اسلام آباد(آن لائن)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ایف بی آر اور پی ٹی اے کو ہدایت کی ہے کہ وہ دو ہفتوں میں باہمی اجلاس سے ایسی پالیسی ترتیب دیں یا لائحہ عمل کو حتمی شکل دیں جس سے بین الاقوامی پروازوں کے ذریعے پاکستان آنے والے مسافروں کے ذاتی یا لائے گئے موبائل فونز پر ٹیکس کے مشکل معاملات کو سہل بنایا جائے ۔ قائمہ کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں کمیٹی کے ممبران نے پی ٹی اے کے حکام پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں جہاں بھی جائیں وہاں مسافروں کے لئے آسانیاں پیدا کی جاتی ہیں لیکن ہمارے آئے روز نئے نئے قوانین سے معاملات کو پیچیدہ کر کے عوام کی زندگی کو اجیرن بنایا جاتا ہے ۔ اجلاس کے دوران کچھ وقت کے لئے ماحول گرم بھی ہوگیا تاہم پی ٹی اے حکام نے کمیٹی کو باور کرایا کہ بین الاقوامی پروازوں سے پاکستان آنے والے پاکستانیوں کے ذاتی یا لائے گئے نئے فون پر ٹیکس کا فیصلہ ایف بی آر نے کرنا ہے اور ایف بی آر نے ہی اس کے لئے ایئرپورٹس پر کاؤنٹر بنایا ہے ۔ جس پر ایک مسافر کو اپنا فون رجسٹرڈ کرانے میں 30 سیکنڈ لگتے ہیں لیکن لمبی قطار کی وجہ سے اگر مسافر جانا چاہتا ہے تو وہ 30 دن کے اندر آن لائن سسٹم پر اپنے فون کے کسٹم ڈیوٹی ادا کر کے اسے فعال رکھ سکتا ہے ۔ ورنہ 30 دن کے بعد موبائل فون بند کر دیا جائے گا جبکہ سینیٹ کمیٹی نے اس حوالے سے عوام کو آگاہ کرنے کے لئے چلائی جانے والی پی ٹی اے کی مہم کو بھی مبہم قرار دیتے ہوئے کہاکہ پہلے سقم زدہ پالیسی بنائی گئی ہے اور پھر عوام کو آگاہی بھی نہیں دی گئی اجلاس میں کمیٹی کے ممبران سینیٹر فیصل جاوید ، تاج محمد آفریدی، عبدالرحمان ملک ، وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی اور موبائل کمپنیوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔