حب(رپورٹ/عبدالغنی رند) محکمہ ایریگشن کی ملی بھگت کے باعث لسبیلہ کینال سے واٹر ٹینکرز کے ذریعے کھلے عام پانی چوری کیا جارہا ہے ۔حب اور گڈانی کے شہری پینے کے پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔بتایا جاتا ہےکہ حب ڈیم سے مشینری کے ذریعے لسبیلہ کینال میں پانی چھوڑا جارہا ہے ، تاہم کینال کے ناکمانڈنگ ایریاز کے زمیندار رات کے اوقات میں کینال سے پانی چوری کرکے غیر قانونی تالابوں میں ڈمپ کرنے کے بعد واٹر ٹینکرز مافیا کے ہاتھوں فروخت کررہے ہیں۔ ایکسیئن ایریگشن لسبیلہ کینال سے پانی چوری روکنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔پی ایچ ای کی تالابوں سے بھی شہر ی آبادیوں کو پانی نہیں مل رہا ،جس کے سبب حب اور گڈانی کے شہری مہنگے داموں (فی ٹینکر 1500سے لیکر 3500 روپے تک فی ٹینکر)پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔حب کے متاثرہ علاقوں میں مدینہ کالونی ، زہری اسٹریٹ، آلہ باد ٹاون ، چیزل آباد، عدالت روڈ ، جام کالونی و دیگر شامل ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ چند سال قبل جب حب ڈیم خشک ہو گیا تھا ، توپمپنگ کے نام پر محکمہ ایریگشن کے ذمہ داروں نے کروڑوں ہڑپ کیے تھے۔اب ذمہ داران نے ایک مرتبہ پھر مشینری کے ذریعے پمپنگ کرنے پر لاکھوں روپے ہڑپ کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ لسبیلہ کینال سے محکمہ آبپاشی اور پولیس کی ملی بھگت سے بڑے پیمانے پر پانی چوری کرکے کراچی سپلائی کیا جارہا ہے ۔لسبیلہ کینال سے پانی چوری کرنے کے علاوہ بھی حب ندی کے جوہڑوں سے پانی بھر کر کراچی سپلائی کیا جارہا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ہائیٹ اور ساکران پولیس کی حدود میں سیکڑوں بور لگائے گئے ہیں ، جہاں سے کھارا پانی نکال کر بور مالکان کراچی کے واٹر ٹینکرز مافیا کو 300سے 500روپے میں فروخت کرتے ہیں ، جب کہ پولیس چیک پوسٹوں پر تعینات اہلکاروں کو بھی بھاری نذرانہ دیا جاتا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ کئی سالوں سے جوہڑوں میں جمع مضر صحت پانی کراچی کے شہریوں کے ساتھ فروخت کیا جارہا ہے۔حب کے عوامی حلقوں نے محکمہ آبپاشی کے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ لسبیلہ کینال سے پانی چوری کا نوٹس لیکر ملوث افراد اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔