سپریم کورٹ – بنی گالہ تعمیرات ریگولر کرنے کے قوانین کی تفصیلات طلب

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) سپریم کورٹ نے سی ڈی اے کو ایک ہفتے میں بنی گالہ تعمیرات ریگولر کرنے کے قوانین اور فیس کی تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کے لیے متعلقہ ادارے حکومت کو فنڈز فراہمی کی درخواست دیں، رہائشیوں سے ٹریٹمنٹ پلانٹ کے اخراجات لینے کا طریقہ کار بھی وضع کیا جائے،دوسری جانب سی ڈی اے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ معیار کے مطابق بنانے کیلئے بنی گالہ کی 75 فیصد تعمیرات کو گرانا پڑے گا۔جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل دو رکنی عدالتی بنچ نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ تحفظ ماحولیات ایجنسی اسلام آباد کی ڈائریکٹر جنرل فرزانہ الطاف نے عدالت کو کورنگ نالہ کے اطراف اور راول ڈیم میں جانے والے سیوریج کے پانی کے بارے میں بریفنگ دی۔ ڈی جی نے بتایا کہ راول ڈیم کے اطراف کوئی سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ نہیں، راول ڈیم کے اطراف دو ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے کی ضرورت ہے، مری کے پولٹری فارمز کا گند بھی کورنگ نالہ میں آتا ہے، علاقے میں 63ہاوٴسنگ سوسائٹیز ہیں۔ڈی جی ماحولیات نے بتایا کہ راول ڈیم میں کشتی کا کھیل غیر قانونی ہے، راول ڈیم کا پانی پینے کے لیے ہے تفریح کے لیے نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ راول ڈیم تین اداروں کے پاس ہے، ڈیم پنجاب حکومت کے پاس ہے، محکمہ آبپاشی اور وفاقی ترقیاتی ادارہ بھی اس کا ذمہ دار ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ تین دعوے دار ہیں مگر ڈیم کا وارث کوئی نہیں۔ڈی جی نے بتایا کہ بری امام دربار کا فضلہ بھی براہ راست کورنگ نالہ میں جاتا ہے، راول ڈیم کے پانی میں آکسیجن کی کمی ہے، گندا پانی کئی بیماریوں کا باعث بن رہا ہے۔ اسلام آباد میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے چیف آفیسر نے کہا کہ اس پر کام جاری ہے مگر فنڈز کی ضرورت ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اس پر کل 3ارب 90کروڑ کا تخمینہ لگایا گیا تھا مگر یہ کام مرحلہ وار بھی کیا جا سکتا ہے، اور جس علاقے کے لوگ ان سہولیات سے مستفید ہوں گے ان سے بھی رقم لی جا سکتی ہے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سابق وزیر نے ان منصوبوں پر کام کے آغاز کا بتایا تھا مگر اب تمام منصوبے سائڈ لائن ہو چکے ہیں، عدالت عوامی مفاد میں مقدمات سن رہی ہے۔ وزارت خزانہ کے ایک افسر نے عدالت کو بتایا کہ بری امام اور شاہدرہ میں ٹریٹمنٹ پلانٹ لگیں گے، چار پلانٹس کے لیے 3.5ارب روپے مختص کئے جائیں گے تاہم پلانٹس کو چلانے کے لیے بھی 144ملین سالانہ درکار ہوں گے۔ افسر نے بتایا کہ رواں سال کے بجٹ میں ٹریٹمنٹ پلانٹ منصوبہ شامل نہیں۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ پنجاب اور وفاق معاملہ ایک دوسرے پر ڈالتے رہتے ہیں، اداروں سے منظوری لینے کے چکر میں ماحول خراب ہو جائے گا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات کو روکنے یا ریگولر کرانے کا کام نہیں ہوا۔ سی ڈی اے حکام نے استدعا کی کہ ماسٹر پلان کی تبدیلی کی منظوری تک مہلت دی جائے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ماسٹر پلان میں تبدیلی کی بات صرف وقت لینے کے لیے ہے، گھروں کو ریگولر کرنے کا ضابطہ کار ہی وضع نہیں ہوا۔ سی ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ ماسٹر پلان اور منصوبہ بندی کیلئے بنی گالہ کی 75فیصد تعمیرات مسمار کرنا پڑے گا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سی ڈی اے نے جو کاروائی کرنی ہے کرے کون روک رہا ہے، ہمیں پیش رفت چاہیے۔سپریم کورٹ نے سی ڈی اے کو ایک ہفتے میں بنی گالہ تعمیرات ریگولر کرنے کے قوانین اور فیس کی تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ عدالت نے ہدایت کی ہے کہ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کے لیے متعلقہ ادارے حکومت کو فنڈز فراہمی کی درخواست دیں، رہائشیوں سے ٹریٹمنٹ پلانٹ کے اخراجات لینے کا طریقہ کار بھی وضع کیا جائے، گندگی پھینکنے کے لیے 5,10ایکڑ کی نشاندہی کی جائے۔ کیس کی سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔

Comments (0)
Add Comment