ایف آئی اے – انتہائی مطلوب ملزمان سمیت 4 ہزار انسانی اسمگلر گرفتار

اسلام آباد(ناصرعباسی )وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے)کی جانب سے ملک کی بدنامی کا سبب والے انسانی سمگلرز کے گرد گھیر اتنگ کیا جانے لگا۔ 4ہزار سے زائد انسانی سمگلروں کو گرفتار کرلیے گئے ،جن میں تقریباً 2 درجن کے قریب انتہائی مطلوب انسانی سمگلرز بھی شامل ہیں، جبکہ اب تک ایف آئی اے کے انسداد انسانی سمگلنگ سیل کے پاس سوا 7 ہزار کیس رجسٹر کیے گئے ہیں،جن میں سے 5 ہزار کے قریب کیسوں کے چالان عدالتوں میں جمع کروائے جا چکے ہیں، جو مجموعی کیسوں کا تقریباً 70فیصد بنتاہے۔ ذرائع کے مطابق ایجنسی نے وفاقی حکومت کی ہدایت پر ملک کی بدنامی کا سبب بننے والے انسانی اسمگلروں کےخلاف کارروائیوں میں تیزی لاتے ہوئے اس جرم میں ملوث افراد کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس وقت ایف آئی اے کے انسداد انسانی اسمگلنگ سیل کے پاس ملک بھر میں 12ہزار سے زائد انکوائریاں رجسٹرہو چکی ہیں،جن میں تقریباً 65فیصد انکوائریاں پنجاب میں رجسٹر ہوئیں، تقریباً 15فیصد اسلام آباد میں، 10فیصد بلوچستان ، جبکہ بقیہ سندھ اور خیبر پختون خوا میں رجسٹر ہوئی ہیں۔ رجسٹرڈ انکوائریوں میں سے تقریباً 30فیصد انکوائریاں مکمل ہونے کے بعد بند کر دی گئی ہیں، جبکہ تقریباً اتنی ہی انکوائریاں مکمل ہونے کے بعد اگلے مرحلے میں داخل ہو گئی ہیں، تقریباً 40 فیصد انکوائریاں ابھی زیر تکمیل ہیں، جبکہ ایک سو کے قریب انکوائریاں ۔ جبکہ اب تک ایف آئی اے کے انسداد انسانی اسمگلنگ سیل کے پاس سوا 7ہزار کیس رجسٹر کیے گئے ہیں، جن میں سے 5ہزار کے قریب کیسوں کے چالان عدالتوں میں جمع کروائے جا چکے ہیں، جو مجموعی کیسوں کا تقریباً 70فیصد بنتا ہے۔ان میں سے تقریباً نصف کیس پنجاب میں رجسٹر کیے گئے ، دوسرے نمبر پر بلوچستان رہا جہاں تقریباً 30فیصد کیس رجسٹر ہوئے، جبکہ وفاقی دارالحکومت میں تقریباً 8فیصد کیس رجسٹر ہوئے۔ اسی طرح جن کیسوں کے چالان عدالتوں میں جمع کروائے گئے ان میں سب سے زیادہ کیس بلوچستان کے رہے جن کی تعداد 2 ہزار سے زائد رہی، پنجاب دوسرے نمبر پر رہا جہاں ڈیڑھ ہزار سے زائد کیسوں کے چالان عدالتوں میں جمع ہوئے، جبکہ وفاقی دارالحکومت میں ساڑھے 4سو سے زائد کیسوں کے چالان عدالت میں جمع کروائے گئے۔ اس کے علاوہ انسداد انسانی اسمگلنگ سیل کی جانب سے عدالتوں میں بھجوائے گئے کیسوں میں 13ہزار سے زائد افراد کو ملزم نامزد کیا گیا تھا ، جن میں سے ساڑھے 3ہزار سے زائد افراد کو عدالتوں کی جانب سے سزائیں سنائی گئیں، جبکہ ساڑھے 4سو سے زائد افراد کو عدالتوں نے بری کر دیا، جبکہ 8ہزار سے زائد ملزمان کے خلاف تاحال عدالتوں میں کیس زیر التوا ہیں۔ ان کیسوں میں سب سے 60فیصد سے زائد ملزمان کا تعلق پنجاب سے، 15فیصد ملزمان بلوچستان سے، جبکہ 10فیصد ملزمان وفاقی دارالحکومت سے تعلق رکھتے ہیں۔ انسانی اسمگلروں کے خلاف کیسوں میں تیز ترین ٹرائلز بلوچستان کی عدالتوں میں مکمل ہوئے جہاں مجموعی طور پر تقریباً 2ہزار ملزمان کو سزائیں سنائی گئیں، پنجاب کی عدالتوں نے 8سو سے زائد انسانی اسمگلروں کو سزائیں سنائیں، جبکہ وفاقی دارالحکومت میں تقریباً 3سو انسانی اسمگلروں کو سزائیں سنائی گئیں۔ذرائع کے مطابق انسانی اسمگلنگ کے سبب پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کیا جارہا تھا غیر ملکی شہری بھی انسانی اسمگلرز کی مدد سے بیرون ممالک خصوصا یورپ جانے کے لیے بیس کیمپ کے طور پر استعمال کرنے لگے تھے تاہم ایف آئی اے کی کارروائیوں اور گرد گھیرا تنگ ہونے پر انسانی اسمگلرز اس وقت راہ فرار اختیار کرنے پر مجبور ہیں اور جلد ملک کی بدنامی کا سبب بننے والے تمام انسانی اسمگلروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائیگا ۔

Comments (0)
Add Comment