کراچی(اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ نے حساس مقامات کی جاسوسی پر فوجی عدالت سے ملنے والی سزا پر عمل درآمد کے دورانیے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل پر ڈپٹی اٹارنی جنرل کو مکمل تیاری کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کردی۔جمعرات کو جسٹس گلزار احمد ،جسٹس مقبول باقر اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل بنچ نے وفاقی حکومت کی دائر اپیل کی کراچی رجسٹری میں سماعت کی۔سماعت پر عدالت کا ڈپٹی اٹارنی جنرل سے کہنا تھا کہ مکمل تیاری کے ساتھ پیش ہوں ، کیونکہ معاملہ حساس اور پیچید ہ ہے۔اس کیس کے دوررس نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔وفاقی حکومت نے دائر اپیل میں موقف اختیار کیا ہے کہ مجرم قائم کو ایئر فورس نے جاسوسی کرنے پر 2011 میں گرفتار کیا تھا اور فوجی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر مجرم کو تین سال قید کی سزا کا حکم دیا، جبکہ ملٹری ایکٹ کے مطابق مجرم کی سزا فیصلے کے دن سے شروع ہونا تھی، لیکن سندھ ہائی کورٹ نے مجرم کی گرفتاری سے سزا کا دورانیہ شروع کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت عالیہ کو سزا کا دورانیہ طے کرنے کا اختیار نہیں۔استدعا ہے کہ عدالت عالیہ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ دریں اثنا سپریم کورٹ کے جسٹس مشیر عالم ،جسٹس فیصل عرب اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل بنچ نے پی ای ایس ایچ ایس بلاک 6 میں نالے پر مارکیٹ کی تعمیر سے متعلق کیس میں ڈپٹی اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر اصل ماسٹر پلان پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ پلان پیش نہ ہونے پر توہین عدالت تصور ہوگا۔علاوہ ازیں سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے گمشدہ بچوں کی بازیابی سے متعلق دائر درخواست پرڈائریکٹر ایف آئی اے کو 17جنوری کو طلب کرلیا۔ فاضل عدالت نے پولیس حکا م کو گمشدہ بچوں کی بازیابی کے لئے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔