نجی تعلیمی اداروں نے منشیات کا الزام مسترد کردیا

اسلام آباد(خصوصی رپورٹر) وفاقی دارالحکومت کے نجی تعلیمی اداروں کی ایسوسی ایشنز نے وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی کے وفاقی تعلیمی اداروں کی 75 فیصد طالبات میں نشے کے بیان کو بے بنیاد الزام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کے بیانات سے بچیوں کے لیے تعلیم کے مواقع میں مزید کمی واقع ہو گی۔ وزیر داخلہ نے 2016کے ایک بے بنیاد سروے کی بنیاد پر الزام لگایا ہے۔ وزیر اعظم کو چاہیے کہ اس بے بنیاد سروے رپورٹ پر ایکشن لیں۔نجی تعلیمی اداروں کی ایسوسی ایشنز کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے صدر زعفران الٰہی نے جمعرات کے روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ کا لڑکیوں کے نشہ کرنے کا الزام بے بنیاد ہے، ہمارے اسکولوں میں سگریٹ پینے والے بچے بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔ انہوں نے چیف جسٹس اور تعلیم کی قائمہ کمیٹیوں سے اپیل کی ہے کہ وزیر داخلہ کو طلب کر کے اس بیان پر تحقیق کی جائے۔ انہوں نے اس سروے کو اسلام آباد کے نجی تعلیمی اداروں کے خلاف سوچی سمجھی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ پرائیویٹ سکولوں کی تعلیم کا ساری دنیا اعتراف کرتی ہے۔ہماری سروسز پر اعتماد کی بجائے بے بنیاد الزام لگائے جاتے ہیں۔اس قسم کا الزام اس نظام کو تباہ کرنے کے مترادف ہےجس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ اپنا بیان واپس لیں۔ نمونے کی بنیاد پر تحقیق اور حقیقت میں بہت فرق ہوتا ہے۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے عہدے دار افضل بابر کا کہنا تھا کہ 9لاکھ میں سے اگر 75فیصد نشے کے عادی ہیں تو پیچھے بچتا کون ہے۔ہم وزیر داخلہ کے بیان کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے جعلی ڈیٹا کی بنیاد پر میڈیا پر بیان دیا۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس اور تعلیم کے حوالے سے سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیاں اس بیان کا نوٹس لیں اور وزیر مملکت برائے داخلہ کو طلب کر کے تحقیق کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ اس حساس معاملے پر خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے اور اس کی تحقیقات کو عوام کے سامنے پیش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسکولوں میں پہلے ہی بچیوں کی تعداد کم ہے، اس قسم کے جھوٹے پروپیگنڈے کے بعد خدشہ ہے کہ بچیوں کی تعلیم میں مزید رکاوٹ پیدا ہو گی۔ ایسے بیانات سے والدین کیسے اپنی بچیوں کو سکول بھیجیں گے۔ وزیر مملکت اپنا بیان واپس ہیں۔

Comments (0)
Add Comment