کراچی ( رپورٹ / صفدر بٹ ) لیاری جنرل اسپتال میں ، آکسیجن ختم ہونے سے درجن سے زائد آپریشن ملتوی کرنا پڑے ،جس کے باعث مریضوں کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ کی جانب سے سالانہ کروڑوں روپے کے فنڈز اور اعلیٰ حکام کےاچانک دورے بھی لیاری جنرل اسپتال کی حالت نہ بدل سکے۔شہر کا چوتھا بڑا اسپتال سالانہ کروڑوں روپے کے فنڈز خرچ ہونے کے باوجود شہریوں کو معیاری طبی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ہے۔ صوبے کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی کے گڑھ لیاری کی 10 لاکھ آبادی کے علاوہ شیر شاہ ، سائٹ ، بلدیہ ، مواچھ گوٹھ ، اتحاد ٹاؤن ۔مچھر کالونی ، ماری پور ، مشرف کالونی ، گریکس کالونی سمیت دیگر علاقوں کے مکینوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے کیلئے 1983 میں قائم ہونے والے لیاری جنرل اسپتال کو شہر میں مریضوں کی گنجائش کے حساب سے سب سے بڑا اسپتال ہونے کے علاوہ سول ، جناح، عباسی شہید کے بعد چوتھے اسپتال کا درجہ حاصل ہے ۔ ادویات کی مد میں سالانہ 21 کروڑبجٹ کے حامل اسپتال میں 525 مریضوں کو داخل کرنے کی سہولت ہے ۔ سرجیکل وارڈ ، میڈیکل وارڈ ، ناک ، کان و حلق ( ای این ٹی ) وارڈ ، امراض چشم وارڈ ، ، گردے و مثانہ ( یو رو لوجی و نیفرو ) وارڈ ، آرتھو پیڈک وارڈ اور شعبہ زچگی ( گائینی وارڈ ) موجود ہونے اور اسپتال کی او پی ڈیز میں یومیہ4 ہزار مریض رپورٹ ہونے کے باوجود داخل مریضوں کے حساب سے اسپتال کی کار کردگی انتہائی مایوس کن ہے اور یومیہ صرف 100 مریض ہی داخل ہو پاتے ہیں ۔ اس حوالے سے شعبہ سرجری کے ڈاکٹروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسپتال میں آپریشن کے بعد کسی بھی طبی پیچیدگی کی صورت میں مریضوں کیلئے سرجیکل آئی سی یو موجود نہیں ہے ،جس کی بنا پر سادہ سرجری والے مریضوں کو ہی داخل کیا جاتا ہے اور یہی حال گائنی و دیگر شعبوں کا ہے ،کیونکہ ایمرجنسی اور ایمرجنسی آپریشن تھیٹر کی سہولت موجود نہ ہونے سے کسی بھی ہنگامی طبی امداد کے حامل مریض یا زخمی کو علاج کی سہولت میسر نہیں ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہفتے کو اسپتال میں آرتھو پیڈک سمیت دیگر شعبوں میں داخل مریضوں کے معمول کے آپریشن ہونا تھے ، اس دوران انکشاف ہوا کہ آپریشن تھیٹر میں آکسیجن ختم ہو گئی ہے ،جس پر عملے نے آکسیجن کے دیگر سلنڈروں کو چیک کیا ان میں بھی گیس نہیں تھی ۔ آپریشن کے منتظر ایک مریض نے بتایا کہ کہ ڈاکٹروں نے رات 9 بجے کھانا پینا بند کرا دیا تھا اور صبح آپریشن تھیٹر میں ایک گھنٹے تک انتظار کے بعد عملے نے بتایا کہ آپریشن میں مزید ایک سے ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر ہو سکتی ہے ، بعد ازاں ساڑھے 11 بجے معلوم ہوا کہ آکسیجن ختم ہو گئی ہے اور انتظام نہ ہونے کی وجہ سے آپریشن ملتوی کر دیئے گئے ہیں ۔ مریضوں کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ ان کے مریض رات بھر بھوکے پیاسے آپریشن کا انتظار کرتے رہے اور 14 گھنٹوں سے زائد گزرنے کے بعد بتایا گیا کہ آپریشن نہیں ہو سکتا ، اہل خانہ کا کہنا تھا کہ شکر ہے آپریشن کے دوران گیس ختم نہیں ہوئی ورنہ ان کے مریضوں کی جان کو خطرات ہو سکتے تھے ۔ اس حوالے سے ’’امت ‘‘کے رابطہ کرنے پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر انور پالاری نے بتایا کہ انہوں نے چند روز قبل ہی چارج سنبھالا ہے اور صورتحال سے لا علم ہیں ۔ آئندہ چند یوم میں اسپتال کی کار کردگی بہتر بنانے کی کوشش کریں گے۔