سندھ یونیورسٹی – ای سی نے بچاؤ کیلئے اینٹی کرپشن شخصیت کا بھتیجا بھرتی کرلیا

کراچی(رپورٹ: راؤافنان)سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر فتح محمد برفت کی انکوائری سرد خانے کی نذر ہوگئی،اینٹی کرپشن کمیٹی ون نے شواہد کے باوجود مقدمہ درج کرنے کی سفارشات کو نظر انداز کردیا ،دوران انکوائری اینٹی کرپشن کی اعلیٰ شخصیت کے بھتیجے کو یونیورسٹی میں بھرتی کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔تفصیلا ت کے مطابق سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر فتح محمد برفت کے خلاف 73کروڑ سے زائد کی مالی بدعنوانی کا مقدمہ درج کرنے کی سفارشات کو صوبائی حکومت نے موخر کردیا ہے،ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بدھ کے روز اینٹی کرپشن کمیٹی ون کا اجلاس ہوا ہے،اجلاس میں صوبے بھر کے اہم کرپشن اسکینڈلز پر مقدمات درج کرنے کے لئے معاملہ منظوری کے لئے کمیٹی میں پیش کیا گیا ،جس میں سندھ یونیورسٹی کا کرپشن کیس بھی شامل تھا،ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت نے اینٹی کرپشن کا مقدمہ درج کرنے کی سفارشات کو مؤخر کردیا ہے،دوسری جانب ڈپٹی ڈائریکٹر 1-ضمیر احمد عباسی کا تبادلہ کردیا گیا ہے جس سے سندھ یونیورسٹی کرپشن کیس دبنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے،ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن کی تحقیقاتی کمیٹی نے 16نومبر کو لیٹر نمبر DD/HQ-1/2018/415کے ذریعے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو مطلع کیا تھا کہ سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر فتح محمد برفت نے مالی سال 2018-2017 کے دوران 73کروڑ85لاکھ93ہزار روپے کی کرپشن کی ہے،تحریری رپورٹ کے مطابق وائس چانسلر و دیگر نے ایک سال کے دوران 4کروڑ50لاکھ روپے کی رقم نجی بسوں ( پوائنٹس)کے نام پر ہڑپ کرلئے ہیں، 60لاکھ روپے کی غیر قانونی طور پر فارچونر گاڑی خرید نے پر خرچ کی۔ایک لاکھ 20ہزار روپے کا یونیورسٹی کے پمپ سے پرائیویٹ افراد کو تیل فروخت کیا گیا اور متعلقہ رقم کا غبن کیا گیا۔ 51لاکھ86ہزار500روپے رقم پرائیویٹ گارڈز کے نام پر خرچ کی گئی لیکن اس کا کوئی بھی ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔ 27کروڑ روپے کی رقم یونیورسٹی میں ترقیاتی مد میں ہڑپ کرلی گئی۔97لاکھ روپے کی رقم غیر قانونی طور پر ہاؤس رینٹ، الاؤنسز ، یوٹلٹی بلز اور ٹیلیفون بلوں پر خرچ کی گئی۔ 50لاکھ روپے غیر ملکی دوروں پر خرچ کئے گئے۔ 12کروڑ روپے کی رقم غیر قانونی بھرتیوں پر خرچ کی گئی۔20کروڑ روپے سیکورٹی فنڈ کی رقم سردار شاہ نامی شخص کو غیر قانونی طور دی گئی۔ایک کروڑ 10لاکھ روپے جوبلی لائف انشورنس کو غیر قانونی طور پر ادا کی گئی۔ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس طرح دیگر مد میں بھی کروڑوں روپے کی رقم غیر قانونی طور پر خرچ کی گئی ہے، ،دوسری جانب دوران انکوائری اینٹی کرپشن کی اعلیٰ شخصیت کے بھتیجے کو یونیورسٹی میں بھرتی کرنے کا انکشاف ہے۔امت کو حاصل دستاویزات کے مطابق سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر فتح محمد برفت نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اپنے خلاف جاری انکوائری دبانے کے لئے اینٹی کرپشن کی اعلیٰ شخصیت کے بھتجے عمیر احمد ولد منیر احمد سومرو کوسندھ یونیورسٹی لاڑکانہ کیمپس میں بطور اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹو افسر بی پی ایس 16بھرتی کرنے کے احکامات جاری کئے تھے،آفس آرڈر نمبر No.ADM/4480میں انکشاف ہوا ہے عمیر احمدکو سندھ یونیورسٹی جامشورو کیپمس میں محترمہ بینظیر بھٹو شہید چیئر کنوینشن سینٹر کی خالی اسامی پر ایمرجنسی پاور پر بھرتی کیا گیا ،ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ ملازم کو جوائننگ لاڑکانہ کیمپس میں بنیادی تنخواہ 18ہزار میں دی گئی جبکہ دیگر الائونسز کے ساتھ ان کی تنخواہ 64ہزار 510روپے ہے۔

Comments (0)
Add Comment