سوئی سدرن کی ناقص حکمت عملی سے گھروں کے چولہے بھی بجھ گئے

کراچی (رپورٹ: سید نبیل اختر/ راؤ افنان) وفاقی حکومت اور سوئی سدرن گیس کمپنی کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے گھروں کے چولہے بھی بجھ گئے۔ صنعتی علاقوں اور سی این جی اسٹیشنز کے اطراف کی آبادیوں کو زیادہ پریشانی اٹھانا پڑ رہی ہے۔ صارفین لکڑیاں جلانے پر مجبور ہیں۔ فیکٹریوں کو ترجیح دینے کی پالیسی موجودہ بحران کی وجہ بنی، جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ کوئٹہ کیلئے بھی گیس میں کمی ممکن نہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ ساؤتھ ریجن کے لئے موسم سرما میں 1500 ایم ایم سی ایف ڈی سے زائد گیس درکار ہے، جبکہ گیس کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے ان دنوں 1200 ایم ایم سی ایف ڈی گیس مل رہی ہے۔ ذرائع سے حاصل اعداد و شمار کے مطابق سوئی سدرن کو گیس فراہم کرنے والے دو گیس فیلڈز گمبٹ اور کنڑ پتافی سے یومیہ 120ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی پیداواری میں کمی کا سامنا ہے۔ اسی طرح بلوچستان کے لئے 250ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی جارہی ہے، جبکہ عام دنوں میں محض 50ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی جاتی تھی۔ سوئی گیس حکام کے مطابق کوئٹہ اور گردونواح میں سوئی گیس لائف لائن کا کردار ادا کر رہی ہے، وہاں سے گیس کٹوتی کسی صورت ممکن نہیں۔ اسی طرح کیپٹیو (انڈسٹریز) اور سی این جی کے لئے 350سے 400ایم ایم سی ایف ڈی گیس نکالی جا رہی ہے، جس کے بعد گھریلو صارفین کو محض 520ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ سندھ کے دیہی علاقے تو سالہا سال سے گیس پریشر میں کمی کا سامنا کر رہے ہیں، تاہم سردی کا درجے حرارت کم سے کم اوسطً 10ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے پر شہری علاقے بھی گیس بندش کی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں، جن میں حیدرآباد، سکھر، سانگھڑ، ٹنڈو آدم، ٹنڈو الٰہ یار، نواب شاہ، سعید آباد، ہالہ ودیگر شامل ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ شہر کے ایک بڑے حصے میں سی این جی ڈسٹری بیوشن کے روز گیس کی مکمل لوڈشیڈنگ ہوتی ہے، جبکہ بعض علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 5سے 10گھنٹے تک پہنچتا ہے۔ دوسری جانب سی این جی فلنگ اسٹیشنز، شادی ہالوں اور فوڈ اسٹریٹ کے اطراف کے علاقوں میں گیس کا پریشر کم ہونے کی وجہ سے شہری شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ ’’امت‘‘ کو جمعہ کے روز شہر کے مختلف علاقوں کے رہائشیوں سے کھانے بنانے کے اوقات میں گیس بندش کی شکایات موصول ہوئی ہیں، جن میں کورنگی اور سائٹ انڈسٹریل ایریا کے اطراف کے علاقوں کے مکینوں نے شکایت کی، ان کے علاقوں میں گیس بالکل ہی بند ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اولڈ سٹی ایریا، شیرشاہ، بلدیہ، بنارس، کورنگی ودیگر علاقوں میں گیس پریشر میں حد درجہ کمی کا سامنا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ بڑی تعداد میں شہریوں نے چولہے میں گیس نہ ہونے پر لکڑیوں پر کھانا بنانا شروع کر دیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ گیس پریشر میں کمی کی وجہ سے اولڈ سٹی ایریا، بلدیہ، شیرشاہ، گارڈن، صدر، کورنگی، اورنگی، بنارس، قائد آباد، لانڈھی، نارتھ کراچی، نیو کراچی سمیت پوش علاقوں پی ای سی ایچ ایس، گلشن اقبال، گلستان جوہر ودیگر شامل ہیں۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان اسٹیٹ آئل کے ریکارڈ میں74سے زائد سی این جی فلنگ اسٹیشن صرف کراچی میں واقع ہیں، جبکہ ایس ایس جی سی کے ریکارڈ کے مطابق 650سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی متبادل دنوں میں کی جاتی ہے۔ گزشتہ دنوں ایک ہفتے تک صنعتی زونز اور سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی معطل کر کے گھریلو صارفین کو گیس فراہم کی گئی تھی، جس پر کاروباری طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد نے ایس ایس جی سی کے ایم ڈی کو عہدے سے سبکدوش ہو جانے کا مطالبہ کیا تھا۔ مذکورہ مطالبہ سامنے آنے پر وفاقی وزیر نے صنعتی زونز کو بلاتعطل گیس فراہم کرنے سے متعلق احکامات صادر فرمائے تھے۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ علاقوں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ کھانے بنانے کے اوقات میں گیس کا پریشر نہ ہونے کے برابر رہ جاتا ہے، جبکہ بجلی کے جاتے ہی کم پریشر ملنے والی گیس سے بھی محروم ہو جاتے ہیں، کورنگی اور لانڈھی میں واقع غیر قانونی طور پر گھروں میں قائم کارخانوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ہوتے ہی کارخانے جنریٹر پر کام جاری رکھتے ہیں، جن کی وجہ سے گھریلو صارفین کو گیس نہیں ملتی۔ علاقہ مکینوں کے مطابق گیس جنریٹر کم پریشر کے ساتھ بھی آسانی سے استعمال ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے مکین بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ ’’امت‘‘ کی جانب سے گیس کی سپلائی سے متعلق جاننے کے لئے ایس ایس جی سی جنرل منیجر ڈسٹری بیوشن سے متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش کی، لیکن ان کا نمبر بند ملا۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے سوئی سدرن گیس کے ترجمان نے مؤقف دیتے ہوئے بتایا کہ صوبے بھر میں 650سی این جی فلنگ اسٹیشنز ہیں، جنہیں متبادل دنوں میں گیس فراہم کی جاتی ہے اور گزشتہ دنوں، جبکہ گیس کی فراہمی معطل تھی تو خلاف ضابطہ 10فلنگ اسٹیشنز آپریٹ کرنے پر ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایس ایس جی سی کی ٹاسک فورس گیس کے پریشر کو چھیڑ چھاڑ کرنے یا خلاف ورزی کرنے پر کارروائی کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سردی کی وجہ سے گیس کی لائن چوک ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے گیس پریشر کمی کی شکایات آئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سوئی سدرن گیس کے30لاکھ سے زائد صارف ہیں اور بیک وقت 30لاکھ چولہوں کے جلنے کی وجہ سے پریشر میں کمی کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے بھر میں 1500ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی مانگ ہے، جبکہ 1200ایم ایم سی ایف ڈی فراہم کی جارہی ہے، جبکہ 300ایم ایم سی ایف ڈی سے زائد قلت کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایس ایس جی سی نے تمام صارفین کو گیس کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے شیڈول بھی ترتیب دے رکھا ہے، جس کے مطابق متبادل دنوں میں سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی اور اتوار کے روز صنعتی علاقوں میں گیس کی فراہمی نہیں کی جائے گی، تاکہ رہائشی علاقے متاثر نہ ہوں۔

Comments (0)
Add Comment