے حاصل کردہ ریکارڈ کے مطابق اس عدالت میں 78 مرتبہ پیش ہوا، اس سے قبل احتساب عدالت نمبرایک میں بھی 87 پیشیاں ہوئیں، اس طرح کل 165 مرتبہ عدالت آیا، میراضمیرمطمئن ہے کہ کبھی کرپشن کے قریب بھی نہیں گیا، کِک بیکس کی وصولی یا اختیارات کے غلط استعمال کا کبھی کوئی الزام نہیں لگا۔ نوازشریف کا کہنا تھا کہ مفروضوں اور قیاس آرائیوں پر ساری کارروائی ہورہی ہے، اللہ دیکھ رہا ہے،تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے کے ساتھ جو سلوک ہورہا ہے اس پر دکھ ہے، میری خدمت کا یہ صلہ ہے؟ مجھے پورایقین ہے کہ آپ انصاف والا فیصلہ کریں گے۔ بعدازاں عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ پارٹی قیادت اور کارکنوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، کارکنوں نے کیس میں ہرپیشی پریکجہتی کااظہارکیا۔نوازشریف نے مزید کہا کہ جب سے سیاست میں قدم رکھا ہے کرپشن کے قریب سے بھی نہیں گزرا، کبھی اختیارات کا غلط استعمال نہیں کیا، ملک کی خدمت اور عوام کی خدمت سچے جذے کے ساتھ کی۔آخر میں سابق وزیراعظم نے یہ شعر بھی پڑھا’’جو ہم پر گزری سو گزری مگر شب ہجراں-ہمارے اشک تیری عاقبت سنوار چلے‘‘۔دریں اثنا وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی افتخار درانی نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف 24 دسمبر کو یقیناً واپس جیل چلے جائیں گے۔میڈیا سے گفتگو میں افتخار درانی کاکہناتھاکہ اپوزیشن ڈوبتی کشتی میں سوار ہے،شہباز شریف کو نیب نے جیل بھیجا ہوا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن جس کشتی پر سوار ہے اس میں سوراخ ہوچکا ہے،اس کے تمام مسافرسیاست سے جائیں گے۔