نیویارک؍لندن(امت نیوز) صارفین کا ذاتی ڈیٹا فروخت کرنے اور لیک ہونے کے بعد فیس بک کا ایک اور اسکینڈل سامنے آگیا ہے۔دی نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فیس بک نے نامور ٹیکنالوجی کمپنیوں کو اپنے صارفین کی نا صرف ذاتی معلومات تک رسائی دی بلکہ انہیں نجی میسجز پڑھنے اور انہیں ڈیلیٹ کرنے کی بھی اجازت دے رکھی ہے۔دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ٹویٹر کو خواتین کے لیے ’ خطرناک‘ قرار دے دیا۔نیویارک ٹائمز کے مطابق اس نے فیس بک کے معاہدے کے کاغذات دیکھے تو معلوم ہوا کہ یہ سلسلہ 2010 سے جاری تھا اور فیس بک نے ’باہمی مفاد‘ کے تحت یہ معاہدے کئے تھے۔ ان میں سے روسی انٹرنیٹ کمپنی یانڈیکس کا معاہدہ بھی شامل ہے جس پر 2017 کے امریکی انتخابات میں مداخلت کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔یہ رپورٹ بنیادی طور پر امریکی اخبار کو دستیاب دستاویزات اور فیس بک کے سابق 50 ملازمین کے انٹرویوز پر مبنی ہے۔ منظر عام پر آنے والی معلومات کے مطابق اسپوٹ فائی، نیٹ فلکس اور دی رائل بینک آف کینیڈا کو فیس بک صارفین کے ذاتی پیغامات پڑھنے کی اجازت کے ساتھ ساتھ انہیں میسجز ڈیلیٹ کرنے کا اختیار بھی دیا گیا ہے۔اسی طرح ایمیزون کو فیس بک صارفین کے ناموں اور ان کے رابطوں کی معلومات تک رسائی دی گئی ہے جب کہ صارفین کے دوستوں تک بغیر اجازت مائیکروسافٹ کے بنج سرچ انجن کو دسترس مہیا کی گئی ہے جن میں فیس بک کے تمام صارفین کے نام شامل ہیں۔ فیس بک ڈیٹا تک رسائی میں ایپل کمپنی کا نام بھی آرہا ہے جس میں اس نے صارفین کے رابطہ نمبر اور ان کے کیلنڈر تک رسائی شامل ہے۔دوسری جانب آن لائن میڈیا سروس ویب سائیٹ نیٹ فلکس نے تردیدی بیان میں واضح کیا ہے کہ فیس بک نے صارفین کے نجی ڈیٹا تک رسائی نہیں دی ۔ادھربرطانوی اخباردی انڈی پینڈنٹ کے مطابق ایمنسٹی نے ٹوئٹر پرخواتین کو ہراساں کیے جانے سے متعلق رپورٹ میں انکشاف کیا ہےکہ سفید فام خواتین کی بہ نسبت دیگر خواتین کو توہین آمیز مواد کا نشانہ بنائے جانے کے 34 فیصد زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔