لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک؍خبرایجنسیاں) پنجاب کابینہ میں شامل وزرا کی اکثریت بسنت منانے کی مخالف نکلی۔جبکہ چیف سیکرٹری پنجاب یوسف نسیم کھوکھر نے کہا ہے کہ جب تک کوئی انشورنس نہیں ہوتی ،حکومت کوئی فیصلہ نہیں کر سکتی۔لاہور ہائیکورٹ نے بسنت روکنے سے متعلق حکم امتناعی کی استدعا مسترد کر دی اور پنجاب حکومت سمیت تمام فریقوں کو نوٹسزجاری کردیئے۔نجی ٹی وی کے مطابق متعددوزرانے وزیراعلیٰ پرواضح کردیاہے کہ خونی کھیل کاتہواربحال کرنے کے فیصلے پر وہ حکومت کے ساتھ نہیں۔ صوبائی چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ ابھی حکومت نے اصولی فیصلہ کیا ہے جسے حتمی نہیں کہا جا سکتا۔کسی بھی انسانی جان کی کوئی قیمت نہیں لگائی جا سکتی، سابق کمیٹیوں نے بسنت کی مخالفت کی، ہم اس حوالے سے معاملات دیکھ رہے ہیں۔ ادھر ہائیکورٹ کے جسٹس امین الدین خان نے صفدر شاہین پیرزادہ ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔ پنجاب حکومت کی جانب سے شعیب ظفر ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ درخواست گزار نے بسنت منانے کے اعلان کو چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ بسنت خونی کھیل کی شکل اختیار کر گیا تھا جس کی وجہ سے پابندی لگائی گئی تھی، حکومت عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے خونی کھیل کی اجازت دے رہی ہے، گزشتہ روز دھاتی تار بجلی کی تاروں پر گرنے سے تین بہنیں جھلس گئیں ۔لہٰذا استدعا ہے کہ بسنت روکنے کیلئے حکم امتناعی جاری کیا جائے ۔ تاہم عدالت نے بسنت روکنےسےمتعلق حکم امتناعی کی استدعامستردکردی۔پنجاب حکومت اوردیگر تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 26دسمبر تک ملتوی کر دی۔